شناختی کارڈ دکھانے کی صورت میں چھاؤنی میں داخلے کی اجازت چاہتے ہیں، بلوچستان ہائی کورٹ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جسٹس کامران خان ملاخیل اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے مسرت الہی کے وزارت مکانات اور تعمیرات کے خلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔ معزز بینچ نے اسٹیشن کمانڈر ہیڈ کوارٹر کوئٹہ چھاؤنی کے جمع کردہ رپورٹ کے پیش نظر کہا کہ یہاں اس بات کا ذکر کرنا مناسب ہے کہ عام عوام اور پاکستان کے شہری جو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ رکھتے ہیں شناختی کارڈ دکھانے کی صورت میں چھاؤنی میں داخلے کی اجازت چاہتے ہیں ان کی عزت کی جائے اور چھاؤنی میں داخلے کو تسلیم کیا جائے اور کسی بھی معقول جواز کے بغیر چھاؤنی میں داخلے کو محدود کرنا پاکستان کے شہریوں کے بنیادی حقوق سے انکار کے مترادف ہے۔ اگرچہ مسلح افواج اچھی طرح سے با اختیار ہے کہ ممنوعہ مسلح افواج کے چھاؤنی میں داخلے کو محدود کریں اسی طرح اسٹریٹیجک اور دفاعی قابل علاقے جو خاص طور پر ان کے علاقے ہیں ان کو متعلقہ قوانین، قواعد، احتیاطی تدابیر اور وقتا فوقتا جاری کردہ ہدایات کے مطابق انتظام کیا جائے لیکن جہاں تک چھاؤنی کے دیگر علاقوں کا تعلق ہے اگرچہ اسٹیشن کمانڈر داخلے اور باہر نکلنے کو منظم رکھتا ہے لیکن پاکستان کے شہری جو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ رکھتے ہیں کو کسی بھی معقول وجہ کے بغیر ان کے داخلے سے انکار کر سکتا ہے اور نہ ہی کرنا ہوگا۔ یہاں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کمپیوٹرائز شناختی کارڈ دکھانے کے بعد اگر کوئی اور معقول وجہ نہ ہو جیسا کہ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کی بندش، قابل اعتراض شہرت والا شخص یا کوئی اور اشتہاری مجرم، بصورت دیگر کسی کو داخلے سے منع نہیں کیا جا سکتا۔ معزز بینچ نے رجسٹرار عدالت عالیہ کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلہ کو اسٹیشن کمانڈر اسٹیشن ہیڈ کوارٹر کوئیٹہ چھاؤنی کے ساتھ اٹھائیں۔ عدالت عالیہ اور اس کے ماتحت عدالتوں کے سرکاری افیسرز اور سمن پہنچانے والوں کے لیے چھاؤنی میں داخلے کے لیے ایک مناسب اور جامع طریقہ کار وضح کریں۔ رجسٹرار ذیلی عدلیہ کے پریزائڈنگ افیسرز کو مطلع کریں کہ چھاؤنی اور گیریزن کے علاقے میں کسی نوٹس/ سمن/ وارنٹ کی خدمت کی صورت میں ہائی کورٹ کے معاملے میں رجسٹرار کے نامزد کردہ افیسر/ ملازم کے ذریعے پیش کریں جبکہ پورے بلوچستان میں کسی بھی سیشن ڈویژن کی صورت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے نامزد کردہ اہل کار کے ذریعے پیش کریں۔ قبل ازیں اسٹیشن ہیڈ کوارٹر کوئٹہ چھاؤنی نے اپنے کونسل کے ذریعے عدالت عالیہ کے معزز بینچ کو بتایا کہ زیر دستخطی کے دفتر سے عدالت عالیہ کے افیسروں / اہلکاروں کو چھاؤنی کے پاس جاری کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ عسکری اور زرغون چیک پوسٹ قومی شناختی کارڈ رکھنے والوں کے لیے چھاؤنی میں داخلے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ کسی بھی کوتاہی سے بچنے اور ملک بھر سے خطرات موصول ہونے کی وجہ سے سکیورٹی ذرائع کو انتہائی چوکس رکھا ہے۔ اگرچہ ہیڈ کوارٹر نے رابطے کی نمبر کی اشاعت کو یقینی بنایا ہے کوئٹہ چھاؤنی میں کسی بھی پیشگی رابطے اور منظم داخلے کی صورت میں عدالت عالیہ کے افیسروں / اہلکاروں کو درج بالا کاموں کے لیے سہولت دی گئی ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ آ ئندہ عدالت عالیہ کے متعلقہ افیسروں کے ساتھ مل کر چھاؤنی میں داخلے کے حوالے سے ضروری رابطے کو یقینی بنایا جائے گا اور اس معاملے میں سٹیشن ہیڈ کوارٹر میں ایک نمائندہ مقرر کرے گا جو عدالت عالیہ کی مزید مدد اور رہنمائی کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے