لانگ مارچ شرکاء پر تشدد وگرفتاریاں، بلوچستان بھر میں احتجاج وقومی شاہراہیں بلاک

کوئٹہ/اندرون بلوچستان(ڈیلی گرین گوادر)اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے لواحقین وبلوچ یکجہتی کمیٹی کے ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ ودیگر پر لاٹھی چارج، تشدد اور آنسو گیس کے استعمال اورگرفتاریوں کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے وقومی شاہراہوں کو احتجاجاََ بلاک کیا گیا۔گزشتہ شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے مطالبات کے حق میں تربت سے کوئٹہ اور پھر کوئٹہ سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا گیا اور اسلام آباد کی حدود میں ضلعی انتظامیہ و پولیس کی جانب سے لانگ مارچ کے شرکاء کو اسلام آباد میں داخلے سے روک دیا بعدازاں رات گئے لانگ مارچ کے شرکاء کے پر تشدد،لاٹھ چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور گرفتاریاں کی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ مارچ کے شرکا کی گرفتاری کے کیس میں آئی جی اسلام آباد پیش ہوئے،چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ آپ نے کچھ لوگ گرفتار کیے ہیں؟ کیوں؟ جس پر آئی جی پولیس نے بتایاکہ25 دن سے بلوچ احتجاج کر رہے ہیں، انہیں کچھ کہا نہیں گیا، کل آٹھ دس گاڑیوں میں مزید شرکا آئے جن میں سے کچھ مسلح تھے، ان کو 6 گھنٹے کچھ نہیں کہا، جب انہوں نے ریڈ زون کی طرف جانے کی کوشش کی اور پولیس پر پتھراو کیا تو پولیس نے مزاحمت کی۔گرفتاریوں وتشدد کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اور طلباء تنظیموں سمیت دیگر کی جانب سے بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے،ریلیاں اور قومی شاہراہوں کو احتجاجاََ بلاک کیا گیا جس کے مطابق کوئٹہ سریاب روڈ،کوہلو، رکنی،فورٹ منروکے مقام پر قومی شاہراہ،خضدار کے وڈھ کے مقام پر قومی شاہراہ،خاران،قلات اور منگچر کے مقام پر قومی شاہراہیں،تربت،پنجگور، گوادر،سبی،نوشکی ودیگر اضلاع میں احتجاج کیاگیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ اسلام آباد میں بلوچ ماں اور بہنوں کے ساتھ ریاست نے جو سلوک روا رکھا وہ بلوچ قوم تاابد یاد رکھے گی، جس طرح بزرگ، بچوں اور ماں کو تشدد کا نشانہ بناکر جیل میں بند کر دیا گیا ہے یہ صرف ریاستی دہشتگردی نہیں بلکہ بلوچ قوم کے خلاف ریاستی نفرت کا بھی اظہار ہے۔ بلوچ لوگوں سے ریاست کی نفرت کا اندازہ یہ ہے کہ ایک پرامن لانگ مارچ جس کے شرکا 16 سو کلومیٹر کا سفر طے کرکے اسلام آباد پہنچے تھے تاکہ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائی جائیں ریاست نے انہیں ہی لاپتہ کر دیا ہے۔ اس وقت ڈاکٹر ماہ رنگ، سائرہ، ماہ زیب درجنوں خواتین و بچوں سمیت سینکڑوں نوجوان اسلام آباد سے لاپتہ کیے گیے ہیں اور ان کے حوالے سے کسی کو بھی علم نہیں کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ پورا بلوچستان اس وقت نفرت کی آگ میں جل رہا ہے اور ریاست سے نفرت مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے