62 ٹریڈیونینز پر قدغن لگانے سے محکموں کے ہزاروں محنت کش اپنے آئینی وقانونی حقوق سے محروم ہیں، خیر محمد فورمین
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ممتاز مزدور رہنما خیر محمد فورمین نے ایک اخباری بیان کے ذریعے عدالت عظمیٰ پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان کی 62 ٹریڈ یونینز پر پابندی کے خلاف کیس کی فوری سماعت کرکے دیگر صوبوں کی طرح صوبہ بلوچستان کے ہزاروں محنت کشوں کے بھی آئینی و جمہوری حقوق بحال کریں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں ٹریڈ یونینزقانون کے مطابق محنت کشوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کر رہی ہیں لیکن بلوچستان کے ہزاروں محنت کشوں کو ٹریڈ یونین حقوق سے محروم کرنا ملکی و بین الاقوامی لیبر قوانین اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے آرٹیکلز کی نہ صرف خلاف ورزی ہے بلکہ آئی ایل او کے قوانین کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی 62 ٹریڈیونینز پر قدغن لگانے سے محکموں کے ہزاروں محنت کش اپنے آئینی وقانونی حقوق سے محروم ہیں اور محنت کشوں کی فلاح و بہبود کا راستہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے ٹریڈ یونینز پر پابندی کی وجہ سے متعلقہ محکموں میں کھلم کھلا محنت کشوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں سے ہزاروں محنت کشوں کا استحصال جاری ہے، ہزاروں مزدور اپنے جائز بنیادی حقوق سے محروم ہیں جبکہ صوبائی حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی، لواحقین کوٹے پر بھرتی، پروموشن، اپ گریڈ ایشن اور کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرآئزیشن سمیت دیگر جائز مسائل کے حل کیلئے مزدور سڑکوں پر سراپا احتجا ج ہیں جبکہ صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام کی بے حسی کی وجہ سے ملازمین روز ہڑتال اور احتجاج پر مجبور ہیں اورملازمین کے تنخواہوں کی بندش کی وجہ سے ہزاروں خاندان فاقہ کشی سے دو چارہو کر ذہنی اذیت کا شکارہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ ہوشربا مہنگائی، بے روزگاری، خودنی اشیاء اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے غریب عوام بالخصوص محنت کش طبقے کو خود کشیوں پر مجبور کر دیا ہے، صوبے میں ہزاروں مزدوراستحصالی قوتوں کے رحم و کرم پر ہیں، محکمہ محنت اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا ہے،محکمہ محنت کی غفلت اور لاپرواہی سے ہزاروں مزدور اپنے حقوق سے محروم ہیں اور ان کی سزا ملازمین کے بچوں اور خاندانوں کوفاقہ کشی اور بنیادی انسانی حقوق سے محرومی کی صورت میں بھگتنا ڑ رہی ہے۔