بلوچستان کے اہم مسائل میں لاپتہ افراد انتہائی اہم ہے، مولانا عبدالواسع

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر سابق وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع اورچیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ جمعیت نہ صرف صوبے کے حقوق کی جنگ لڑرہی ہے، 2013ء سے پہلے بلوچستان کی ترقی، این ایف سی ایوارڈ، صوبے کے معدنیات اور ساحل و وسائل پر اختیار کی جو بنیاد رکھی تھی اس اہداف کوحاصل کرکے بلوچستان کے ساحل وسائل کا تحفظ اور صوبے میں پائے جانیوالے احساس محرومی کا خاتمہ کریں گے۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو سراوان ہاؤس میں نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی قیادت میں سردار الیار بدوزئی کی سینکڑوں ساتھیوں، رفقاء و قبائیلی عمائدین کے ہمراہ جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے موقع پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جلسہ سے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری سابق رکن قومی اسمبلی آغا محمود شاہ، سابق صوبائی وزراء مولانا سرور موسیٰ خیل، حاجی عین اللہ شمس، میر عزیز احمد سرپرہ نے بھی خطاب کیا، جبکہ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی مولانا کمال الدین، حافظ حسین احمد شرودی، وڈیرہ غلام سرور موسیانی، وڈیرہ عبدالخالق مری، دلاور خان کاکڑ، نوابزادہ میر رئیس رئیسانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔مولانا عبدالواسع نے سردار الیار بدوزئی کو اپنے قبیلہ کے سربراہان و سینکڑوں نوجوانوں و بزرگوں کے ہمراہ نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی قیادت میں جمعیت علماء اسلام میں شامل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی صرف ایک قبیلہ یا قوم کے نہیں بلوچستان کے بلوچ پشتون و دیگر اقوام کے بھی نواب ہیں،سروان ہاوس میں ہونے والے آج کا یہ جلسہ جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں اور بلوچستان کے عوام کیلئے اعزاز ہے جو لوگ کہتے تھے کہ جمعیت علماء اسلام صرف چند علماء یا لوگوں کی جماعت ہے جس میں نوابوں، سرداروں سمیت دیگر طبقات کیلئے گنجائش نہیں،لیکن آج نہ صرف کوئٹہ بلکہ نوشکی، دالبندین، سوراب، خضدار، خاران سمیت صوبے کے دوسرے علاقوں سے قبائیلی عمادین اور عوامی نمائندئے جمعیت علماء اسلام میں شامل ہوئے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک بہت بڑا سفر شروع کیا ہے، عوام کی تائید اور نواب محمدا سلم خان رئیسانی و دیگر اکابرین کی قیادت میں بلوچستان میں ایسی حکومت قائم کریں گے جو 2013ء سے پہلے نواب محمد اسلم خان رئیسانی اور جمعیت علماء اسلام نے بلوچستان کی ترقی، این ایف سی ایوارڈ، صوبے کے معدنیات اور سائل و وساحل پر اختیار کی جو بنیاد رکھی تھی اس کے اہداف حاصل کریں گے۔ جمعیت علماء اسلام کی قیادت میں بلوچستان میں حکومت قائم کرکے بلوچستان کے ساحل وسائل کا تحفظ اور صوبے میں پائے جانیوالے احساس محرومی کا خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت نہ صرف صوبے کے حقوق کی جنگ لڑرہی ہے بلکہ قبائل کے درمیان نفرتوں کو بھی ختم کرکے ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے،وہ دن جلد آئے گا جب روایتی جماعتیں ختم ہوجائیں گی اور لوگ جمعیت علماء اسلام کے جھنڈے تلے جمع ہوجائیں گے۔چیف آف سراوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و جمعیت علماء اسلام کے رہنماء نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے سردار الیار بدوزئی و دیگر کو جمعیت علماء اسلام میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم جمعیت علماء اسلام میں اس لئے شامل نہیں ہوئے کہ ہم اقتدار میں آئیں گے یا حکومت بنائیں گے بلکہ ایک مثبت سیاسی سوچ کے ساتھ مثبت رخ اختیار کرنے کیلئے شامل ہوئے ہیں تاکہ بلوچستان کی محرومیوں و دیگر سیاسی و قبائلی معاملات کو ٹھیک کرسکیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان اور پاکستان کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے بلوچستان کے اہم مسائل میں لاپتہ افراد انتہائی اہم ہے، صوبے کے زمیندار مسائل کا شکار ہیں، زرعی شعبے میں بجلی کی مد میں حکومت کی جانب سے سبسڈی ختم کی جارہی ہے،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت زمینداروں کو رعایتی نرخوں پر سولر پینل فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ جب سے میں رکن اسمبلی منتخب ہوتے چلا آرہا ہوں میری کوشش رہی ہے کہ زندگی کے ہر شعبہ کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے عوام کے تعاون سے صوبے کے اجتماعی معاملات کو درست کرسکیں۔قبل ازیں چیف آف سراوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و جمعیت علماء اسلام کے رہنماء نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی قیادت میں سردار الیار بدوزئی کی قیادت میں ٹکری حاجی محمد افضل بدوزئی، حاجی غلام قادر بدوزئی، ملک محمد عمر فاروق بدوزئی، جان محمد بدوزئی، ملک ہدایت اللہ بدوزئی، حاجی شاہ نواز نے بلوچستان عوامی پارٹی، محمد عظم بدوزئی، مقبول احمد بدوزئی، سخی علی احمد نیچاری نے بی این پی، منیر احمد بدوزئی، ٹھیکیدار نظام الدن بدوزئی، ملک قاسم بدوزئی، وڈیرہ اسد خان ساتکزئی، سراج احمد بجارزئی نے ساتھیوں سمیت نیشنل پارٹی سے مستعفی ہوکر جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان کیاجبکہ ٹکری آدم خان بدوزئی، ٹکری محبوب علی بدوزئی، ٹکری حاجی محمد افضل بدوزئی، ٹکری پارودین بدوزئی، ٹکری حاجی شاہ محمد بدوزئی، حاجی محمد عالم بدوزئی، حاجی راوت خان بدوزئی، حاجی میر غلام قادربدوزئی، میر محمد یار بدوزئی، میر محبوب بدوزئی، حافظ عبدالباری، میر اصغر علی، میر زاکر حسین بدوزئی، میر عبدالمالک بدوزئی، حافظ خدائے رحیم بدوزئی، میجر عبداللہ بدوزئی، حاجی بدل خان بدوزئی، میر معراج خان بدوزئی، ملک عبدالمجیدبدوزئی، ملک عبدالصمد بدوزئی، ملک محمدابراہیم بدوزئی، جان محمد، ملک ہدایت اللہ،ٹھیکیدار محمد سلیم، میر احسان اللہ، عطاء اللہ بدوزئی، مراد خان، آغا قادر شاہ، میر منیر احمد،حاجی غلام قادر، مہر اللہ، سیف اللہ، حاجی محمد حسین دینار زئی، ٹکری ترک علی زاروزئی، ملک صادق بدوزئی، ٹکری یوسف بدوزئی، سلیمان خان بدوزئی، اسماعیل بدوزئی، محمد قاسم بدوزئی، میر رئیس بدوزئی، قادر فضل الرحمٰن بدوزئی، شاہ محمد بدوزئی نے اپنے رفقاء و معتبرین کے ہمراہ جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے