پانی کی قلت اورآب وہواکی وجہ سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہے، پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پانی کی قلت اورآب وہواکی وجہ سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہے، پانی کے بے دریغ اورغیرضروری استعمال کوروکنے کیلئے ہرشہری کو ذمہ داری کامظاہرہ کرناہوگا۔ یہ بات مقررین نے انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ (IWMI) پاکستان کے زیراہتمام کوئٹہ میں مشاورتی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (BUITEMS) کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ نے کہا ہے کہ پانی کی شدید قلت اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے بلوچستان متاثر ہے۔ انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ (آئی ڈبلیو ایم آئی) پاکستان کی جانب سے مشاورتی ورکشاپ پانی کی پیمائش اور احتساب کو حل کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈر اکیڈمیا اور یونیورسٹیاں ضروری مہارت فراہم کرسکتی ہیں، اس ضمن میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سائنسی بنیادوں پر پانی کی احتساب کے انتظام کوبہتربنایاجاسکتاہے۔اس موقع پرشرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹرواٹرفوڈاینڈایکوسسٹم ڈاکٹرمحسن حفیظ، واٹرریسورس مینجمنٹ رسرچرڈاکٹرجہانزیب مسعودچیمہ، جینڈریانڈیوتھ اسپیشلسٹ کنول وقارودیگرنے کہا کہ پاکستان میں پانی کے بے دریغ استعمال اورضیاع کی وجہ سے ہمیں بہت سے چیلنجزکاسامناکرناپڑرہاہے جس کی وجہ سے زیرزمین کی سطح نیچے جانے کے ساتھ ساتھ آب وہوابھی متاثر ہورہی ہے، اس سے ملکی معیشت پربھی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں، انہوں نے کہا کہ پانی کے ذمہ دارانہ استعمال اورآب وہواکی بہتری کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، یہ ہرشہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پرعملی طورپرکام کرے، انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ (IWMI) پاکستان، یوکے ایڈ کے تعاون سے پاکستان میں پانی کے انتظامی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے منصوبے کے پرکام کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ گھریلوسطح، صنعت، زراعت اورماحولیات کوبچانے کیلئے پانی کے استعمال کاطریقہ کارلازمی ہے، دنیاجدیدٹیکنالوجی کے تحت ترقی کررہی ہے اورایسے بیج متعارف کرائے گئے ہیں جوکم پانی سے پیداوارمیں اضافہ کررہے ہیں، زرعی حوالے سے بلوچستان کی زمین زرخیزہے اوریہاں پرلوگوں کاانحصار زراعت اورمال مویشیوں پرمنحصرہے جس کیلئے پانی کی اہمیت سے انکارنہیں کیاجاسکتا، یہ ضروری ہے کہ ہم زمینداروں کوجدیداورکم پانی سے اگنے والے فصلات کے بارے میں آگاہی دے کرانہیں تربیت دیں تاکہ پانی کے غیرضروری استعمال اوراس کے ضیاع کوروکاجاسکے،مقررین نے کہا کہ نیشنل واٹر پالیسی (این ڈبلیو پی) 2018 کا سیکشن 22 پائیدار پانی کے وسائل کی منصوبہ بندی اور ترقی کی سہولت کے لئے پانی کی معلومات کے مضبوط نظام کی ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔مقررین نے کہا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین لازمی ہے، خواتین کسانوں کوبھی تربیتی مواقع فراہم کرکے اس مسئلے پرقابوپانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔