بلوچستان کے عوام کے زخموں کو بھرنے کے لئے ان سے معافی مانگی، آغاز حقوق پیکج دیا، فیصل کریم کنڈی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پاکستان اب کسی پروجیکٹ کا متحمل نہیں ہوسکتا،ملک میں فری اینڈ فیئر انتخابات ہونے چاہیئں،نہیں سمجھتے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ہوتے ہوئے انتخابات تاخیر کا شکار ہونگے،پیپلز پارٹی اپنی 16ماہ کی حکومت کو اون کرتی ہے، مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے بیانات دیکر جواب دینے پر اکسایا، ملک میں گالم گلوچ، انتقام کی سیاست کا خاتمہ چاہتے ہیں، الیکبٹ ایبلز کو کوئی کہیں دھکیل نہیں سکتا لیکن انہیں پریشر دیا جارہا ہے،بلوچستان عوامی پارٹی سے اتحاد پر پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ(ن) کی قیادت سے باتیں سنی پڑی تھیں لیکن آج جو کام ہورہا ہے امید ہے مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے بی اے پی سے شامل ہونے والوں کو اس پر وضاحت دی اور معافی بھی مانگی ہوگی، کل تک ہمارے لئے جو حرام تھا وہ آج حلال ہوگیا ہے اب لندن کا ووٹ کو عزت دو بیانیہ پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔مسلم لیگ(ن) کے رہنماء کہہ رہے ہیں کہ انہیں حکومت اور 120سیٹیں ملیں گی جو جماعت ضمنی انتخابات میں 20سیٹیں نہیں جیت سکی تھی وہ 120سیٹیں کیسے جیتے گی،آج کے جلسے میں بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری عوام کو اہم پیغام دیں گے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات سردار سربلند جوگیزئی،عاجز دامرا، امجد آفریدی، قاسم اچکزئی،ملک ذیشان،سردار عمرا ن بنگلزئی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ بلوچستان ہمارے دل کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو ظلم اور بربریت کی جارہی ہے وہ انسانیت سوز ہے ہم اسکی مذمت کرتے ہیں پارٹی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے بھی غزہ میں کئے جانے والے مظالم، بچوں اور ہسپتالوں پر بمباری پر آواز بلند کی ہے،ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسکی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ مسئلے کے حل کے لئے بھی آواز بلند کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنا 56واں یوم تاسیس آج کوئٹہ میں منانے جارہی ہے یہ تاریخ میں پہلی بار بلوچستا ن میں منایا جانے والا یوم تاسیس ہے یہ دن جمہوریت کے لئے پیپلز پارٹی کی جدوجہد،تکالیف برداشت کرنے اور کارکنوں و قیات کی قربانیوں کی تاریخ بیان کرتا ہے ہماری روز اول سے کوشش رہی ہے کہ ملک میں پائیدار جمہوریت کا حصول ممکن بنایا جائے عوام کو حقیقی انسانی حقوق ملیں اور ملک میں معاشی استحکام آئے۔انہوں نے کہا کہ جیئے بھٹو کے فلسفے سے لوگوں کی روح کانپتی ہے لوگ ہم سے مقابلے کی بات کرتے ہیں وہ ہم سے نہیں بلکہ ہمارے ان کارکنوں سے مقابلہ کرلیں جنہوں نے کوڑے کھائے، مظالم برداشت کئے مگر اف تک نہ کی اور اپنے فلسفے پر قائم رہے آج بھی سابق صدر آصف علی زرداری نے واضح کہا ہے کہ وہ ملک سے جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے کیونکہ اس کے بعد وہ اپنے کارکنوں سے آنکھیں کیسے ملائیں گے ہمیں ملک سے جانے کے مواقع ملے مگر اپنی دھرتی کو چھوڑ کر جانا اچھی مثال نہیں شہید بے نظیر بھٹو بھی جب مجبوراً جلا وطنی میں گئیں اس کے باوجود وہ پل پل عوام، پارٹی اور سیاسی حالات سے رابطے میں اور باخبر رہیں۔انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے اور معاہدے کر کے لوگ بوریا بستر اٹھا کر گئے ہم آج بھی اس مفاہمتی عمل پر قائم ہیں جسکی بنیاد شہید بے نظیر بھٹو نے ڈالی تھی ہم چاہتے ہیں کہ سیاست ہو اور جمہوریت مستحکم ہو ہماری جنگ غربت، بے روزگاری، انتہائی پسندی، معاشی بد حالی سے ہے تقسیم اور نفرت کی سیاست کا خاتمہ چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہر شخص اور جماعت ترقی کے اس عمل میں اپنا حصہ ڈالے۔انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں ایسے پروجیکٹ کئے گئے جن کا ملک کو نقصان ہوا ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر بات کرتے ہیں سابق صدر آصف علی زرداری نے بلوچستان کے عوام کے زخموں کو بھرنے کے لئے ان سے معافی مانگی، آغاز حقوق بلوچستان پیکج دیا، این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کو 9فیصد سے زائد حصہ دیا،18ویں ترمیم کر کے صوبوں کو مضبوط کیا،گوادر پورٹ کو فعال اور سی پیک کی بنیاد رکھی،سیندک میں بلوچستان کو 50فیصد حصہ دینے کی بات کی، صوبے میں پیپلز پارٹی نے ہی میڈیکل کالج، یونیورسٹیاں بنائیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ روز قبل بلوچستان میں الیکٹ ایبلز کی شمولیت کا ناٹک لگا کر سیاست کی گئی ہم روایات کی قدر کرنے والے لوگ ہیں ہم پگڑی، لباس کی قدر کرتے ہیں لیکن ہم نے کچھ ویڈیوز دیکھیں جن میں پگڑی کی توہین کی گئی اس موقع پر نواز شریف کو ظرف کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت تھی ہمیں الیکٹ ایبلز سے ملنے کی شکایت نہیں ہے مگر انکا رویہ تعصبانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے پاکستان کو اس سوچ سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ اب پرانے طریقوں، گالم گلو، انتقام کی سیاست کو خیرآباد کہنے اور مثبت سیاست جس میں نوجوانوں کو بھی شراکت دار بنایا جائے کرنے کا وقت آگیا ہے بلاول بھٹو نے کم عمر ترین وزی خارجہ ہونے کے باوجود پاکستان کی بہترین نمائندگی کی اور پی ٹی آئی کے دور میں سفارتی طور پر تنہا کئے گئے پاکستان کو درست سمت میں لانے کی کوشش کی بلاول بھٹو 3کروڑ 30لاکھ سیلاب متاثرہ افراد کی موثر آواز بنے انہی کی کوششوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا،ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بلوچستان کو ترجیح دی۔انہوں نے کہا کہ جھوٹ،گالی اور فوٹو سیشن پر مبنیٰ سیاست کو خیر آباد کرنا ہے ملک میں لوگوں کے معاشی، انسانی حقوق، آئینی حقوق کے مسائل ہیں انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے عوام ووٹ کے آئینی حق کا درست استعمال کریں اور اس موقف پر ڈٹے رہیں پاکستان اب کسی پروجیکٹ کا متحمل نہیں ہوسکتا آج جلسے سے بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری خطاب کریں اور اہم اعلانات کریں گے آج ایک بار پھر ثابت کریں گے کہ پیپلز پارٹی ملک کی واحد جمہوری عوامی سیاسی جماعت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شازیہ مری نے کہا کہ ہم کسی الیکٹ ایبل کو گالی نہیں دہتے پیپلز پارٹی نے ہی بلوچستان عوامی پارٹی سے بات چیت کا آغاز کیا تھا اور ہمیں مسلم لیگ(ن) کی قیادت سے باتیں سنی پڑی تھیں لیکن آج جو کام ہورہا ہے امید ہے مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے اس پر وضاحت اور معافی بھی مانگی ہوگی الیکبٹ ایبلز کو کوئی کہیں دھکیل نہیں سکتا لیکن انہیں پریشر دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ اہم ہے توقع ہے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نگراں وزیراعظم، وزیر داخلہ اور چیف جسٹس پر پر پیش رفت کریں اس مسئلے پر پیپلز پارٹی نے پہلے بھی بات کی اور آئندہ بھی بات کرنے سے نہیں گھبرائیں گے۔ مسلم لیگ(ن) سے اختلافات کے سوال کے جواب میں شازیہ مری نے کہا کہ ہماری لڑائی کسی جماعت سے نہیں ہے بیانات کا سلسلہ مسلم لیگ(ن) کی جانب سے شروع کیا گیا اور ہم پر انگلیاں اٹھائی گئیں ہم نے ایف اے ٹی ایف، سیلاب سمیت کئی اہم معاملات میں حکومت میں اہم کردار ادا کیا جب ایک جماعت کے سینئر لوگ ٹی وی تنقید کرنے لگیں تو عجیب لگا ہمیں اکسایا گیا کہ ہم جواب دیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کہے کہ اگلا وزیراعظم کسی علاقے سے ہوگا تو کیا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ جھوٹا تھا؟ پہلے بھی سندھ میں ہمارے خلاف 13جماعتی اتحاد بنا اور ہم نے اس شکست دی اب بھی دیں گے پیپلز پارٹی نہیں مسائل کو ٹارگٹ ہونا چاہیے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بلوچستان میں آج کے جلسے میں بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری اہم پیغام دیں گے ہم نے بلوچستان میں عوام کے مطالبے پر اپنی ہی حکومت ختم کی لیکن ایک لاڈلے نے انسانیت کے خلاف ہزارہ برداری کے افراد کو کہا کہ پہلے وہ لاشیں دفنائیں اس کے بعد وہ ان سے ملیں گے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں فری اینڈ فیئر انتخابات ہونے چاہیئں بلوچستان سے 55ہزار ووٹوں کو انسانی غلطی قرار دیا گیا اور وہ کیس آج تک سپریم کورٹ میں ہے سلیکشن اور لاڈے نے ملک کی تباہی کی۔انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ہوتے ہوئے ہم نہیں سمجھتے کہ انتخابات تاخیر کا شکار ہونگے انہوں نے خود پارلیمنٹ میں کہا کہ آئین کے مطابق چلنے سے ملک کے مسائل حل ہونگے۔انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم، الیکشن کمیشن پر اعتماد ہے اور ان سے امید رکھتے ہیں کہ انتخابات شفاف، آر او کی مداخلت، آر ٹی ایس کے رکے بغیر، دھند سے متاثر نہیں ہونگے اور عوام جسے چاہیں گے منتخب کر سکیں گے اور جو جماعت جیتے گی و ہ اپنی حکومت بنائے گی اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا اور اگر سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو ملک میں معاشی استحکام بھی نہیں آئے گا۔انہوں نے کہا کہ چمن میں اس وقت دھرنا جارہی ہے مگر اس پر خاموشی تشویشناک ہے حکومت کو ان سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے جب سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا ہمیں مریم نواز، اور چھوٹے میاں صاحب نے طعنے دئیے تھے اب شاید انہوں نے باپ کے لوگوں سے معافی مانگ لی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی باپ نے بھی کسی بڑی جماعت پر ہاتھ رکھا ہے کل تک جو ہمارے لئے حرام تھا وہ آج حلال ہوگیا ہے اب لندن کا ووٹ کو عزت دو بیانیہ پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے رہنماء کہہ رہے ہیں کہ انہیں حکومت اور 120سیٹیں ملیں گی جو جماعت ضمنی انتخابات میں 20سیٹیں نہیں جیت سکی تھی وہ 120سیٹیں کیسے جیتے گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی انتخابات کے بعد نمبر گیم دیکھے گی اس کے بعد ہم اتحاد کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو جس طرح لندن سے رخصت کیا گیا اور یہاں پر انہیں فنگر پرنٹ کی سہولت دی گئی نگراں وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہ ہر پاکستانی کا حق ہے اگر یہ حق ہم سب پاکستانیوں کو ملے تو اچھی بات ہے لیکن اگر کسی ایک شخص کو ایسی سہولت دی جارہی ہے تو ان پر سوال اٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے جس پر نگراں حکومت کو خط بھی لکھا گیا ہے امید ہے ہمارے خدشات دور کئے جائیں گے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اداروں کو سیاست میں دھکیلا ہے وہ کہتے ہیں ادارے ہمارے ساتھ ہیں لیکن ادارے ان کے ساتھ نہیں ہیں مسلم لیگ(ن) عوام میں نہیں جارہی اور وہ اس عمل سے ڈر رہی ہے ہم میاں نواز شریف کا دورہ بلوچستان کاؤنٹر نہیں کر رہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے پی ٹی آئی کے امیدوار کوووٹ دیا اور اسکے بدلے ہمیں ڈپٹی چیئر مین کے انتخاب میں ووٹ دیا گیا وہ امیدوار بھی بلوچستان عوامی پارٹی کے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی 16ماہ کی حکومت کو اون کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں انتخابات ہوں مگر دیگر جماعتیں انتخابات سے راہ فرار اختیار کر رہی ہیں بلوچستان اور خیبر پختونخواء میں لوگ قربانیاں دے رہے ہیں جو بد امنی پھیلا رہے ہیں وہ کس کے دور میں آئے۔