حلقہ بندیوں کے معاملہ پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیں،خالد مقبول صدیقی
کراچی(ڈیلی گرین گوادر) ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ چیئرمین الیکشن کمیشن سندھ سیاسی جماعت کے کارکن بنے ہوئے ہیں، حلقہ بندیوں کے معاملہ پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم پاکستان میں رہنے والے ہر پاکستانی کو برابر سمجھتے ہیں، اگر الیکشن کمیشن کے حوالے سے یہ سننے کو ملے کہ وہاں پیسہ چل رہا ہے تو پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے، پاکستان کو تقسیم در تقسیم کیا جا رہا ہے، کبھی لسانی بل لاکر اور کبھی کوٹہ سسٹم کا نفاذ کر کے تقسیم کیا گیا، سندھ سیکرٹریٹ اب سندھی سیکرٹریٹ بن چکا ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سندھ کے چیئرمین اعجاز چوہان ایک سیاسی جماعت کے کارکن بنے ہوئے ہیں، ایم کیو ایم سندھو دیش کی راہ میں رکاوٹ ہے، ہم سندھو دیش نہیں بننے دیں گے، الیکشن کمیشن سندھ کے حوالے سے جو باتیں ہم تک پہنچ رہی ہیں وہ تشویشناک ہیں، انتخابات سے پہلے تمام حلقہ بندیوں کو درست کیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، کل ہونے والا جلسہ صرف گلشن اقبال کا جلسہ ہوگا، ہم نے جلسوں کے ذریعے اپنے ووٹرز دکھانے شروع کر دئیے ہیں، پاکستان میں اب یہ مذاق بند ہونا چاہیے کہ دو سو ارب کر کے الیکشن میں کامیابی حاصل کر لی جائے، الیکشن کے بعد حکومت بنا کے ان دوسو ارب کو پانچ سو ارب میں چینج کر لیا جائے۔سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ چیف الیکشن کمیشن پر ہمارا اعتماد تھا مگر اب ان پر ہمارا اعتماد متزلزل ہو گیا ہے، نثار درانی پیپلز پارٹی کے عہدیدار کے رشتہ دار ہیں، اعجاز چوہان پیپلز پارٹی کے کارکن بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 13 حلقوں پر اعتراضات جمع کرائے، کسی ایک پر بھی کوئی ایکشن نہیں ہوا، پیپلز پارٹی نے جتنے اعتراضات جمع کرائے سب پر من و عن عمل ہو گیا، کل رات کے ڈی لیمیٹیشن کے نتائج آنے کے بعد ہم الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ پیپلز پارٹی نے جو کچھ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا اس پر من و عن عملدرآمد ہوا، نثار درانی اور اعجاز چوہان مکمل طور پر پیپلزپارٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔