خواتین اور بچوں پر شیلنگ تشدد اور گرفتاری جمہوریت کے مفاد میں نہیں،سینیٹرطاہر بزنجو
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے خواتین اور بچوں پر شیلنگ تشدد اور گرفتاری کی نہ ملکی آئین اور نہ ہی یہ جمہوریت کے مفاد میں ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ لاپتہ افراد کے مسئلہ کو فوری طور پر حل کیا جائے اور جو اہلکار خواتین پر تشدد میں ملوث ہو ان پر کاروائی عمل میں لائی جائے جب27نومبر کو سینٹ کے اجلاس میں میں نے بالاچ بلوچ اور اسکے ساتھیوں کے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں دوران حراست قتل حوالے سے ان کے لواحقین لاشوں کے ساتھ دھرنا دیے بیٹھے تھے میں نے مطالبہ کیا کہ سیشن جج نے بھی اس حوالے سے متعلقہ اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی لیکن اس وقت نہ تو سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر ہوا اور نہ ہی بالاچ کے والدین اور دھرنے کے شرکا کو اعتماد میں لیا اس لیے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے خواتین نے ڈاکٹر مہارنگ بلوچ کی قیادت میں تربت کیچ سے لانگ مارچ شروع کیا اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے اور گرفتاریوں کے بعد مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید سر دخانہ کی نظر ہوا انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے جن پر الزامات ہو ان پر عدالتوں میں ٹرائل اور جو بے گناہ ہو انکی رہائی کی بجائے خواتین اور بچوں پر تشدد اور گرفتاریوں نہ تو جمہوریت کے مفاد میں ہے اور نہ ہی آئین اسکی اجازت دیتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سینیٹر طاہر بزنجو کا مزید کہنا تھا کہ جس وقت بالاچ بلوچ کا واقعہ ہوا تو ہمارا سینٹ کا اجلاس ہورہا تھا خواتین پر تشدد کے بعد ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نگران وزیر اعظم سے ٹیلیفونک بات چیت اور اس مسئلہ پر تشویش سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور لاپتہ افراد کے مسئلہ کو سرد خانہ کے بجائے اس کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جائے۔