لسبیلہ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کا اپنے مطالبات کے حق میں شدید احتجاج جاری

اوتھل (ڈیلی گرین گوادر) لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ واٹرمیرین سائنس میدان جنگ بن گئی، یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کا اپنے مطالبات کے حق میں شدید احتجاج، پولیس کی جانب سے طلباء پر شیلنگ، تین طلباء بے ہوش، پولیس نے دو درجن سے زائد طلباء کو گرفتار کرلیا، یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کو ہاسٹل خالی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچراینڈ واٹرمیرین ساننس اوتھل میدان جنگ بن گئی،یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کا اپنے مطالبات کے حق میں شدید احتجاج کیا۔گیٹ پر دھرنا دینے کے اور آمد ورفت میں رکاوٹ کے باعث پولیس کی جانب سے طلباء پر شیلنگ، تین طلباء بے ہوش، پولیس نے دو درجن سے زائد طلباء کو گرفتار کرلیایونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کو ہاسٹل خالی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔طلباء نے مطالبات تسلیم نہ کئے جانے تک احتجاج جاری رکھنے کی دھمکی دے دی۔ لسبیلہ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے انکے مطالبات ماننے سے انکار کردیا جس پر طلباء نے یونیورسٹی کے مین گیٹ پر دھرنا دے دیا،بعدازاں اوتھل پولیس موقع پر پہنچ گئی اس دوران پولیس اور طلباء کے درمیان جھڑپ ہوگئی پولیس نے طلباء پر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی جبکہ طلباء نے بھی پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا پولیس کی جانب سے کی گئی شیلنگ سے تین طلباء بے ہوش ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا احتجاج کرنے والے طلباء میں سے ایک طالبعلم شوکت نے صحافیوں کو بتایا کہ جب گورنر بلوچستان یونیورسٹی آئے تو ہم نے اپنے مطالبات کیلئے احتجاج کیا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ گورنر بلوچستان کے جانے کے بعد آپ کے مطالبات پر فوراً عمل کیا جائے گا لیکن آج جب ہم نے یونیورسٹی انتظامیہ کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے ہمارے مطالبات ماننے سے صاف انکار کردیا حالانکہ ہمارے کوئی غیر قانونی مطالبات نہیں ہیں ہاسٹل میں ہمیں نہ کوئی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور نہ ہی فیسوں کے معاملے میں کوئی ریلیف دیا جارہا اگر یہ مطالبات غیر قانونی ہیں تو ہمیں بتادیا جائے یونیورسٹی میں پولیس نے طلباء و طالبات پر شیلنگ کی لیکن یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ہنوز طلباء سے کوئی رابطہ تک نہیں کیا جبکہ ہمارے کئی طلباء کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس طلباء و طالبات سے مجرموں والا رویہ اپنا رہی ہے جو افسوسناک ہے ادھر یونیورسٹی کے باہر ایک پیٹرول پمپ پر بیٹھے لسبیلہ پولیس کے ڈی ایس پی عنایت اللہ بگٹی سے جب صحافیوں نے صورتحال کے حوالے سے استفسار کیا تو انہوں نے بات کرنے سے معذرت کرلی کہ مجھے کوئی بھی موقف دینے کی اجازت نہیں ہے ایس ایس پی لسبیلہ ہی کوئی بات کرسکتے ہیں اس پر جب صحافیوں نے ایس ایس پی لسبیلہ کیپٹن (ر) نوید عالم نے رابطہ کرکے یونیورسٹی میں طلباء پر کی گئی شیلنگ کے حوالے سے بات کی تو کیپٹن (ر) نوید عالم نے کہا کہ پولیس بہت جلد اپنی پریس ریلیز جاری کرکے صورتحال سے صحافیوں کو آگاہ کرے گی۔دریں اثنا لسبیلہ پولیس کے ترجمان کی ایک پریس رہلیز میں کہا ہے کہ لسبیلہ یونیورسٹی کے فیکلٹی آف ایگریکلچر کے طلباء نے اپنے ٹور پروگرام کی منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے، یونیورسٹی کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج شروع کیا۔ احتجاجی مظاہرہ نے اس وقت شدت اختیار کی جب طلباء نے یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کو زبردستی بلاک کر دیا- یونیورسٹی کے احاطے سے داخلے اور باہر نکلنے پر بھی پابندی لگا دی۔ اس غیر قانونی عمل کے پیشِ نظر SDPO اوتھل، SHO تھانہ اوتھل اور اے ڈی سی لسبیلہ نے احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی اور ان کے تحفظات کو دور کرنے اور یونیورسٹی کے قائم کردہ طریقہ کار کے مطابق ان کے مطالبات کو پورا /حل کروانیکی ہرممکن کوشش کی۔ تاہم مسلسل چھ گھنٹے کی بات چیت کے باوجود طلباء اپنے احتجاج پر قائم رہے۔ آخر کار انہوں نے عام لوگوں اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کرکے تشدد کا راستہ اختیار کر لیا۔ اس افسوسناک واقعہ کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے امن و عامہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بالآخر جواب میں لسبیلہ پولیس نے فیصلہ کن کارروائی کی اور ان واقعات کو پروان چڑھانے والے/ گڑبڑ میں ملوث 40 افراد/طلبہ کو گرفتار کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی شکایت پر مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ ایس ایس پی لسبیلہ نے کہا کہ لسبیلہ پولیس قانون کے دائرہ میں رہ کر تمام طلباء اساتذہ اور عام لوگوں کے لئے محفوظ اور سازگار ماحول کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی کسی صورت میں ہرگز اجازت نہیں دی جائیگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے