کوئٹہ کے لاکھوں شہری قلت آب،گیس پریشرمیں کمی،صحت کے مسائل سے پریشان ہیں،مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ کوئٹہ کے لاکھوں شہری قلت آب،گیس پریشرمیں کمی،تعلیم وصحت کے مسائل سے شہری پریشان ہیں۔بجلی گیس سمیت پٹرولیم مصنوعات قیمتوں میں اضافہ سے خورنی اشیاء کی خرید عوام کیلئے مشکل ہوگئی ہے۔حکمرانوں کی نااہلی ناکامی اور بدعنوانی کی وجہ سے پیداہونے والی بے روزگاری نے غربت وپریشانی میں اضافہ کر دیا ہے۔جب تک دیانت دار قیادت سامنے نہیں آئیگی قومیت لسانیت فرقہ واریت کے نام پر زبردستی مسلط ہونے والے منتخب نمائندے یہی مقتدرقوتوں کے اشاروں پریہی کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی عوامی سلگتے مسائل مشکلات حل کرنے،قوم کو دیانت داردین دارقیادت دینے کیلئے الیکشن میں حصہ لے رہی ہے۔ہم نگران حکومت کی جانب سے بجلی، پٹرول کے بعد گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کے فیصلے کومسترد کرتے ہیں اور اسے فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عوام کو زندہ درگورکرنے کی پالیسی عوام دشمن ہے نگران حکومت عوام کو ریلیف دینے،مہنگائی میں کمی کرنے کا بھی سوچ لیں۔صرف بیانات،قیمتوں میں اضافہ اور مقتدرقوتوں کی آرڈر زپر عمل نگران حکومت کا کام نہیں۔عوام الناس گزشتہ کئی حکومت جس میں پی ٹی آئی،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ شامل ہے سے بیزار ہیں مگر موجودہ نگران حکومت جس کاکام منصفانہ غیر جانبدارانہ انتخابات کروانا اصل جمہوری کام اور عوام کی ضرورت ہے یہ بھی مہنگائی،بھاری سودی قرضوں میں اضافہ،آئی ایم ایف ومقتدر قوتوں کے حکمنامہ واشاروں پر عمل رہ گیاہے۔ جماعت اسلامی نے بجلی بلوں میں پندرہ قسم کے ٹیکسز کی شمولیت کو بھی عدالت میں چیلنج کررکھا ہے۔ حکومت غریبوں کو ٹارگٹ بنانے اور خون نچوڑنے کی بجائے بارہ سو ارب کی بجلی چوری،سرکاری اشرافیہ کی مفت خوری اور لائن لاسز ختم کرنے پر توجہ دے، حکمران طبقات مراعات، پروٹوکول کے اخراجات کو قابو میں لائیں۔ملک سابقہ حکومتوں کے غلط فیصلوں کے نتیجہ میں بیک وقت سیاسی، معاشی وسیکیورٹی مسائل سے دوچار ہے۔ ن لیگ پر مشتمل اتحاد پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی موجودہ مہنگائی، بے روزگاری اور معیشت کی تباہی میں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ احتساب کا نظام ناکام ہوچکا، طاقتور اور وی آئی پی اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔ عالمی قرضوں کی ادائیگی کا سارابوجھ عوام برداشت کررہے ہیں، حکمران طبقات عیاشیوں اور مراعات پر معمولی سمجھوتہ کے لیے بھی تیار نہیں۔ سابقہ حکمرانوں نے عالمی مالیاتی اداروں کے تابع ہوکر پالیسیاں تشکیل دیں، قوم کو آئی ایم ایف کا غلام بنایا، نگران حکومت بھی یہی کام کررہی ہے، اسے کس نے اختیار دیا کہ بجلی و گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کردے۔ عوام کے لیے جینا حرام کر دیا گیا، ظالمانہ نظام نے انہیں ہرطرف سے جکڑلیا ہے۔ قوم اسلامی فلاحی ریاست کی تشکیل کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ امریکا اسرائیلی جارحیت کی کھلم کھلا حمایت کررہا ہے۔ امریکہ کا اسرائیلی سفاکیت کا ساتھ دینے کے باوجود مسلم حکمران خاموش ہے۔ فلسطین میں معصوموں کا قتل عام بند، جنگ زدہ علاقہ میں امدادی سامان پہنچایاکر عالمی برادری فوری سیز فائر کرائے۔حکومت افغان مہاجرین کو جلدبازی میں دربدرکرکے نفرتوں میں مزید اضافہ نہ کرے پا ک،افغا ن حکومتیں باہمی اشتراک سے مشترکہ کمیشن تشکیل دے کر ان کی باعزت واپسی کا شیڈول بنائیں۔ مسلم حکمرانوں کامسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی بجائے واشنگٹن کی طرف دیکھنا قابل مذمت ہے اسلامی ممالک فلسطین پرفیصلہ کریں اگراسی طرح فزدہ رہے تو امت مسلمہ اورتاریخ معاف نہیں کرے گی آج اگرفلسطین کے حوالے سے عملی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو میر جعفر میر صادق تصور کیے جاؤ گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے