بلوچستان میں رواں سال ایڈز کے مریضوں کی تعداد2016سے بڑھ کر 2358ہوگئی ہے، ڈاکٹر خالدالرحمان قمبرانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام کے صوبائی منیجر ڈاکٹر خالدالرحمان قمبرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں رواں سال ایڈز کے مریضوں کی تعداد2016سے بڑھ کر 2358ہوگئی ہے ایڈز کے مریضوں میں اضافہ تشویشناک بات ہے،صوبے کے 6اضلاع کو ایڈز کے حوالے سے ہائی رسک قرار دیا گیا ہے ایڈز کے مرض سے بچاؤ کے حوالے سے عوام میں شعوروآگاہی پیدا کرنے کیلئے مختلف پروگراموں کا انعقاد کر رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروس بلوچستان ڈاکٹر شوکت علی،ڈپٹی منیجر بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام ڈاکٹر داؤد خان اچکزئی،ڈاکٹر تاج محمد کھوسہ اوردیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ڈاکٹر خالد الرحمن قمبرانی نے کہا کہ دنیا بھر میں یکم دسمبر کو ہر سال ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد ایڈز کے وائرس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے اور ان لوگوں کی یاد میں یہ دن منایا جاتا ہے جو ایڈز کی وجہ سے وفات پا چکے ہیں ریڈ ربن عالمی سطح پر ان لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی علامت ہے جو ایڈز میں مبتلا ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ہر سال ایڈز ڈے کے لئے ایک تھیم رکھا جاتا ہے اس سال 2023 کا تھیم کیمیونٹیز لیڈ کریں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایڈز ایک لاعلاج اور جان لیوامرض ہے ایڈز کے وائرس کو ایچ آئی وی یعنی انسانی جسم میں قوت مدافعت میں کمی کو کہا جاتاہے ایچ آئی وی ایک ایسا وائرس ہے جس سے ایڈز کی بیماری لگ سکتی ہے۔ یہ وائرس کچھ عرصے کے بعد جسم کی مدافعتی نظام کو تباہ کردیاہے دفاعی نظام کے مفلوج ہونے کی صورت میں جو بھی بیماری انسان کے جسم میں داخل ہوجاتی ہے وہ سنگین اور مہلک صورت اختیار کر جاتی ہے اور موت ہی اس کا انجام ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ ایچ آئی وی انسان کے جسم میں تین طریقوں سے داخل ہوسکتا ہے اول یہ کہ خون کے ذریعے یہ داخل ہوجاتا ہے جن میں غیر محفوظ انتقال خون، ایچ آئی وی سے متاثرہ شخص کے زیر استعمال سرنج سے، آلات جراحی، حجام کے استعمال میں آنے والے آلات،کان ناک میں سوراخ کرنے کے لئے استعمال میں آنے والے آلات سے اور اسی طرح دانت نکلواتے وقت استعمال میں ہونے والے آلات سے ہوتاہے اور دوسرا طریقہ متاثرہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے میں یہ داخل ہوجاتا ہے جبکہ تیسرا ذریعہ کسی ایچ آئی وی متاثرہ شخص سے غیر محفوظ جنسی تعلقات روا رکھنے سے ہوتاہے اس وائرس کے انسانی جسم میں داخل ھونے کے اور بھی طریقے ہیں جس کے مطابق پاکستان اور پھر بلوچستان میں انجکشن کے ذریعے نشہ لینے والے نشہ کے عادی افراد میں ایچ آئی وی کے وائرس زدہ افراد کی تعداد زیادہے اور دوسرا بڑا ذریعہ مرد کے مرد کے ساتھ جنسی تعلقات جن میں خواہ سرابھی شامل ہیں جبکہ تیسرا بڑا ذریعہ متاثرہ خاتون کے ساتھ جنسی روابط قائم رکھنا ان سے بھی یہ وائرس جسم میں منتقل ہوسکتا ہے بدقسمتی سے بلوچستان اور باالخصوص کوئٹہ میں انجکشن کے ذریعے نشہ لینے والے افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور نوجوان بڑی تعداد اس میں مبتلا ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد اس سال بڑھ چکی ہے اس سال بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے کئے گئے ٹیسٹوں کے نتیجے میں بلوچستان میں ایڈز میں مبتلا 2358 مریض سامنے آ چکے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 2016 تھی رواں سال کوئٹہ میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد1937 اور تربت میں 339 ہے بلوچستان میں اس سال ایڈز کے مریضوں کی تعداد متوقع طور پر بڑھتی ہوئی7000 ہوسکتی ہے جبکہ رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 2358 ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایڈز کے حوالے سے چھ اضلاع کو ہائی رسک قرار دیا گیا ہے جن میں کوئٹہ،گوادر،تربت،ژوب و شیرانی اور نصیر آباد شامل ہیں یہاں پر ایڈز کے مریضوں کی تعداد زیادہے۔۔انہوں نے کہا کہ صوبائی ایڈز کنٹرول پروگرام نے صوبے کے تمام اضلاع میں ہسپتالوں میں مفت ٹیسٹ کی سہولت فراہم کی ہے اور ان تمام اضلاع میں اسکریننگ کٹس موجودہیں صوبائی ایڈز کنٹرول پروگرام نے گزشتہ سال تین نئے سنٹر ڈیرہ مراد جمالی لورالائی اور حب میں قائم کئے ہیں جبکہ پہلے سے دو سنٹر کوئٹہ اور تربت میں موجود تھے بلوچستان میں اب ان سنٹروں کی تعداد بڑھتی ہوئی پانچ ہوچکی ہے اس سال ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کی ایچ آئی وی اسکریننگ ٹیسٹ کئے گئے بلوچستان کے تمام ڈسٹرکٹ اور سنٹرل جیلوں میں یہ ٹیسٹ ہوچکے ہیں ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے تمام سنٹروں میں ایڈز کے مریضوں کے لئے مفت علاج ومعالجہ کی سہولت میسر ہے جہاں پر مہنگے ادویات بھی مفت فراہم کی جاتی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے