گزشتہ 75سالوں سے پنجاب کے بالادست طبقے کے مظالم نا انصافیاں اور ناروا سلوک آج تک بھگت رہے ہیں،نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)شہید نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نواب زادہ جمیل اکبر بگٹی نے بلوچ یکجہتی کی احتجاج کرنیوالی خواتین بچوں اور بزرگوں پر اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے تشدد اور ناروا اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں نہ پہلے ہمارے مسائل کو حل کیا ہے نہ آئندہ کریگی ہمارے عوامی نمائندوں کو اپنی بچیوں پر ہونیوالے مظالم اور تشدد نظر نہیں آرہا انہیں صرف کرسی کے حصول کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی فکر ہے کیونکہ اصل حکمرانی تو مقتدر قوتوں کی ہے جسکا ہمارے سابقہ اراکین پارلیمنٹ بھی برملا اظہار کرچکے ہیںاس لئے انتخابات میں حصہ لینے سے بلوچ قوم کو تحفظ ملے گا بلکہ کچھ لوگوں کو پیٹ بھرنے کا موقع ملے گا بات چیت کرتے ہوئے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کا کہنا تھا کہ ہماری معصوم بچیاں اور بچے اپنے بزرگوں کے ہمراہ تربت سے لانگ مارچ کا آغاز کرکے انصاف کے حصول اور اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے ہزاروں میل کا سفر طے کرکے اسلام آباد پہنچے جہاں پر ریاست کے نمائندوں اور آفیسران نے جسطرح ہماری بچیوں پر مظالم کرتے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر ناروا سلوک روا رکھا جو کسی بھی مہذب معاشرے مذہب میں ایسا برتاو نہیں کیا جاتا کیونکہ ہرشہری کو آئینی قانونی اور جمہوری طور پر پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے جان بوجھ کر انکو تشدد کا نشانہ بنانا ریاستی اور انتظامی امور چلانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے پہلے ہمیں پارلیمنٹ نے کونسے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مسائل کے حل کو یقینی بنایا ہے گزشتہ 75سالوں سے پنجاب کے بالادست طبقے کے مظالم نا انصافیاں اور ناروا سلوک آج تک بھگت رہے ہیں جو آنیوالی پارلیمنٹ ہمیں ان مسائل اور مشکلات سے چھٹکارہ دلائیگی ہمارے نمائندوں کو اپنی بچیوں بچوں اور بزرگوں پر ہونیوالے تشدد اور ظلم نظر نہیں آرہے انہیں صرف اپنی پارلیمنٹ اور اقتدار کی کرسی نظر آرہی ہے انہیں اپنے لوگوں کے ساتھ جو برتاو ہورہا ہے وہ نظر نہیں آرہا کیونکہ ہر دور میں پارلیمنٹ میں نمائندگی ہونے کے باوجود انکی بات نہیں سنی جاتی جبکہ تمام ریاستی اور حکمرانی کے امور مقتدر قوتیں ہی چلاتی ہیں اور آئندہ بھی چلائینگی اس لئے بلوچ قوم پر ہونیوالے مظالم اور ناانصافیوں کے خلاف ملکر کھڑا ہونا ہوگا تاکہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہو اور انکے اہلخانہ کو انصاف مل سکے اگر آج ہم اِن مظالم کے خلاف اکٹھے نہیں ہوئے تو آنیوالی نسلیں ہمیں معاف نہیں کرینگی اور جاری ظلم و جبر کی یہ روش برقرار رہیگی اس لئے میری بلوچ قوم سے یہی اپیل ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لیں کیونکہ اتنے عرصے میں پارلیمینت میں رہ کر کوئی شنوائی نہیں ہوگی صرف تقریریں ہوں گی جس سے بلوچ قوم کے ساتھ گزشتہ 75سالوں میں ہونے والے ظلم اور زیادیتیوں کا کوئی ازالہ نہں ہوسکے گا اس لئے بلوچ قوم انتخابات میں حصہ نہ لے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے