تربت،چمن دھرنے سمیت اہل بلوچستان حکمرانوں کی نااہلی ناانصافی،ظلم وجبر لاقانونیت کی وجہ سے احتجاج پر ہیں،مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ عوام الیکشن میں مسائل کے ذمہ دار پی ڈی ایم پارٹیوں کے بجائے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں پی ڈی ایم اور بلوچستان سے منتخب افرادو پارٹیوں نے بار بار الیکشن میں منتخب ہوکر وسائل کو لوٹنے کیساتھ عوام کو بدحال وپریشان کرکے خودمالامال ہوئے۔قیام پاکستان سے یہ قوتیں اشرافیہ کے آشیر باد سے منتخب ہوکر بلوچستان کے وسائل لوٹتے،عوام کو پریشان،مقتدرقوتوں اوروفاق کے ہاں میں ہاں ملاکر عوام کے حقوق سلب،بدعنوانی کو دوام اور مہنگائی وغربت وبے روزگاری میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں جماعت اسلامی نے بلوچستان بھر میں دیانت دار دین دار پڑھے لکھے نوجوانوں وعلمائے کرام کو الیکشن کیلئے نامزد کیے ہیں۔ چمن،تربت دھرنے والوں سے بااختیارلوگوں کے ذریعے قانون کے تحت بامقصدمذاکرات،اچھے ماحول میں بات چیت کے قانونی آئینی جمہوری طریقے سے مسائل حل کرنے کا راستہ نکالا جائے۔چندمہینوں کے نگران اپنے نگرانو ں کے حکم پر ایسے ظالمانہ فیصلے نہ کریں جو بعد میں آپ کوکسی کو منہ دکھانے کے قابل بھی نہ چھوڑیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم حکمران اسرائیلی مظالم کو رکھوانے کیلئے ٹویٹ،مذمت کے بجائے عملی اقدامات اُٹھائیں۔تربت،چمن دھرنے سمیت اہل بلوچستان حکمرانوں کی نااہلی ناانصافی،ظلم وجبر لاقانونیت کی وجہ سے احتجاج پر ہیں۔حکمران مقتدر قوتیں اہل بلوچستا ن سے ظلم زیادتی بند کرتے ہوئے جائز قانونی آئینی حقوق دیکر بلوچستان کے مسائل بلوچستان پرخرچ کیا جائے چند افراد یاچند کو نوازنے،مسلط کرنے سے نفرتوں میں اضافہ ہواہے۔ انہوں نے کہاکہ غزہ میں ماؤں بہنوں اور بچوں سمیت مظلوم فلسطینیوں کی ہزاروں شہادتیں ہوچکیں، اسرائیل نے شہر پر ہیروشیما اور ناگاساکی سے بھی زیادہ بارود گرایا، مسلمان حکمران امریکی خوف سے اہل فلسطین کی اخلاقی، سیاسی اور مالی مدد سے بھی کترا رہے ہیں۔ حکمران درست سمت اقدام اٹھائیں تو عوام الناس،علما اکرام سمیت ہر طبقہ ان کی حمایت کریں گے، عوامی دباؤ سے انہیں راہ راست پر لایا جاسکتا ہے۔نگران جان اچکزئی،سرفرازبگٹی اورانوارالحق کاکڑ چندمہینوں کی نوکری میں پاک افغان دشمنی،نفرت،تعصب میں اضافہ نہ کریں۔چمن بارڈرکے دونوں طرف کے مقامی عوام کیلئے پاسپورٹ پر آنے جانے کے بجائے مشاورت سے آسانی سے راستہ نکالاجائے۔چمن دھرنے کے خلاف طاقت،لاٹھی چارج،دھونس دھمکی اورپولیس گردی کے بجائے مذاکرات سے مسائل حل کیے جائیں۔دو ماہ سے چمن کے مقامی عوام مسائل کے شکارہیں دووقت کاکھاناان کو میسر نہیں۔بارڈرکے دونوں طرف کوئی زراعت کارخانے ومتبادل روزگار نہیں صرف بارڈر ٹریڈ تھا جو کہ دوماہ سے بند ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے