پاکستان ایران ستمبر 2024 تک گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر فعال رابطے بڑھانے پر متفق ہو گئے ہیں، سینیٹر عبدالقادر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ ایک بہت بڑی پیشرفت میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر دونوں ممالک کے درمیان ستمبر 2024 تک فعال رابطے بڑھانے پر اتفاق ہوگیا ہے اور دونوں ممالک اتفاق رائے پیدا کرنے پر رضا مند ہوگئے ہیں ستمبر 2024 وہ نئی مہلت ہے جو ایران نے بین الاقوامی ثالثی کیلئے سیٹ کی ہے۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ اس حوالے سے دونوں ممالک 2 سی 3 ہفتوں میں ایک دوسرے سے رابطے قائم کرنا شروع کر دیں گے. دونوں ممالک پراجیکٹ اس انداز سے پورا کرنا چاہتے ہیں کہ اس پر امریکی پابندیوں کا اثر نہ پڑے جبکہ اس سے قبل مذاکرات کے دوران ایران کا موقف تھا کہ گیس کی تجارت پر امریکی پابندیوں کا اثر نہیں پڑتا14نومبر کو پاکستان اور ایران کے مابین تعمیری مذاکرات ہوئے جن میں پاکستان نے اس پراجیکٹ کے نفاذ کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور بتایا کہ پاکستان گیس کی قلت کا سامنا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے مہنگی ایل این جی درآمد کر رہا ہے دوسری طرف پاکستان نے ترکمانستان افغانستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر بھی کام شروع کر دیا ہے ایران نے پاکستان کو گوادر اور چمن کے ذریعے بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اس وقت پاکستان ایران سے 104 میگا واٹ بجلی خرید رہا ہے پاکستان کی ایران سے بجلی کی ضروریات کا انحصار گوادر میں اسکی قیمت پر ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ چین گوادر میں 300 میگا واٹ کا بجلی گھر بنا رہا ہے لیکن یہ مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی نہیں ہے اور ایک مرتبہ گوادر میں نیشنل گرڈ نے کام شروع کر دیا تو پاکستان اپنے قومی استعمال کیلئے ایرانی بجلی بھی استعمال کر سکتا ہے ایران نے پاکستان سے نومبر 2022 میں کہا تھا کہ وہ اپنے علاقے میں گیس پائپ لائن کی تعمیر شروع کرے یا 18 ارب ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائے ایران نے بتایا ہے کہ وہ آذرباییجان اور ترکمانستان دونوں کو گیس برآمد کر رہا ہے لیکن اسے کسی قسم کی پابندیوں کا سامنا کرنا نہیں پڑا۔