آزادی سے پہلے بننے والے سنڈیمن پراونشل ہسپتال کوئٹہ میں ایم آر آئی مشین نہ خریدی جاسکی ، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے سرکاری ہسپتال زبوں حالی کا شکار ہیں، صوبے بھر کے سرکاری ہسپتال کھنڈرات کا منظر پیش کرتے ہیں،صوبہ بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات نایاب ہوچکی ہیں، سرکاری ہسپتالوں میں چند روپوں میں ملنے والا کینولا اور سرنج تک میسر نہیں، آزادی سے پہلے بننے والے سنڈیمن پراونشل ہسپتال کوئٹہ میں ایم آر آئی مشین نہ خریدی جاسکی جبکہ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے انجیو گرافی مشین اور شیخ زاہد ہسپتال کوئٹہ کے ایم آر آئی مشین کی تین سال بعد بھی مرمت نہ ہوسکی، ہسپتالوں میں ڈاکٹروں پر حملے ہوئے لواحقین نے سرکاری ہسپتالوں میں ایک دوسرے پر اسلحہ کا استعمال کیا منتخب اور نگراں وزیروں نے ہسپتال کے حملے کا استحصال کیا وعدے ہوئے دعوے کئے گئے مگر سرکاری ہسپتالوں میں سیکیورٹی انتظامات بہتر نہ ہوسکے، ڈاکٹر کرونا سے لڑے کانگو میں جان کی بازی ہارے سیلابوں اور وبائی امراض میں بلوچستان کے کونے کونے میں عوام کو علاج دینے پہنچے ہسپتالوں میں موجود محدود وسائل میں کام کرتے رہے لیکن پھر بھی ڈاکٹروں کو 2 سالوں سے اپنے وضائف سے محروم رکھا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی پابندی کا جواز بنا کر ڈاکٹروں کو ایڈہاک نوکریوں سے محروم تو رکھا جارہا ہے مگر محکمہ صحت کے افسران الیکشن کمیشن کی ناک کے نیچے ہسپتالوں میں پیرا میڈیکل اسٹاف کی ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل آسامیوں پر میرٹ کو پس پشت رکھ کر خالی اسامیوں پر بندر بانٹ اور خریدوفروخت کرنے اور ان کو بیک ڈیٹ میں نوٹیفکیشنز کرنے کیلئے خاصے متحرک دکھائی دے رہے ہیں، نگراں وزیر اعلیٰ اور اس کے وزیر اپنی اپنی وزارتوں کی ادا کردا رقم اور اس پر اپنا منافع لینے کیلئے دورے کر رہے اور ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں مگر ان کے پاس اتنا وقت نہیں کے کانگو وائرس وباء کا شکار ہونے والے شہید شکراللہ خان بلوچ کی سمری پر دستخط کرکے ان کے خاندان کو سرکاری مراعات دینے کی منظوری دے دے،بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کا ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والا فرد سراپا احتجاج ہے، صوبے کا نظام مفلوج اور حکمراں غائب ہے، حکومت اور سیکرٹری صحت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹروں اور مریضوں کو درپیش مسائل پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے اور شہید ڈاکٹر شکراللہ خان کی سمری پر دستخط کرکے منظوری دے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے