ایشیائی ترقیاتی بینک کی پنجاب کے لئے 18 کروڑ ڈالرز قرض کی منظوری انتہائی اہمیت کی حامل ہے، سینیٹر محمد عبدالقادر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پنجاب کے لئے 18 کروڑ ڈالرز قرض کی منظوری دے دی ہے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے فراہم کردہ رقم پنجاب میں پانی کی فراہمی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سروسز پر خرچ کی جائے گی منصوبے سے 15 لاکھ لوگوں کے مستفید ہونے کی توقع ہے۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے ترقیاتی منصوبوں کے لئے اگر براہ راست صوبوں کو قرضے دیں اور صوبے یہ قرض خود اتاریں تو اس سے وفاق پر قرضوں کا بوجھ بھی کم ہوگا اور صوبائی سطح پر بنائے جانے والے منصوبوں کی وجہ سے ترقی بھی بہتر انداز سے ہو سکے گی لیکن اس سلسلے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے باقائدہ اسکا ایک مربوط اور شفاف میکنزم تشکیل دیں تاکہ منصوبے بروقت تکمیل پا سکیں اور انکا معیار بھی کمپرومائز نہ ہو تمام صوبے اگر عالمی مالیاتی اداروں سے براہ راست قرض وصول کریں اور صوبائی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کریں تو تمام صوبوں میں مقامی سطح پر ترقی و خوشحالی در آئے۔انہوں نے کہا کہ خصوصی طور پر بلوچستان عالمی بینکوں اور مالیاتی اداروں سے قرضے وصول کرکے مقامی آبادی کے ترقی سے متعلق منصوبوں کو مکمل کر سکتا ہے بلوچستان میں پانی کی فراہمی، تعلیم اور صحت کے شعبے خصوصی توجہ چاہتے ہیں صوبے اگر براہ راست قرض لینے کے مجاذ ہیں تو انہیں ان قرضوں کی بروقت ادائیگی کے حوالے سے بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا وفاق بروقت قرضوں کی ادائیگی میں بری طرح ناکام ہوا ہے اور اس ناکامی کی وجہ سے عالمی سطح پر اسکا وقار بری طرح سے مجروح ہوا ہے کرپشن ایسا ناسور ہے جس کی وجہ سے ملکی ترقی و خوشحالی کی رفتار سست روی کا شکار رہی اور عالمی برادری میں پاکستان کی بے توقیری بھی ہوئی۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ صوبے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کریں اور ٹیکس کی مد میں حاصل ہونے والی رقم کو فوری طور پر قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے تا کہ پاکستان کی ساکھ متاثر نہ ہونے پائے منصوبوں کی بروقت تکمیل اور قرضوں کی بروقت ادائیگی پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی ضامن ہوگی صوبے اگر بہتر انداز سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تو ضلعی اور تحصیل سطح پر دباؤ میں کمی واقع ہوگی اور بے روزگاری پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔