کوہلو، سیاسی لیڈرز نئے وعدوں اور دعوں کے ساتھ میدان میں اتر گئیں

کوہلو (ڈیلی گرین گوادر) ضلع کوہلو کے مختلف علاقوں میں سیاسی رہنماؤں نے اپنے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے ضلع میں سیاسی لیڈر نئے وعدوں اور دعوں کے ساتھ میدان میں اتر گئیں ہیں سا بق صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری،نوابزدہ گزین مری پینل کے رہنماء میر اسماعیل مری، سابق صوبائی وزیر نواب جنگیزیز مری کے نمائندگان،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ملک گامن مری، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر محراب بلوچ،جمعیت علماء اسلام کے رہنماء میر باز محمد مری سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کے رہنماء اور قبائلی عمائدین ممکنہ طور پر منعقد ہونے والے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے میدان میں اتر چکے ہیں مختلف علاقوں میں انتخابی عمل میں بھر پور طریقے سے حصہ لینے کیلئے سرگرم ہیں الیکشن میں حصہ لینے اور ووٹرز کا توجہ حاصل کرنے کیلئے سیاسی رہنماء اپنے روایتی وعدوں اور دعوں کے ساتھ عوام میں جاکر کہی نئے وعدے تو کہی نئے دعوے کا بیانیہ رٹ رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ضلع میں عوام نہ صرف الیکشن سے مایوس ہیں بلکہ عوامی نمائندوں کے گزشتہ کئی سالوں کے کارکردگی کو بھی غیر تسلی بخش قرار دے رہے ہیں مختلف علاقوں میں شہریوں نے خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع میں گزشتہ کئی سالوں کے دوران عوام کے بنیادی مسائل حل ہونے کے بجائے جوں کے توں ہیں جبکہ ہر سیاسی رہنماء آکر ناصرف اپنے خاندان کو نوازتا ہے بلکہ محدود علاقوں میں ترقیاتی کام اگر ہوتے بھی ہیں تو غیر معیاری ترقیاتی کام ہونے سے عوام کے مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں جس سے شہری الیکشن اور سیاسی رہنماؤں کے دعوں سے مایوس ہیں شہریوں نے بتایا کہ ماضی کی نسبت سابق صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری کے طور حکومت میں ترقی کام ہوئے توہیں مگر بدقسمتی سے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے اکثر و بیشتر ترقی کام جن میں خاص طور پر نواحی علاقوں میں غیر معیاری کام کئے گئے ہیں جن سے عوام کو وقتی طور پر سہولیات میسر آئیں ہیں مگر منصوبے دیرپہ نہیں ہیں شہریوں نے مزید کہا کہ ممکنہ طور پر 2024کے الیکشن میں عوام ووٹ ڈالنے اور الیکشن میں حصہ لینے کیلئے گھروں سے نکلنے کو ترجیح نہیں دینگے کیونکہ اکثر و بیشتر علاقوں میں عوام اپنے نمائندوں کو ووٹ دے کر منتخب تو ماضی میں بھی کر چکے ہیں مگر گرونڈ پر عملی کارکردگی نہ ہونے سے مایوس ہیں واضع رہے ضلع میں گزشتہ 2018کے الیکشن اور رواں برس بلدیاتی الیکشن میں بھی عوام کا یوٹرن مایوس کن رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے