افغانستان دہشتگردی کا مرکز بنتا جا رہا ہے، دہشت گرد اسلام کے دشمن ہیں، جان اچکزئی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ عالمی تعلقات میں افغانستان کو فوقیت دی لیکن افسوس ہے کہ افغانستان دہشتگردی کا مرکز بنتا جا رہا ہے، دہشت گرد اسلام کے دشمن ہیں جو کلمہ گو مسلمانوں کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان واقعے میں شہید ہونے والے جوانوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لیا جائے گا، سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس سے متعلق تاریخی فیصلہ سنایا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے یقینا ریاست پاکستان مضبوط ہوا ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کوکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان اور افغانوں کو بھائیوں کی طرح عزیز رکھا،50 لاکھ افغان مہاجرین کو 4 دھائیوں سے زائد پناہ دی پاکستان نے افغان باشندوں کی صورت میں ملک کی ترقی اور وسائل پر بوجھ برداشت کیاپاکستان نے عالمی تعلقات میں افغانستان کو ہمیشہ فوقیت دی لیکن افسوس کہ افغانستان دہشتگردی کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پاکستان کا 911گزشتہ روز کیا گیا پاکستان اپنے تمام شہید ہونے والے جوانوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لے گادہشتگردی میں ملوٹ تمام افراد تنظیموں اور انکے سہولت کاروں کا عبرت کا نشان بنادیا جائے گا ہمارے لئے ہمارے شہید سب سے اہم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگرد بزدل اوربد بخت ہیں دہشت گرد اسلام کے دشمن ہیں جو کلمہ گو مسلمانوں کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں افغانستان میں طالبان کی انتظامیہ ان کارروائیوں کی براہ راست ذمہ دار ہیں انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنا ہوگی طالبان اپنی غیر ذمہ داری سے دنیا میں اپنا تشخص خراب کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ملٹری کورٹس پر کیا گیا فیصلہ تاریخی فیصلہ ہے اعلیٰ عدلیہ نے ایک سیاسی جماعت کی طرف سے کئے جانے والے تمام پروپیگنڈا اور پریشر گروپس کو نظر انداز کر تے ہوئے ریاست کا ساتھ دیتے ہوئے سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف کئے جا نے والے پچھلے فیصلے کو معطل کر کے تاریخ رقم کر دی سپریم کورٹ کے فیصلے سے یقینا ریاست پاکستان مضبوط ہوا ہے اعلیٰ عدلیہ نے اِس فیصلے سے ثابت کیا کہ ملکی سیکورٹی سے جڑے معاملات میں بِلا تعصب اور بلا سیاسی مفاد کے وہ صرف ریاست کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک سیاسی جماعت نے چیف جسٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے اِس بینچ کے خلاف ایک مذموم پروپیگنڈا کیا پروپیگنڈے کا مقصد تھا کہ آج کے اس فیصلے پر منفی انداز میں اثر انداز ہوا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں دہشت گردی، انتشار اور سیاسی فسادات کے پیروکاروں کے لئے سپر یم کورٹ کا فیصلہ یقینا ایک بری خبر ہے ملک میں فسادات اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف قانون آئینی اور مضبوط ہاتھوں سے اپنا راستہ لے گا تاکہ ملک میں انتشار اور دہشت گردی کے پیروکاروں اور ہینڈلرز پر مؤثر طریقے سے قابو پایا جاسکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کی ضرورت اس لئے پیش آئیں کیونکہ عام عدالتوں میں دہشتگردوں کو سزائیں نہیں ہو رہی تھیں فوجی عدالتوں میں ہر فیصلہ میرٹ پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کے ساتھ کسی بھی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے اگر کوئی 1ماہ میں سڑک پر بیٹھنا چاہتا ہے سڑک پر تو وہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں لیکن دہشتگردوں کی سہولت کاری ہم برداشت نہیں کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سیکورٹی تھریٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے بلو چستان ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں اگر مظاہرین کسی بھی چوک پر بیٹھ جائیں گے تو شہر میں ٹریفک کا نظام خراب ہو جائے گا۔