عدالتی مارشل لاء کا ماحول بنا دیا گیا ہے،مولانا فضل الرحمان
کراچی(ڈیلی گرین گوادر) جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدالتی مارشل لا کا ماحول بنا دیا گیا ہے۔
جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر چیف الیکشن کمشنر نے عدالت کے حکم پر شیڈول جاری کرنا ہے تو الیکشن کمیشن کب آزاد ہوا، اگر الیکشن میں ہمارا ایک بھی کارکن شہید ہوا تو چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ذمہ دار ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جب اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ہم الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، ہم نے ساری صورتحال میں متوجہ کیا کہ جب امن و امان کی صورتحال اور موسم کی صورتحال ایسی ہوگی تو کیا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ جب ٹرن آؤٹ ہی موسم کے سبب نہ ہونے کے برابر ہوگا تو پھر کیا ہوگا اس لئے کہا صورتحال کو دیکھا جائے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا سیاسی اتحاد کا فیصلہ ہم نے اپنی ضلعی قیادت پر چھوڑ دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے امارات اسلامیہ کی طرف سے دعوت دی گئی ہے، اپنی مصروفیات کے بعد جلد افغانستان کا دورہ کروں گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کا امن ایک دوسرے کیساتھ جڑا ہوا ہے، ہم پڑوسی ممالک کیساتھ باہمی احترام کے قائل ہیں، مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم افغانستان کیساتھ بھی باہمی احترام کے قائل ہیں، ہم دونوں ممالک میں داخلی امن و استحکام کے حامی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں، ہم بھارت سے کہتے ہیں وہ ہٹ دھرمی کی بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق دیں۔علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت دو صوبے بدامنی کی زد میں ہے، ہم مسلسل کہہ رہے ہیں الیکشن کیساتھ پرامن ماحول بھی لازم ہے، یہ تمام امور ہمارے اگلے الیکشن میں اہداف ہوں گے، فاٹا انضمام بظاہر ناکام نظر آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا کا عام آدمی پریشان ہے کہ ہم صوبہ خیبرپختونخوا کا حصہ ہیں یا فاٹا ہیں، فاٹا کو 7 سال کے بعد بھی 100 ارب کا وعدہ پورا نہیں ہوسکا، اس وقت وہاں عدالتیں ہیں نہ لینڈ ریکارڈ مرتب ہوسکا، کسی طریقے سے بھی بہتری مہیا نہیں ہوسکی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ہدف ہوگا کہ ہم فاٹا کے لوگوں کے مسائل حل کرسکیں، فاٹا کے عوام کو حق ملنا چاہیئے کہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کریں، اس وقت اسرائیل فلسطینی باشندوں پر جس طرح بمباری کررہا ہے اس کے نتیجے میں 20 ہزار سے زاید شہید ہوچکے ہیں۔