بجلی کے نرخوں میں 2023 میں سات بار ناقابل برداشت حد تک اضافہ کیا گیا، سینیٹر محمد عبدالقادر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں 2023 میں سات بار اضافہ کیا گیا۔ بجلی کی قیمت 2023 میں 47 روپے تک بڑھائی گئی۔ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ مختلف سرچارجز چار بار لگائے گئے۔ گیس کے نرخوں میں دو بار خوفناک حد تک اضافہ کیا گیا۔ حکومت نے یکم جنوری 2023 سے گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ کیا جس سے اگلے چھ ماہ میں صارفین سے 310 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا لیکن عوام کا بھرکس نکال دیا گیا۔انہوں نے کہا ہے کہ نگران حکومت نے یکم نومبر 2023 سے گیس ٹیرف میں اضافہ کر دیا۔ جنوری میں ہائی سپیڈ ڈیزل- 262.80 روپے فی لیٹر ایم ایس پیٹرول روپے 249.80 فی لیٹر مٹی کا تیل روپے 189.83 فی لیٹر لائٹ ڈیزل آئل- روپے 187 فی لیٹر رہا. فروری میں حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 22.20 روپے فی لیٹر اضافہ کر کے 272 روپے کر دیا ہے۔ مارچ میں حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ مارچ 2023 کے دوسرے نصف کے لیے 13.00 فی لیٹر اضافہ کیا گیا. اپریل میں حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ کیا. جس کا اطلاق 16 اپریل سے ہوا۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک اور بڑے اضافے کا اعلان کیا، جس سے ان کی قیمتیں 331.38 روپے اور 329.18 روپے فی لیٹر ہو گئیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ مسلسل چوتھا اضافہ تھا۔ اور ہر بار حکومتی عذر یہ تھا کہ گردشی قرضے کو کم کیا جا سکے۔ پیٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل اور گیس کے نرخوں میں ہوش ربا اضافوں نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، حکومت کے اللے تللے ختم نہ ہوئے مراعات یافتہ طبقے کی مراعات میں اضافہ جبکہ غیر مراعات یافتہ طبقے کی مراعت میں ظالمانہ حد تک کمی کی گئی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ سال 2023 پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ظالمانہ اقدام کی وجہ سے پاکستان کی تاریخ کا سفاک ترین سال رہا تو قطعاً غلط نہ ہو گا اور موجودہ نگران حکومت اس سفاکیت اور نااہلی میں برابر کی ذمہ داری رہی پی ڈی ایم حکومت کی ناقص کارکردگی کے بعد قائم ہونے والی نگران حکومت نااہلیت اور کوتاہ اندیشی میں ید طولیٰ رہی عوام توقع کر رہی تھی کہ پی ڈی ایم کی نا اہلی کے بعد نگران حکومت انکو ریلیف دینے کی کوشش کرے گی لیکن قوم کو سکھ کا سانس دینے کی بجائے اسکا رہا سہا سانس بھی خشک کر دیا گیا۔