بلوچستان کا مسئلہ خالصتاً ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی زاویہ نگاہ سے دیکھا جائے، ڈاکڑ اسحاق بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ کی سربراہی میں ضلعی کابینہ،تحصیل کابینہ مسکان قلات،تحصیل کابینہ خاران اور ہونین کونسل سراو ن،یونین کونسل نوروز قلات،ہونین کونسل جامک،ہونین کونسل راسکوہ،یونین کونسل ٹوہ ملک،یونین کونسل جوادہے قلات، یونیں کونسل جنگل، یونیں کونسل گزی،یونین کونسل طوطازی،یونین کونسل پتکن، ہونین کونسل بڈو کبدانی اور ہونین کونسل یلمرک کے سینئر کارکنوں نے کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ضلعی صدر چیف آف ہلمرک کے ڈی بلوچ نے کی۔اجلاس میں سینئر کارکنوں نے ہر یونین کونسل سے کثیر تعداد میں شرکت کی۔اجلاس میں انتخابی مہم کے لئے لائے عمل اور حکمت عملی تشکیل دی گئی۔ نوروز قلات،ہری کلگ،اور داد جان کی برسی کے سلسلے میں گرینڈ شمولیتی پروگرام جو ڈاکڑ عبدالمالک بلوچ کی سربراہی میں ہوگی اسکی تیاری اور عوامی رابطہ مہم کے لئے کمیٹیاں تشکیل دی گئی۔گرینڈ شمولیتی جلسہ جس میں مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی،صوبائی صدر رحمت بلوچ، میر عبدالخاق بلوچ،سردار کمال خان بنگلزئی،سردار اسلم بیزنجو،میر کبیر احمد محمد شہی،سینٹر میر طاہر بیزنجو،سردار آصف شیر جمالدینی،مرکزی سیکرٹری اطلاعات اسلم ساسولی،مرکزی سیکریٹری خواتین،یاسمین لہڑی،ممبر سینٹرل کمیٹی ڈاکٹر شمع اسحاق،صوبائی سیکرٹری خواتین کلثوم نیاز بلوچ،فریدہ بلوچ،اقلیتی رہنما درشن بگٹیاور دیگر شریک ہونگے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکڑ اسحاق بلوچ نے کہا کہ اس وقت بلوچ قوم گونا گوں مسائل اور مشکلات کا شکار ہے عدالت کے زیر حراست با لاچ کا قتل لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے ہمیشہ اور بر ملا اور اس حقیقت کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ خالصتاً ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی زاویہ نگاہ سے دیکھا جائے اور سیاسی بنیادوں پر حل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ خاران کے عوام نے باشعور بلوچستان کے فرزند کا ثبوت دیتے ہوئے ماضی میں نمائندمنتخب کئے۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ کمیشن اور کرپشن کی سیاست کا پیمانہ بنایااور شیوہ بنایا عوامی طاقت اور حمایت کے بر عکس دولت و ثروت کو ترجیع دی اور اپنی دولت کے سہارے الیکشن میں حصہ لینگے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے محدود فنڈ ز سے جاری سڑکیں اور پل بیس سالوں اچھی حالت میں موجود ہے لیکن اسکے برعکس اربوں روپوں کی خطیر عوامی فنڈ کے ترقیاتی کام نظر نہیں آتے۔اگر کسی نمائندہ نے چھوٹا کام کیا ہے اور خاران کے کسی فرزند کو حکومتی ملازمت ملی ہے تو ایسا احسان جتاتے ہیں جیسے یہ اپنی ذاتی جیب سے انہیں تنخواہ دے رہا ہے۔انہوں نے خاران کے باشعور عوام اور تعلیم یافتہ طبقہ سے اپیل کی کہ وہ سوال کرے اور احتساب کرے ابھی احتساب کا وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہن عوامی فنڈ عوام کے فلاح کے لئے استعمال ہو کسی کی بینک اکاونٹ بڑھانے کے لئے نیں۔ریکو دیک کا کیا ہوا اور کس انداز میں راتوں رات کمپنی بنا کر آپس میں بندر بھانٹ کے منصوبے بنائے گئے اور بلو چستان کے بلبلوں کی چیچاہٹ کیوں خا موش تھی کیوں اسمبلی میں انکی اوا ز نیں نکلی۔سیندک کے کیس کا کیا ہوا۔ انہوں نے خاران کے عوام سے اپیل کی کہ گزشتہ کو بولوں مت اسکا حساب کرو اپنے عوامی فنڈ کہاں خرچ ہوا اور کیسے عوام کا حق اسکا حق ہے۔آخر میں انہوں نے تمام ورکروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں دور دراز سے اجلاس میں شرکت کی۔