بلوچستان کا مسئلہ بندوق کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا، ایڈوکیٹ ساجدترین

گوادر (ڈیلی گرین گوادر) (ن)لیگ اور پیپلز پارٹی کے پاس بلوچستان کے مسئلے کے حل حوالے واضع موقف نہیں ہے خواہ وہ ناراض بلوچوں کے متعلق ہو یا کہ مسنگ پرسن کے حوالے ہواس وقت دنیا بھر کی نظریں بلوچستان کی ساحل و وسائل پر ہیں اور بی این پی سمجھتی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ بندوق کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کا مستقل حل سیاسی ڈائیلاگ ہی سے ممکن ہے۔ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ایڈوکیٹ ساجدترین نے اپنے پسنی دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ایڈوکیٹ ساجدترین نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی ایک قومی جمہوری سیاسی جماعت ہے اور قومی حقوق کی تحفظ ہمارا محور ہے، بی این پی نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے مگر بد قسمتی سے ریاست کے اداروں میں وہ مائند سٹ ختم نہیں ہوئی جو طاقت کے بل بوتے بلوچستان مسئلے کا حل دیکھنا چاہتے ہیں, وہ مائنڈ سٹ جو محض یہ سمجھتی ہیکہ بلوچستان کے وسائل کو پاکستان کی ضرورت ہے اور جبکہ بلوچستان کے اصل مسئلے کو پس پشت ڈالتی ہے تو ایسی روش کی بلوچستان میں کوئی گنجائش نہیں جو ناقابل تسلیم عمل ہے،انہوں نے کہا کہ بی این پی آج بھی کہتی ہے کہ بندوق مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ سیاسی ڈائیلاگ سے ہی بلوچستان کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ بی این پی الیکشن میں بھر پور حصہ لیگی گوکہ بی این پی کے خلاف سازشیں رچی جارہی ہیں گزشتہ دنوں پارٹی کے سر براہ اختر مینگل کے مسکن پر جنگ مسلط کی گئی جس کی اصل وجہ یہ تھی کہ کسی نہ کسی طرح بلوچستان نیشنل پارٹی کو جمہوری سیاست سے دور رکھا جائے،ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے اتحاد کے متعلق گفت و شنید کرنا قبل از وقت ہی ہوگا کیونکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی پاکستان لیول کے بڑی جماعتیں تو ہیں مگر ان کے پاس بلوچستان کے مسئلے کے حل حوالے واضع موقف نہیں ہے خواہ وہ ناراض بلوچوں کے متعلق ہو یا کہ مسنگ پرسن کے حوالے ہو،انہوں نے کہا کہ یہاں بی این پی جیسی پارٹی جو بلوچ مسئلے کا جہموری و سیاسی حل چاہتے ہیں انہیں اسپیس نہیں دیا جارہا ہے, جمہوری سیاست میں عموماً اتحاد بھی بنتے ہیں الائنس بھی ہوتے ہیں اور ساتھ ہی سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی ہوتے ہیں لیکن بی این پی بلوچستان و بلوچ عوام کے مفاد میں کسی بھی پارٹی کا واضع موقف دیکھی گی تو اس کی طرف جانے کے لئے آئندہ کی الائنس یا اتحاد کے بارے میں اپنا لائحہ عمل طے کریگی۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں ایک مائنڈ سٹ کی جانب بلوچستان کے حالات کو جان بوجھ کر بلوچ عوام کے لیئے تنگ کیا جارہا ہے،بلوچستان کو گمبھیر حالات سے اتفاق و اتحاد سے ہی بچایا جا سکتا ہے،بی این پی بلوچ قومی دفاع کو اپنا فرض عین سمجھتا ہے، انہوں نے کہا اس وقت دنیا بھر کی نظریں بلوچستان کی ساحل و وسائل پر ہیں اور بی این پی سمجھتی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ بندوق کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کا مستقل حل سیاسی ڈائیلاگ ہی سے ممکن ہے۔انہوں نے کہا بی این پی کے قیادت و کارکنان کی تاریخی قربانیوں کی وجہ سے آج بی این پی بلوچستان میں ایک سیاسی نمائندہ جماعت تسلیم کی جاتی ہے،علاوہ ازیں پی کے مرکزی قائم مقام صدر ایڈوکیٹ ساجدترین اور دیگر مرکزی رہنما بلوچی زبان کے معروف شاعر مبارک قاضی کے گھر گئے اور فاتحہ پڑھا اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی۔جبکہ حاجی یعقوب عبدالرحمان کلانچی کے گھر بھی گئے اور اْس کے جوان سال بیٹے کی وفات پر تعزیت کی اور فاتحہ پڑھا۔اس موقع پر سابق ایم پی اے میر حمل کلمتی،ڈاکٹر قدوس بلوچ،حاجی زاہد بلوچ،نزیربلوچ،ملک نصیرشاہوانی،ماجد سہرابی،کہدہ علی،میر انور میریاسین کلمتی اور دیگر بھی موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے