اسٹیبلشمنٹ کی بدمعاشی کی بنیاد پر پاکستان کی تباہی کاسامان کیاجارہاہے، منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ اعلیٰ عدلیہ کی سہولت کاری اور سیاسی جماعتوں کی مصلحت پسندی واسٹیبلشمنٹ کی مداخلت پاکستان کی تباہی کاسامان ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان واحد ادارہ تھا جہاں لوگوں کو انصاف کی امید تھی لیکن ملٹری کورٹس میں سویلین کی ٹرائلز کا فیصلہ عدلیہ کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کااضافہ ہے،سپریم کورٹ 45سال بعد اپنی کھوء ھوء ساکھ بچانے کی کوشش کررہاہے دوسری جانب سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی اجازت نے ایک بارپھر نظریہ ضرورت کو زندہ کردیا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا۔ منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 6رکنی بینچ کی جانب سے ملٹری کورٹس میں سویلینز کی ٹرائلز سے متعلق 5ایک کی تناسب سے فیصلے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان واحد ادارہ تھا جہاں لوگوں کو انصاف کی امید تھی لیکن ملٹری کورٹس میں سویلین کی ٹرائلز کا فیصلہ عدلیہ کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کااضافہ کردیا سپریم کورٹ نے ایک طرف شہید ذوالفقار علی بھٹو کا کیس45سال بعد لگا کر اپنی ساکھ بچانے کی کوشش کررہاہے جبکہ دوسری جانب اسی سپریم کورٹ میں سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے فیصلے نے ایک بارپھر نظریہ ضرورت کو زندہ کردیا،انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں،ججز وجوڈیشری کی سہولت کاری اور اسٹیبلشمنٹ کی بدمعاشی کی بنیاد پر پاکستان کی تباہی کاسامان کیاجارہاہے،سپریم کورٹ آف پاکستان واحد ادارہ تھا جہاں لوگوں کو انصاف کی امید تھی بلخصوص جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی لیکن بدقسمتی سے قاضی فائز عیسیٰ کی موجودگی میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ منہ پر کالک ملنے کے مترادف ہے،آج کا فیصلہ قاضی فائز کا ائین پاکستان کی سپرمیسی اور قانون کی بالادستی کے ڈرامے میں اخری کیل ٹونک دی اور تاریخ میں قاضی کا عدلیہ بھی دوہرا معیار اور سیاہ دور لکھا جائگا۔