ن لیگ میں شمولیت کا فیصلہ تاحال نہیں کیا، مائنس بلوچستان سیاسی عمل کو قبول نہیں کریں گے، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) سینئر سیاستدان و سابق سینیٹرنوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ 2002ء میں جب ہمارے گھروں کو جنرل مشرف اینڈ کمپنی نے بلڈوز کیا تو ہم نے کسی اور کا دروازہ کھٹکھٹانے کی بجائے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاآج تک ہم اس کی پیشیاں بھگت رہے ہیں، کافی عرصہ سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ مائنس بلوچستان سیاسی پروجیکٹ چلا یا جارہا ہے لوگ منتخب تو ہوتے ہیں مگر وہ مائنس بلوچستان کی سیاست کرتے ہیں، ہمارا سب سے بڑا مطالبہ یہ ہے کہ مائنس بلوچستان سیاسی عمل کو قبول نہیں کریں گے۔ یہ بات انہوں نے منگل کے روز احتساب عدالت میں پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ عدالت کی اس عمارت سے ہمارا ایک قدیم تعلق ہے، 1977ء میں جب میں اسکول میں پڑھتا تھا تو اس وقت 16 سال کی عمر میں بستہ کندھوں پر اٹھائے اسی عدالت کی گزرگاہوں میں انصاف کے پیچھے بھٹکتا رہتااورآج چالیس سال بعد بھی اسی انصاف کی تلاش میں آئے ہیں، انہوں نے کہاکہ 2002ء میں جب ہمارے گھروں کو جنرل مشرف اینڈ کمپنی نے بلڈوز کیا تو ہم نے کسی اور کا دروازہ کھٹکھٹانے کی بجائے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاآج تک ہم اس کی پیشیوں کو بھگت رہے ہیں آج پھر سے 2002ء کے اس کیس کے تسلسل میں 21 سال بعد عدالت نے طلب کیا ہم آگئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دعا کرتاہوں کہ عام آدمی کے ووٹ کے ذریعے حکومت بنے لیکن جس طریقہ سے پارٹیوں میں توڑ پھوڑ ہورہی ہے نئی پارٹیاں بن رہی ہیں ایسے میں ملک میں شفاف سلیکشن ہوتی دیکھائی دے رہی ہے، جب تک عوام کے ووٹ کے ذریعے اس ملک کا فیصلہ نہیں ہوگا اور پارلیمنٹ کے بیک ڈور سے سیاسی و پارلیمانی درباری پہنچیں گے تو ملک مزید بحران کاشکار ہوگا، انہوں نے کہاکہ 2018ء میں میرے حلقہ انتخاب قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 کا فیصلہ سپریم کورٹ نے آج تک نہیں کیا، کسی بھی ملک کے نظام میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا یا جاتاہے میں کھٹکھٹا کھٹکھٹا کر دتھک گیا چیف جسٹس بھی ریٹائر ہوکر چلے گئے مگر انصاف نہیں ملا۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کی جانب سے پارٹی میں شمولیت کی دعوت سے متعلق سوال کے جواب میں کہاکہ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق میاں محمد شہباز شریف ہمارے پاس سراوان ہاوس آئے یقینا ہمارے ساتھیوں کے کچھ تحفظات ہیں مشاورت ہورہی ہے تاہم ابھی تک ہم کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں نیچے سے بنتی ہیں لیکن پاکستان واحد ملک ہے جہاں پارٹیوں پر اوپر سے لوگ مسلط کئے جاتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی کارکنوں کو سیاسی جماعتوں میں اہمیت ملنی چائیے اور سیاسی عمل کے ذریعے ہی سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا کریں، بڑے عرصہ سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ مائنس بلوچستا ن ایک سیاسی پروجیکٹ چلا آرہاہے لوگ منتخب تو ہوتے ہیں مگر وہ مائنس بلوچستان کی سیاست کرتے ہیں، ہمارا سب سے بڑا مطالبہ یہ ہے کہ مائنس بلوچستان سیاسی عمل کو قبول نہیں کریں گے۔