خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات، 51 خواتین ملوث
پشاور (ڈیلی گرین گوادر) خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں مردوں کے ساتھ خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہیں صوبے میں 2014 ءسے لے کر اب تک 51 خواتین دہشت گردی میں ملوث پائی گئی ہیں۔ کائونٹر ٹیراریزم ڈیپارٹمنٹ کی دستاویزات کے مطابق 30 خواتین دہشت گردی ،13 اغواء، 3 ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہی ہیں۔
لسٹ میں 2 خواتین ، بھتہ خوری،3 ٹیرر فائنینسنگ میں ملوث پائی گئی ہیں۔ صوبائی دارالحکومت پشاور کی بات کی جائے تو پشاور میں 2 خواتین دہشت گردی، 2 اغواء، 2 بھتہ خوری میں سی ٹی ڈی کو مطلوب ہیں۔ ڈی آئی جی کائونٹر ٹیراریزم ڈیپارٹمنٹ عمران شاہد کے مطابق خیبرپختونخوا میں سی ڈی کی ہر ریجن اور ضلع میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔
ڈی آئی جی کے مطابق خواتین کے بارے میں تفتیش کرنا ان کے بارے میں معلومات اکھٹا کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں کیونکہ زیادہ تو سورس ہمارے مرد ہیں اور جو خواتین بھی ہیں ان کیلئے معلومات اکٹھی کرنا مشکل ہو جاتی ہیں۔ عوام سے بھی درخواست ہے اوران کا بھی فرض ہے کہ کسی مشکوک عورت کو دیکھے تو ہمارے ٹول فری نمبرز یا ہمارے دفاتر میں اطلاع دے۔
عمران شاہد کا کہنا ہے کہ جن خواتین کا بھتہ خوری میں نام آیا ہے تو وہ خواتین کاروباری حضرات اور پیسے والے شخص کی اطلاع اکٹھا کر کے آگے دہشت گردوں تک پہنچاتی ہیں۔ ماضی میں خواتین کو خودکش کے طور پر بھی ریاست کے خلاف استعمال کیا گیا۔ ان خواتین کو زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جن خواتین کے گھر سے کوئی دہشت گردی میں مارا گیا یا مجرم تھا پکڑا گیا ہے تو ان خواتین کا مائنڈ سیٹ کیا جاتا ہے کہ ریاست نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے۔