ایٹمی ملک ہونے کے باوجود اس ملک کے عوام روٹی کیلئے ترس رہے ہیں،محمود خان اچکزئی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گو ادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہمارے عمران خان سے سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن جو کچھ ان کے خلاف اخبارات میں لکھا جارہا ہے یا پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے یہ انتہائی غیر اخلاقی طرز عمل ہے، پرنٹ الیکٹرانک وسوشل میڈیا پر عمران خان کے خلاف اخلاقیات سے گرے ہوئے پروپیگنڈے قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ یہ کیا طریقہ ہے کہ پہلے انہیں وزیر اعظم بنایا گیا پارلیمنٹ ان کے حوالے کیا گیا اور آج ان کے خلاف جو کچھ کہا جارہا ہے وہ پڑھنے کے بھی قابل نہیں، ملک کے خفیہ ادارے اتنی باصلاحیت ہیں کہ وہ گدلے پانی میں سوئی تک ڈھونڈ سکتے ہیں تو کیا یہ آج جو عمران کے خلاف کہا جارہا ہے انہیں پہلے اس کا پتہ نہیں تھا کیا؟ کہ انہیں وزیر اعظم بنایا گیا۔ لوگوں کی اس طرح سے جاسوسی کرنا، ان کے رشتہ داروں کے متعلق جانکاری کرنا اور پھر ایسی خطرناک الزام تراشیاں کرنا غیر اخلاقی، غیر سیاسی، غیر آئینی، غیر انسانی عملیات ہیں اور سیاست کے معیار کو گرانے کے مترادف ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پارٹی ضلع کوئٹہ سے مربوط تحصیل سٹی کے زیر اہتمام کارکنوں کے تربیتی سیمینار اور شالدرہ میں شمولیت کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر غنی خان الکوزئی اور حیات خان درانی کی سربرا ہی میں 200اورصدام بنگلزئی کی سربراہی میں 150افراد نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سمینار اور اجتماع میں پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرؤف لالا، مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی سیکرٹری اطلاعات طالعمند خان، مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی دیگر مرکزی وصوبائی ایگزیکٹوز، ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا، ضلعی ایگزیکٹیوز، تحصیل سیکرٹری منان نصرت، سینئر معاون سیکرٹری شکور افغان ودیگر نے شرکت کی۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان پانچ قوموں پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی اور پنجابی کے تاریخی سرزمینوں پر مشتمل ایک مشترکہ فیڈریشن ہے، پشتون قوم یہاں عیسیٰ علیہ اسلام کے زمانے سے بھی پہلے آباد رہا ہے، اس مشترکہ فیڈریشن میں کوئی بھی کسی کا آقا اور کوئی کسی کا غلام نہیں، 75سال میں اس ملک کے حکمران پاکستانی قوم جیسی کوئی شے تشکیل دینے میں ناکام رہی، نفرتیں بڑھیں اور کچھ ہی عرصے میں پاکستان ٹوٹ گیا، ایٹمی ملک ہونے کے باوجود اس ملک کے عوام روٹی کیلئے ترس رہے ہیں، ایسی خطرناک حالات میں پشتونخواملی عوامی پارٹی اپنے وطن کے گلی کوچوں میں اپنے عوام کو متحدکرنے نکلی ہے، ہم پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں لیکن چلانے کا یہ راستہ نہیں جس طرح اسے چلایا جارہا ہے، بلکہ پاکستان چلانے کا راستہ یہ ہوگا کہ یہاں کے عوام یہاں پر رہنے والی قومیں اپنے ساحل وسائل کے مالک ہوں، جب یہاں پشتون بلوچ سندھی سرائیکی اپنے تاریخی سرزمینوں میں موجود وسائل کے مالک ہوں، اور وسائل پر انکے بچوں کا واک واختیار ہو، اگر ایسا نہ ہو تو پھر 20کروڑ عوام سب نکل کر دن رات پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگاتے رہیں تب بھی یہ زندہ باد نہیں ہوگا۔ اب بھی توبہ نکالنے کا وقت ہے، اگر کسی نے ملک کو بچانااور چلانا ہے جس میں سیاستدان، جرنیل، ججز، صحافی سب شامل ہیں سب اپنے اپنے کیئے غلطیوں پر معافی مانگ کر آئندہ نہ دھرانے کا عہد اور توبہ کرلیں اور ایک نئے فیڈریشن کی تشکیل جس میں آئینی بالادستی قومی برابری اور خودمختاری، تمام اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہوگا، صاف شفاف انتخابات ہونے چاہیں جو بھی جیتیں اور عوام کے ووٹوں سے منتخب لوگوں کے پارلیمنٹ تشکیل کرکے انہیں داخلہ وخارجہ پالیسیاں بنانے کا مکمل اختیار ہو۔ یہاں کچھ لوگ ایسی باتیں کررہے ہیں کہ فوج طاقتور ہے، واقعی طاقتور ہے اس لیئے کہ ان کے پاس ٹینک، جہاز، اسلحے اور منظم لشکر ہے اور ہر ملک کی فوج طاقتور ہوتی ہے۔ آج بھی روس کے اسلحہ خانوں میں اتنے خطرناک بم پڑے ہیں کہ اس پوری دنیا کو دو مرتبہ جلاسکتی ہے، امریکہ اور دیگر ممالک کے پاس بھی طاقتور فوجیں اور خطرناک اسلحے ہوتے ہیں لیکن دنیا کے ممالک نے یہ فیصلہ کیا ہوا ہے کہ فوج نے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے وطن کی دفاع کرنی ہے اور اپنے ملک کیلئے لڑنا ہے۔ عمران خان کو لوگوں نے وزیر اعظم بنایا، پارلیمنٹ ان کے حوالے کردی اگر چہ عمران خان کے ساتھ میرا کوئی رشتہ نہیں لیکن کچھ شرم وحیاء ہونی چاہیے آج جو کچھ عمران خان کیخلاف اخبارات میں چھاپا جارہا ہے وہ پڑھنے کے بھی قابل نہیں اتنا گرنا نہیں چاہیے، عمران خان کے ساتھ سیاسی اختلافات ہیں آپ کے تو ٹھیک ہیں ان کی پارٹی کے لوگ ادھر اُدھر بھاگ رہے ہیں کیا آپ کو آج یہ پتہ چلا کہ عمران خان ان عملیات میں ملوث ہے، سیاست میں اتنا گرنا نہیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کے رشتہ داروں کی عزت و آبرو پر حملہ آور ہوں یہ آپ کس طرف جارہے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے کیوں انگریزوں کیخلاف آزادی کی تحریک چلائی اگر چہ انگریزوں نے ہمیں بہترین ریلوے کا نظام، ہسپتالوں کا نظام، سڑکوں کا نظام، تعلیمی نظام دیا، ہمارے اکابرین نے اس لیئے ان کے خلاف تحریک چلائی کہ ان محکوم اقوام نے اپنے سرزمینوں پر حق ملکیت، حق حاکمیت اور حق خودداریت مانگی، آج بلوچ لڑرہا ہے، ان کے قدرتی وسائل پر ان کا اختیار نہیں، گیس ان کے وطن سے نکلا ہے، پورا پنجاب اور ملک انکے گیس کا بے دریغ استعمال کررہا ہے اور ان کی خواتین خس وخاشاک اکھٹی کرکے روٹیاں پکاتی ہیں۔ انہوں نے شمولیت کرنیوالوں کو مبارکباد پیش کیا اور کہا کہ پارٹی میں شامل ہونیوالے اپنی مرضی اور خوشی سے اس تحریک کا حصہ بن رہے ہیں لیکن پارٹی کے اندر چلنا پھر پارٹی کی مرضی سے ہوگا۔ پارٹی کارکن ظالم اور مظلوم حق وباطل کی لڑائی میں ہمیشہ مظلوم کا ساتھی بن کر حق کا ساتھ دیں۔