بلوچستان کے زمینداروں کے 52سالہ محنت راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہورہاہے، زمیندارایکشن کمیٹی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی،جنرل سیکرٹری حاجی عبدالرحمن بازئی، حاجی ولی محمدرئیسانی،سید عبدالقہار آغا، حاجی عبدالجبار کاکڑ، حاجی شیر علی مشوانی، کاظم خان اچکزئی،حاجی عزیز سرپرہ، عبداللہ جان میرزئی، حاجی محمد افضل بدوزئی، حاجی محمد یعقوب شاہوانی، ملک منظور نوشیروانی، حاجی عبید اللہ پانیزئی، حاجی روز الدین کاکڑ، حاجی حیات کھڈکوچہ،خالق داد ملکیار، ڈاکٹر مبارک علی بادینی، ٹکری پار الدین، سید صدیق اللہ،محمدحسین کاکڑ،ملک عبدالمجید مشوانی،میر خورشید جمالدینی، میر حق نواز لانگو، میر محمد اعظم ماندائی، حاجی قدیر کرد، سردارمحمدابراہیم باروزئی سمیت دیگر زمینداروں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ گزشتہ ہفتے چیف سیکرٹری بلوچستان اور زمیندار ایکشن کمیٹی کاملاقات ہوا جس میں کیسکو کو ٹاسک دیاگیا جس کے نتائج 7دسمبر کومیٹنگ میں کیسکو کی جانب سے پیش کئے جانے تھے اس وقت صوبے بھر کے زرعی فیڈرز پرصرف3گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے،دسمبر میں بارشیں نہ ہونے سے باغات وفصلات خشک ہورہے ہیں جبکہ بجلی نہ ہونے سے فصلات کو مقدار کے مطابق پانی نہیں مل رہاہے سیب کا ساڑھے 12لاکھ ٹن،انگور کا 5لاکھ ٹن اور کھجور کا ساڑھے پانچ لاکھ ٹن پیداوار بلوچستان کے زمیندار ہمیشہ کیلئے محروم رہ جائینگے،تمام مقتدرہ قوتوں،ریاستی وحکومتی اداروں،نگران وفاقی وصوبائی حکومتوں سے اپیل ہے کہ وہ بلوچستان کے زمینداروں پر رحم کرے،بلوچستان کے زمینداروں کے 52سالہ محنت راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہورہاہے اگر اس حوالے سے جلد سے جلد غور نہ کیا گیا تو زمینداران بہت سخت مشکلات کاسامنا کرینگے جس کے بعد ایک سخت لائحہ عمل اپنانے پر مجبور ہوگی۔گزشتہ سال سیلاب کے نتیجے میں 300ارب روپے کے فصلات وباغات تباہ ہوئے اور بحالی کیلئے اب تک کوئی اقدام نہیں کیاگیاہے بلوچستان کو خشک سالی کاسامنا کرنا پڑے گا جو 1997کے ماہ اکتوبر سے جو خشک سالی شروع ہوئی اور سب سے زیادہ بلوچستان متاثر ہواہے،موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ 10ممالک میں پاکستان بلخصوص بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہواہے۔اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو صوبے کے زمینداران نان شبینہ کے محتاج ہوجائینگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے