اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پرتاحال کوئی ڈیل نہیں ہوئی،وائٹ ہاؤس
واشنگٹن(ڈیلی گرین گوادر) ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے حوالے سے اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی ڈیل نہیں ہوئی ۔وائٹ ہاؤس ترجمان نے سماجی رابطےکی ویب سائٹ پر امریکی اخبار کے جنگ بندی سے متعلق معاہدے کے دعوی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ کرنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے لیکن ابھی تک کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل، امریکا اور حماس کے درمیان غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے بدلے لڑائی میں پانچ دن کے وقفے کے ایک عارضی معاہدہ ہوگیا ہے۔اسرائیل اور حماس امریکی حمایت یافتہ ڈیل پر رضا مند ہوگئےہیں اور فریقین نے جنگ میں وقفے اور یرغمالیوں کی رہائی پر رضا مند ظاہر کردی ہے۔امریکی اخبار نے کہا ہے لڑائی میں پانچ دن کے وقفے پر اتفاق کیا گیا ہے، ابتدائی 24 گھنٹے میں 50 کے قریب یرغمالیوں کو رہا کرایا جاسکے گا۔
یاد رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔دوسری جانب ترجمان القسام بریگیڈ ابو عبیدہ نےکہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی حفاظت پرمامورکچھ گروپوں سےرابطہ منقطع ہوگیا ہے ، رابطہ ٹوٹنے کےبعد یرغمالیوں کی حفاظت پرمامور گروپوں کی کوئی خیرخبرنہیں۔ترجمان القسام بریگیڈ نےپانچ دن کی جنگ بندی کے بدلے70اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پرآمادگی کااظہاربھی کیاہے۔
ادھر فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر جوبائیڈن سے فوری جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی فراہمی کا مطالبہ کردیا ہے، صدر محمود عباس نے اپنے بیان میں امریکی صدر جوبائیڈن سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی کارروائی کو روکنے کے لیے مداخلت کریں۔امریکی صدر جوبائیڈن نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس جنگ کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو غزہ پٹی اور مغربی کنارے پر حکومت کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی انتہا ہوچکی ہے ، صیہونی فورسز نے غزہ میں اقوام متحدہ کے سکول پر فضائی حملہ کر کے مزید 200 شہریوں کو شہید کردیا جبکہ شہر میں 1800 بچوں سمیت چار ہزار شہریوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے ۔
قابض فوج نے انڈونیشیا ہسپتال اور الفلاح سکول کے گردونواح میں بھی بمباری کی، حملوں میں شہدا کی مجموعی تعداد 12ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں پانچ ہزار سے زائد بچے اور 3300 سے زائد خواتین شامل ہیں ۔اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کے کئی روزہ محاصرے، پھر فضائی و زمینی حملوں سے مختلف وارڈوں کو مکمل تباہ کردینے کے بعد اسرائیل نے ہسپتال سے مریضوں، طبی عملے اور وہاں پر پناہ کیلئے موجود عورتوں، بچوں اور بزرگوں سمیت سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو جبری طور پر ہسپتال خالی کرنےکا حکم دیا۔اقوام متحدہ نے غزہ کے لوگوں کے شدید مصائب کے پیش نظر فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے ۔