میری خواہش ہے کہ پارلیمنٹ میں عورتوں کا پچاس فیصد حصہ ہو، ملک عبدالولی خان کاکڑ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ ہماری خواتین ملک کے دیگر صوبوں کی خواتین کی طرح باصلاحیت اور ملنسار ہیں مگر بدقسمتی سے ہم نے خواتین کو سہولیات اور مواقع فراہم نہیں کئے ہیں جسکی وجہ سے آج ہماری خواتین زندگی کی ہر دوڑ میں پیچھے ہیں آج معاشرے کی نصف سے زائد آبادی یعنی خواتین پر تشدد کے خلاف ایکٹیویزم کے سولہ دن کی افتتاحی تقریب کا انعقاد ایک خوش آئند اقدام ہے. انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا کہ معاشرے میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے کی جانے والی ہر کوشش لائقِ تحسین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین پر تشدد کے خلاف سولہ دن ایکٹیویزم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. افتتاحی تقریب میں نگران صوبائی برائے وویمن ڈویلپمنٹ اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی، وزیر شانیہ خان، سابق سینٹر روشن خورشید بروچہ، سابق اسپیکر بلوچستان راحیلہ حمید خان درانی، صوبائی سیکرٹری سردار خان بگٹی، چیئرپرسن بلوچستان کمیشن ان دی اسٹیٹس آف وویمن، فوزیہ شاہین سابق سینیٹر شازیہ ریاض ڈائریکٹر وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، مرسی کور کے صوبائی سربراہ ڈاکٹر سعیداللہ، خالد خان کاسی، عورت فاؤنڈیشن کے صوبائی ڈائریکٹر علاوالدؤن خلجی، یو این ایف ٹی اے ڈاکٹر سرمد سعید خان اور کوئٹہ آن لائن کے سربراہ ضیاء خان بھی موجود تھے اس موقع پر گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ خواتین کسی بھی انسانی معاشرے کی زینت و وقار ہیں جن کے تمام حقوق و اختیارات کی پاسداری ہم سب کی ذمہ داری ہیں. میری خواہش ہے کہ پارلیمنٹ میں عورتوں کا پچاس فیصد حصہ ہو. یہاں صوبے میں آباد تمام اقوام کی شاندار اقدار و روایات میں عورت پر ہاتھ اٹھانا یا غیرت کے نام پر من گھڑت واقعات کا سہارا لیکر عورتوں کو قتل کرنا سب سے بڑی بزدلی ہے. انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ خواتین اپنی معاشی ناآسودگی کی وجہ سے زندگی کے تمام امور ومعاملات میں مردوں کے محتاج ہیں. انہوں نے کہا کہ خواتین کے تمام حقوق و اختیارات کی پاسداری بالخصوص معاشی خودمختاری کو یقینی بنانے کیلئے معاشرے کے ہر ذی فہیم اور ذی شعور شخص کو اپنے حصے کا کردار ادا کریں. عورتوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے سلسلے کو دیہاتوں تک پہنچانا شروع کریں. گورنر بلوچستان نے کہا کہ ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ بچوں کو مناسب تعلیم وتربیت فراہم کرنے اور گھریلو معاملات چلانے میں خواتین مردوں سے بہتر رہنمائی فراہم کرسکتی ہیں. گورنر بلوچستان نے تجویز دی کہ کہ موجودہ حکومت اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز خواتین ہوم بیسڈ ورکرز کے سماجی و معاشی تحفظ اور جدید مہارتیں سکھانے کیلئے صوبائی سطح پر نئی پالیسی وضع کریں. انہوں نے منتظمین اور شرکاء پر زور دیا کہ عورتوں کی بلند عظمت اور وقار کو اْجاگر کرنے کیلئے آج سے لیکر آنے والے سولہ دن تک مسلسل شعوروبیداری کی بھرپور اْولسی مہم چلانی چاہیے آخر میں گورنر بلوچستان نے منتظمین اور شرکاء میں یادگاری شیلڈز تقسیم کئے۔