ڈیفنس حادثہ، ملزم افنان شفقت نے اہم اعتراف کرلیا

لاہور (ڈیلی گرین گوادر) لاہور کے علاقے ڈیفنس میں گاڑی کی ٹکر سے 6افراد کی ہلاکت کا واقعہ، ملزم افنان شفقت نے دوران تفتیش اکثر گاڑی تیز رفتاری سے چلانے اور ڈرفٹنگ کرنے کا اعتراف کرلیاپولیس ذرائع کے مطابق ملزم افنان شفقت کی عمر کے تعین کا ٹیسٹ کرالیا گیا ہے۔ 27نومبر کو افنان شفقت کو ریمانڈ ختم ہونے پر دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی جانب سے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹیکل ٹیسٹ کی تاریخ بھی مل گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی جانب سے پولیس کو 29نومبر کو ٹیسٹ کے لیے بلایا گیا ہے۔ پولیس ملزم افنان شفقت کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹیکل ٹیسٹ کے لیے ریمانڈ کی مزید استدعا کرے گی ملزم افنان شفقت کے اوسیفکیشن ٹیسٹ کی رپورٹ 3سے 4دن تک پولیس کو مل جائے گی۔ فوٹوگرامیٹیکل ٹیسٹ کے لیے ملزم افنان شفقت کی تصاویر بھی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو دی جائیں گی۔

افنان کے والد ملک شفقت کو 27 نومبر کو ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور کے پاس پیش کیا جائے گا افنان شفقت کے والد ملک شفقت نے موقع پر موجود نہ ہونے کا اپنا بیان بھی قلمبند کرادیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کے دوران افنان شفقت کو پیٹ میں، ابراہیم کو ہاتھ پر ، سعد کو گردن پر جبکہ علی عبداللہ کو ٹانگ پر چوٹیں لگیں۔ افنان کے دوست سعد کی گردن کی ہڈی حادثے میں بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے ڈیفنس کار حادثے میں 6 افراد کی ہلاکت کے خلاف کیس میں ملزم افنان شفقت کو 5 روزہ جسمانی پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کر دی ہیں، ملزم سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس سے پہلے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا تھا۔

وکیل مدعی نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو تفتیشی افسر نے ریمانڈ مانگا ہی نہیں، ملزم سے ابھی کچھ ریکور نہیں ہوا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کو ریمانڈ کیوں درکار ہے۔ جس پر وکیل ملزم نے کہا کہ فئیر ٹرائل ہر شہری کا حق ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ حادثہ ہوا ہے جو افسوسناک ہے، جن گاڑیوں کے درمیان حادثہ ہوا وہ پولیس کے پاس ہے

وکیل ملزم نے موقف اپنایا کہ حادثہ ہونے کے بعد ملزم کو تین روز تک غیر قانونی ہراست میں رکھا ہے، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ واقعہ ملزم کی لاپرواہی سے ہوا، ملزم کی عمر 17 برس ہے جج اے ٹی سی نے کہا کہ یہ افنان شفقت ہے کون زرا سامنے کریں۔ وکیل ملزم نے کہا کہ ملزم کے خلاف جو دفعات بنتی ہیں وہ لگائی جائیں، ملزم کا ٹرائل جیونائل کورٹ کے تحت ہوسکتا ہے۔ جس پر جج اے ٹی سی نے کہا کہ آپ جو باتیں کر رہے ہیں وہ ٹرائل کی باتیں ہیں۔

وکیل ملزم نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے ملزم اور اسکی فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ جج اے ٹی سی نے کہا کہ آپ یہ دیکھیں 6 جانیں گئیں ہیں۔ تفتیشی افسر کو تفتیش کرنے دیں یہ آپ کے لیے بھی بہتر ہے، بچے کو بلکل پریشان نہیں کرنا، حق سچ پر تفتیش کرنی ہے، سچ سب کے سامنے آنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے