ملک میں انتخابات ہونے کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں، نواب ثناء اللہ زہری

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات ہونے کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں، 30نومبر کا جلسہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کا پاور شو اور سیاسی تاریخ میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا جس میں صوبے کے طول وعرض سے عوام کی بڑی تعداد شریک ہوگی، جو لوگ مجھے چھوڑ گئے تھے وہی آج مسلم لیگ(ن) میں شامل ہوگئے، ان میں سے 5سے 6کے علاوہ سب وہی لوگ ہیں جو 2018میں باپ میں گئے اور ہار گئے، پارٹی چھوڑ کرنے والوں کو روک نہیں سکتے۔یہ با ت انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ میں اپنی رہائشگاہ پرپیپلز پارٹی کے 56ویں یوم تاسیس کے جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری روزی خان کاکڑ، سابق وزیر حاجی علی مدد جتک، صوبائی سیکرٹری اطلاعات سردار سربلند جوگیزئی،مرکزی رہنما جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ، میر ظہور بلیدی، حسین بخش بنگلزئی، نوابزادہ شاہ دین شاہوانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ نواب ثنا ء اللہ زہری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت نے بلوچستان کو یہ شرف بخشا ہے کہ پارٹی کا 56واں یوم تاسیس کوئٹہ میں منعقد ہوگااس حوالے سے مرکزی جلسہ کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں 30نومبر کو ہونے جارہا ہے یہ بلوچستان کی تاریخ میں بڑے سیاسی جلسوں میں سے ایک ہوگا جلسے میں بلوچستان کی آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام شریک ہونگے پنجاب کی آبادی زیادہ ہے اس حوالے سے بلوچستان کے جلسوں کی تعداد کا موازنہ درست نہیں ہے البتہ بلوچستان کی آبادی کے تناسب سے ہم اچھا پاور شو کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو بھی بلوچستا ن میں جلسے کر چکے ہیں اب بلاول بھٹو زرداری اسی تسلسل کو آگے لیکر چلتے ہوئے کوئٹہ میں جلسہ کرنے آرہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے بلوچستان میں پاور شو نہیں کیا انکی قیادت صرف سرینا ہوٹل آئی وہاں لوگ بھیجے گئے ہاتھ ملایااور شمولیت کا اعلان کیا گیا یہ وہی لوگ ہیں جو مجھے وزارت اعلیٰ کے وقت چھوڑ کر گئے اور پھر بلوچستان عوامی پارٹی بنائی گئی جس میں شامل ہوئے ان میں سے گزشتہ انتخابات میں صرف 5سے 6لوگ جیتے تھے باپ میں آزاد حیثیت میں جیت کر آنے والے لوگ شامل کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے صوبائی صدر مصروفیات کی وجہ سے موجود نہیں ہیں ہمارے ایک رہنماء نے بھی پارٹی چھوڑی ہے کچھ انہیں رویے سے شکوہ ہوگا لیکن جانے والے کو کون روک سکتا ہے کوئی بھی بہانہ کر کے جایا جاسکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ انتخابات ہونے کے ففٹی ففٹی امکانات ہیں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری میں کوئی اختلاف نہیں۔انہوں نے کہا کہ حاجی لشکری رئیسانی کے یہاں انکے بھتیجے کی فاتحہ خوانی پر گیا تھا انہیں شمولیت کی دعوت نہیں دی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری روزی خان کاکڑ نے کہا کہ لوہار اور نیا پاکستان بنانے والوں نے عوام کو مایوس کیا 30نومبر کا جلسہ ہماری الیکشن مہم کے حوالے سے بھی اہم ہے بلوچستان اورملک پر مسلط کئے گئے لوگوں کو عوام نے مسترد کردیا ہے عوام پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں گے اور مرکز و صوبے میں ہماری حکومت بنے گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پہلی بار پارٹی کا یوم تاسیس ہونے جارہا ہے مسلم لیگ(ن) نے لاہور میں جو جلسہ کیا تھا اس میں آبادی کی وجہ سے لوگ زیادہ تھے بلوچستان میں بھی ہم ایسا ہی مظاہر کریں گے اور لوگوں کی آنکھیں کھل جائیں گی ہم ثابت کریں گے کہ عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ملک کو 18ویں ترمیم، 7واں این ایف سی ایوارڈ، 58(2)(b)کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے جیسے اقدامات اٹھائے ہم نے عوام کو بے وقوف بنانے اور سازش کا بیانیہ دینے کے لئے چٹھی نہیں نکالی پیپلز پارٹی کے جلسے میں بھی لوگ شامل ہونگے۔انہوں نے کہا کہ 30نومبر کو موسم سرد اور علاقے دور دراز ہونے کے باوجود ہم نے اس جلسے کو چیلنج کی طرح قبول کیا ہے اور ہم اسے کامیاب بنائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے