عدالت عالیہ بلوچستان کا محکمہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے خلاف مسرت الٰہی کے آئینی درخواست کی سماعت

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)عدالت عالیہ بلوچستان کے ججز جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے محکمہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے خلاف مسرت الٰہی / ابو نصر جعفر کے آئینی درخواست کی سماعت کی۔ معزز بینچ کو بتایا گیا کہ گیٹ پاس نہ ہونے کی وجہ سے نوٹس کو پہنچانے والے عدالتی اہلکار کو کنٹونمنٹ میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جس پر معزز بینچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل جناب انور الحق جو عدالت عالیہ میں موجود تھا کو ہدایت کی کہ وہ عدالت عالیہ کا حکم نامہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان (بلوچستان) ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان کوئٹہ جناب شئے حق بلوچ، ایڈوکیٹ جنرل اور کمانڈنٹ 12 کارپس کے ہاؤس اسٹیشن آفیسر کو پہنچانے کا بندوست کریں اور عدالت کی جانب سے جاری کی گئی علیحدہ اطلاع کی ترسیل کو یقینی بنائیں۔ درخواست گزار کو دوبارہ پہلے کی عبوری عدالتی احکامات پہنچائے جائیں۔ معزز بینچ نے سماعت کی اگلی تاریخ 10 دن بعد رکھنے کے بعد سماعت ملتوی کردی۔ معزز بینچ نے کہا کہ کمانڈنٹ 12 کارپس کے ہاؤس اسٹیشن آفیسر مجاز آفیسر کو عدالت عالیہ کی مدد اور رہنمائی کے لیے مقرر کریں تاکہ وہ عدالت عالیہ کو واضح کریں کہ بلا کسی معقول وجہ کے کیوں عدالتی احکامات /نوٹس پیش کرنے والے نمائندے کو اپنی سرکاری ذمہ داریاں نبھانے کے لیے چھاؤنی میں داخلے سے روکا گیا۔ عدالت عالیہ کے معزز ججز نے اس بات کا بھی مشاہدہ کیا کہ وہ حیران ہیں کہ کیسے ریاست کا ایک ادارہ عدالت عالیہ کے آفیسر کو چھاؤنی میں داخلے سے روکتا ہے جو یہ واضح کرتا ہے کہ کسی کو غلط فہمی ہوئی ہے کہ وہ اپنا ذاتی جاگیر رکھتا ہے کوئی بھی کسی شہری کو مخصوص علاقے میں داخلے سے نہیں روک سکتا ماسوائے کسی معقول وجہ کے۔ عدالت عالیہ کے وارنٹ/ نوٹس پیش کرنے والے نمائندے کو کسی بھی مدعی کو نوٹس دینے سے روکنا انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے یہ رجحان سرکاری آفیسر کی جانب سے چاہے وہ فوج کا دفتری ہو یا کوئی اور، اور جتنا اعلٰی عہدے پر کیوں ہی نہ ہو اس کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ عدالت عالیہ کے وارنٹ/ نوٹس پیش کرنے والے کو چھاؤنی کے علاقے میں داخلے سے روکے۔ یہ رجحان بہت عام ہوا ہے۔ ایک شخص جس کو حکومت پاکستان نے قومی شناختی کارڈ جاری کیا ہو اور متعلقہ محکمہ نے سرکاری کارڈ جاری کیا ہو کو داخلے سے بلاجواز یا بغیر کسی معقول وجہ کے روکنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ معزز بنچ کے ججز نے مزید اپنے مشاہدے میں کہا کہ ملک کے کسی بھی شہری کو ملک کے کسی بھی علاقے میں جانے سے روکنے بلا معقول جواز کے ائین پاکستان کے خلاف ورزی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے