بلو چستان میں باہر سے آنے والوں کو ایک دن میں لوکل اور ڈومیسائل مل جا تا ہے، اختر حسین لانگو

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سابق صوبائی وزرء ا، اراکین اسمبلی اور سیا سی و سماجی شخصیات نے کہا ہے کہ نگراں حکومت لوکل اور ڈو میسائل سرٹیفکیٹ معاملے پر نا صرف اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور بلوچستان اسمبلی کی قراردادوں کی خلاف کی بھی مر تکب ہو رہی ہے، سابقہ حکومت میں ڈومیسائل اور لوکل کی تفریق کے خاتمے کے لئے کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کی بجائے خود ساختہ طور رپر صوبے میں پی آر سی نظام لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، 11دسمبر کو ہو نے والے اجلاس اور اکتوبر کے کا بینہ کے غیر قانونی فیصلے کو مسترد کر تے ہیں اگر نگراں حکومت نے اسٹیک ہولڈ زکو اعتماد میں نہ لیا تو احتجاج اور عدالت سے رجوع کریں گے۔ یہ بات بلو چستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق رکن بلو چستان اسمبلی اختر حسین لانگو، سابق صوبائی وزیرمبین خان خلجی، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سابق صوبائی وزیر طاہر محمودخان، سینئر صحا فی رضاء الرحمن، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء طارق بٹ اور ملک شعیب اعوان، رانا سفیر سمیت دیگر نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ 1974 میں لوکل ڈومیسائل کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا تھامگر اس نوٹیفکیشن پر عمل درآمد نہیں کیا گیا نگران حکومت لوکل ڈومیسائل کی بجائے پی آر سی سسٹم شروع کررہی ہے پی آر سی سسٹم سے ہر کوئی آسانی سے بلوچستانی بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے بلوچستان اسمبلی میں قرارداد پیش کی جو کہ مشترکہ طور پر منظور ہوئی نگراں حکومت نے سیٹلر کو نکالنے کے لئے کمیٹی بنائی ہے ہم واضح کر نا چاہتے ہیں کہ نگران حکومت کا کام صرف اور صرف صاف وشفاف انتخابات کروانا ہے نگراں حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی اور نگراں کا بینہ کے اجلاس میں ہو نے والے فیصلوں کو مسترد کر تے ہیں۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیر طاہر محمود خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پی آر سی پر اسٹے بھی دیا ہوا ہے نگراں کابینہ سپریم کورٹ اور اسمبلی کے قرارداد کے خلاف جارہی ہے نگران حکومت کے پاس اتنے بڑے فیصلے کر نے کا اختیار نہیں انہیں چاہئے وہ آنے والے وقت میں منتخب ہو نے والی حکومت کا انتظار کریں اگر نگراں حکومت نے پھر بھی کوئی کارروائی کی تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے ہم کوئی غیر قانونی تارکین وطن تو نہیں جو ہمیں بلوچستان سے نکالنے کی پالیسی بنائی جارہی ہے ہم 1950 سے کوئٹہ میں آباد ہیں ہم بلوچستان کے لوکل باشندے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نگراں حکومت سے 11 دسمبر کو ہو نے والے اجلاس کو منسوخ کرنے کی درخواست کر تے ہیں نگراں حکومت کوکا بینہ کا اجلاس طلب کر نے قبل ہماری تجاویز بھی سننی چاہئے۔اس موقع پر سینئر صحا فی رضاء الرحمن نے کہا کہ جب 1974 میں لوکل ڈومیسائل کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری ہوا تھاتو لوگوں نے اسے سیا سی رنگ دینے کی کوشش کی آج نگراں حکومت کی جانب سے پی آر سی کے معاملات کودیکھنے کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے لیکن اس میں اصل اسٹیک ہولڈز کو طلب نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت کے پاس اتنے بڑے فیصلے کر نے کے اختیارات موجود نہیں اگر نگراں حکومت نے سابقہ حکومت کے فیصلوں کے خلاف کوئی فیصلہ کیا تو کورٹ سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت کس ایجنڈے کے تحت کام کر رہی وہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، اگر کوئٹہ کے اصل باشندوں کو دیکھنا ہے تو عید کے تین دنوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیر مبین خان خلجی نے کہا کہ نگراں حکومت کے پاس سابقہ اسمبلی سے پاس شدہ قرار کے خلاف فیصلہ کر نے کا کوئی حق موجود نہیں ہے نگراں حکومت اس فیصلے سے عوام کے دلوں میں نفرت کا بیج بو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت کی جانب سے بنائی کمیٹی اور نگراں کابینہ کے فیصلوں کو یکسر طور پر مسترد کر تے ہیں۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماء طارق محمود بٹ نے کہا کہ ہم صدیوں سے بلو چستان میں آباد ہیں لیکن بلو چستان میں باہر سے آنے والوں کو ایک دن میں لوکل اور ڈومیسائل مل جا تا ہے نگراں حکومت اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہی ہے اگر نگراں حکومت نے نگراں کابینہ کے اجلاس اور فیصلے کو منسوخ نہیں کیا تو احتجاج کا راستہ اپنا تے ہوئے عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے