بلوچستانیوں کیلئے اسلام آباد کےعلاقے کوغیر بنادیا گیا ہے،سرداراخترجان مینگل
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پا رٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستانیوں کیلئے اسلام آباد کو علاقہ غیر بنادیاگیاہے،خواتین بچے اور بزرگ کونسے ٹینک،راکت لانچر یا بندوق لیکر گئے تھے یا وہ وزیراعظم کی کرنسی ہتیانے یا سپریم کورٹ پر حملہ آور ہوئے تھے جو ان کے ساتھ ایسا ظلم وجبر کیا گیا،مشرقی پاکستان کے وقت ہمارے حکمرانوں کے بھارت کو شکست کے بیانات آخر میں جھوٹ کے پلندے ثابت ہوئے تھے۔گورنر بلوچستان اگر مسئلہ حل نہ کراسکا اور استعفیٰ دیکر واپس آیا تو ائیرپورٹ پر بھرپور استقبال کیاجائے گا۔ سردار اخترجان مینگل نے کہاکہ غلط بیانی یہاں کے حکمرانوں کے خمیر میں بس چکا ہے آپ کو یاد ہوگا مشرقی پاکستان میں جب فوج کشی ہو رہی تھی ہندوستان کیساتھ جنگ چیڑ رہی تھی ہمارے حکمران اور اخباروں کی بیانات کی زینت بن رہی تھی کہ ہم نے ہندوستان کے فلاں فلاں علاقے فتح کر لئے اور ہندوستانی فوج کو شکست دیدی لیکن جب آخر میں پتہ چلا کہ جھوٹ کے پلندے تھے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے پارٹی کا ہنگامی اجلاس بلا یا تھا اور گورنر بلوچستان کو ہدایت جاری کیا تھا کہ آپ اسلام آباد جا کر تھانوں میں بلوچ ماؤں،بزرگوں اور بچوں سے ملے اور مسئلہ حل کریں اگر اس میں آپ نا کام ہوئے تھے استعفی دیکر واپس آجائیں پھر ہم ایئر پورٹ پر گورنر بلوچستان کا استقبال کرینگے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بچوں،بزرگوں،طالبعلموں پر جس طرح تشدد کیا گیا سوچھنے کی بات یہ ہے کہ وہ معصوم بچے اور خواتین کیوں گئے تھے کیا کسی کا اقتدار چھیننے گئے تھے کیا کوئی وزیر اعظم کی کرسی کو ہتیانے گئے تھے کیا سپریم کورٹ پر حملہ کرنے گئے تھے کا پاکستان ٹیلی ویژن کی عمارت پر حملہ کرنے گئے تھے وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے اسلام آباد گئے تھے وہ ان کا یہ انسانی وقانونی اور آئینی حق ہے اس کیلئے گئے تھے اس کامطلب جو ان کیساتھ رویہ برتا گیا اس سے پتہ چلتا ہے کہ اپنوں اور غیر وں میں کیا فرق تھا ملک میں احتجاج بہت سے ہوئے ہیں کشمیر،فلسطین اور دنیا میں کئی مسلمانوں پر ظلم زیادتی پر احتجاج ہوتے ہیں ہمارے بلو چستان کے لوگوں کیلئے اسلام آباد علاقہ غیر بنا دیا گیا ہے ہاں ہمارے وسائل ہمارے مال غنیمت اسلام آباد کے حاکم وہاں سے نظریں جمائے رکھے ہیں لیکن ہمیں یہ بھی حق حاصل نہیں ہے کہ ہم پر امن احتجاج کریں انہوں نے کہا کہ کونسی ان کے پاس ٹینک،راکٹ لانچر،بندوقیں تھی کسی نے بھی ایک گملا شیشہ توڑا مجھے آج بھی یاد ہے اسلام آباد کے ریڈ زون میں آگ لگائی جاتی تھی شیشے توڑ دیئے جاتے تھے بالاچ بلوچ کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے یہاں پر اس طرح کے ہزاروں واقعات ہوئے ہیں بلوچستان میں یہ خوش قسمتی ہے کہ بالاچ بلوچ کے لواحقین کے چوروں نے اپنے پیروں کے نشان چھوڑ گئے ہیں کیونکہ تربت عدالت میں بالاچ بلوچ کو پیش کیا گیا اور عدالت نے ریمانڈ دیا اس کے بعد ایک فیک انکاؤنٹر میں اس کو شو کیا گیا ہے اور کسی ایک پولیس والے کو ایک خراش تک نہیں آئی ہے۔