افغانستان کے بعد روس کے نمائندہ خصوصی کا دورہ کابل انتہائی اہمیت کا حامل ہے، سینیٹر محمد عبدالقادر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کے دورہ افغانستان کے بعد روس کے نمائندہ خصوصی کا دورہ کابل انتہائی اہمیت کا حامل ہے دونوں بڑی عالمی نے افغانستان سے پاکستان پر ہونے والے دہشت گرد حملوں سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں اور پیچیدگیوں کے باعث افغانستان کی طالبان حکومت پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ خطے میں امن و امان قائم رہ سکے۔انہوں نے کہا ہے کہ روس کے نمائندہ خصوصی کا دورہ کابل اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ افغانستان میں روپوش اور دہشتگردی میں ملوث دہشت گرد گروپ روس, سینٹرل ایشیا اور پاکستان کے لئے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں. چین کو بھی تشویش لاحق ہے کہ افغانستان میں ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ چھپی ہوئی ہے اور وہاں سے وہ چین پر حملے کر سکتی ہے. پاکستان پہلے ہی ٹی ٹی پی کے افغانستان سے حملوں کے حوالے سے شدید احتجاج کر چکا ہے. پاکستان پر دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے ثابت ہوا ہے. افغانستان پر چین اور روس کا بڑھتا ہوا دباؤ پاکستان کے موقف کی تائید ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ روس کے تاجکستان میں تعینات سفیر نے بھی افغان طالبان کے دہشتگردی کے حوالے سے رویے اور عالمی سیاسی وسفارتی کردار میں غیر سنجیدگی کا ذکر کیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ افغانستان عالمی برادری کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا ہے بلکہ گزشتہ دو سالوں کے دوران افغانستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات کے فروغ میں کامیاب نہیں ہو سکا. یہ افغان رویہ افغانستان کی طالبان حکومت کے امن دشمن ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے. افغان طالبان کی پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں چین اور روس جیسے بڑے ممالک کو طالبان کے کردار کے حوالے سے پریشان کئے ہوئے ہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے مزید کہا ہے کہ افغانستان شدید اقتصادی مسائل کا سامنا کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود افغانستان علاقائی تعاون اور شراکت داری پر یقین رکھنے کی بجائے دہشت گردی کی بنیاد پر اپنا رعب جمانے کی کوشش کررہا ہے جبکہ اسکی پچھتر فیصد تجارت پاکستان کے ساحلوں کی مرہون منت ہے. اگر اسے پاکستان کے ساحلوں کی سہولت فراہم نہ کی جائے تو افغانستان شدید مالی مشکلات کا شکار ہو جائے گا. یہی بات چین اور روس افغانستان کو باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں. افغان طالبان کے دہشت گردانہ رویے کی وجہ سے روس اور چین افغانستان کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں۔