ایسے لوگ بلوچستان کھاگئے،یہاں کے لوگوں کو بخش دیں،خالد لانگو کیس میں چیف جسٹس برہم
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے خالد لانگو کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے کیس میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے ایسے لوگوں کو انتخابات لڑنے سے دور رکھنا چاہیے اور ایسے لوگوں کو تو جیل کے دروازے کی طرف جانا چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سابق مشیرخزانہ بلوچستان خالدلانگو کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے کیس کی سماعت کی جس میں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ خالد لانگو عام انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں، فیصلہ معطل کیا جائے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک سزا کا فیصلہ معطل نہ ہو اس وقت تک امیدوار الیکشن نہیں لڑسکتا، خالد لانگو کے گھر سے ٹرکوں کے حساب سے پیسے پکڑے گئے، ان کے گھر سے 2 ارب24 کروڑ 91 لاکھ روپے برآمد ہوئے، صرف 26 ماہ کی کم سزا کیوں دی گئی؟
جسٹس قاضی فائز نے مزید کہا کہ بلوچستان سے ایسے لوگوں کو انتخابات لڑنے سے دور رکھنا چاہیے، آپ کے موکل کو تو جیل کے دروازے کی طرف جانا چاہیے، کیا بلوچستان کے پیسے مزید چوری کرنے کیلئے الیکشن لڑنا ہے؟ کس دنیا میں رہتے ہیں آپ، گھر سے برآمد ملکی اور غیر ملکی کرنسی ٹرکوں پر لاد کرلے جائی گئی، ایسے لوگ بلوچستان کے دشمن ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب کی تاریخ میں کسی کو اتنی کم سزا نہیں ہوئی ہوگی، مہربانی فرمائیں، بلوچستان کے لوگوں کو بخش دیں، صوبے میں ایک سڑک تک نہ بن سکی، ایسے لوگ ہی بلوچستان کھاگئے۔
جسٹس قاضی فائز نے سوال اٹھایا کہ کیا اس شخص کے اتنے زیادہ تعلقات ہیں جو نیب اپیل دائر نہیں کررہا، کیا نیب آپ کے مؤکل کے کنٹرول میں تھا جواپیل دائرنہیں کی گئی؟ نیب کا کمال دیکھیں، ٹرک بھرکے پیسے پکڑے گئے اورکم سزا کے خلاف اپیل نہیں ہوئی، جوپیسہ پکڑا گیا وہ کاروبار یا جائیداد سے نہیں بنایا گیا، چھوٹے چھوٹے کیسز میں تو نیب فوری اپیل دائر کردیتا ہے، نیب کرپشن کا سہولت کار بنا ہوا ہے۔بعد ازاں عدالت نے خالد لانگو کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔