شہید نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال میں مریضوں کو جو ادویات مہیا کی جارہی ہیں وہ ادویات نہیں بلکہ زہر ہے، ڈاکٹر زاکربلوچ
مستونگ (ڈیلی گرین گوادر) شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال مستونگ کے کنسلٹنس سرجن ڈاکٹر زاکربلوچ، ڈاکٹر حفیظ، ڈاکٹر قدیر بلوچ، ڈاکٹر سندیپ، ڈاکٹر اسلم مینگل نے سراوان پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال ایک عظیم ہستی کے نام سے منسوب اور یہاں کے عوام کا سرمایہ ہے، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہسپتال میں میڈیسن کا برائے راست تعلق مریضوں کے زندگی سے وابستہ ہے مگر یہاں پر مریضوں کو جو ادویات مہیا کی جارہی ہیں وہ میڈیسن نہیں بلکہ زہر ہیں،جو لوگوں کو دئیے جارہے ہیں، سی سی او نے من پسند لوگوں اور دو نمبر کے کمپنیوں کے ساتھ مل کر کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے، اور انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں، اور المیہ یہ ہیکہ وہ کنسلٹنٹس کو اس چیز پر فورس کیاجاتاہے کہ آپ یہ میڈیسنز لکھے،انھوں نے کہاکہ اگر آپ کہتے ہے کہ یہ میڈیسنز سرکار اور اوپر کی طرف سے دئیے جارہے ہیں تو دو چیزوں کا فرق کیوں ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جس کا میڈیسنز کے حوالے سے بجٹ بھی کم ہے اور وہاں پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے میڈیسنز کیسے مل رہے ہیں، مگر اس ہسپتال میں غیرمعیاری دو نمبر اور بیکار میڈیسن مل دیا جارہا ہیں، اور ڈاکٹروں پر یہی ادویات چلانے پر دباؤ ڈالا جاتا یجو کہ یہ بہت بڑا المیہ ہے، انھوں نے کہاکہ ہماری یہاں ایک سال قبل پوسٹنگ ہوئی اور شروع ہی سے یہاں پر میڈیسن کی کمی کا مسئلہ درپیشار تھا سی ای او کی بار بار یقین دہانی کے باوجود میڈیسن کے حوالے سے مسلہ حل نہ ہوسکا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہسپتال میں تعینات کنسلٹنٹس، 24/7 اوورز سروس مہیا کررہے ہیں، آپ نے ہمیں تعینات تو کیا مگر آپ ہمیں سہولیات مہیا نہیں کررہے ہیں، اور سہولیات کی سخت فقدان ہے ایل ایم اوز، ایم اوز اور کنسلٹنٹس اپنے فیملیز کے ہمراہ ہے مگر افسوس کہ عجیب خستہ حالت میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں، جو ناقابل بیان ہے، جبکہ جو ڈاکٹرز کویٹہ سے آتے جاتے ہیں اپنے یا سرکاری ٹرانسپورٹ استمال کرتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے فیول اور خرچے پر استعمال کیاجائے،انہوں نے کہاکہ آپ توبادشاہ سلامت ہے آپ کا صاحبزادہ کس قانون کے تحت سرکاری گاڑی اور سرکاری فیول استعما ل کررہا ہے جبکہ وہ سہولیات ڈاکٹروں کو میسر نہیں جو آپ کے کرپٹ ٹولہ استعمال کررہا ہے مگر آپ کا دہرا معیار ہے کہ انہیں کنسلٹنٹس کے ساتھ دشمنی ذاتیات کررہے ہیں، جو ڈاکٹرز سی ای او کے پاس جاتے ہہے تو وہ انکا ہمارے ساتھ انتہائی نامناسب ہتھک آمیز رویہ اپنایا ہوا ہیں، اور جب چھٹی کے حوالے سے سرکار اور ہسپتال پالیسی کے مطابق بات کریں تو موصوف کا جواب ہوتا ہے کہ نہیں چوڑ سکتے، جبکہ ان کی انہیں رویہ کی وجہ سے اہم شعبوں کے ڈاکٹرز چھوڑ کر کے گئے اور کوئی آنے کیلئے تیار نہیں ہے جبکہ ہسپتال کا ایڈمن آفیسر جوکہ دو مہینوں سے غائب ہے جس کے کمرہ پر تالہ لگا ہوا ہے اور انکا تنخواہ بھی ڈرا ہورہا ہے اس کے علاؤہ ہسپتال میں 15/20 ایسے گھوسٹ ملازمین ہے جو نہ ڈیوٹی پر ہے اور نہ چھٹی کی انہیں ضرورت ہے انہیں یہاں سے تنخواہیں مل رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ نااہل اور کرپٹ سی ای او جوکہ ہر جگہ ہر فورم پر انہی کنسلٹنٹس کی تعریف یں اور کارکردگی بیان کرتے رہتے نہیں ہے مگر وہ انہیں کنسلٹنٹس کے کارگردگی کے پیچھے چھپتے ہے اور اپنی ناکامی چھپا رہے ہیں،ڈاکٹروں نے چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی، وزیراعلی بلوچستان، چیف سیکرٹری بلوچستان، سیکرٹری ہیلتھ، ڈپٹی کمشنر مستونگ، ڈی ایچ او سیاسی جماعتوں کے قائدین اور تمام اس اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ وہ ہسپتال آئے وزٹ کریں، چیک کریں کہ یہاں کونسی کوالٹی کے میڈیسنز مریضوں کو مہیا کئے جارہے ہیں، اور اوپن ڈسکشن کروائے، اور اس نااہل اور کرپٹ سی ای او کو فوری طور پر ہٹھاکر فارغ کریں اور کسی قابل آفیسر کو تعینات کریں، اور ہسپتال کو نقصان سے بچایاجائے بصورت دیگر ہم سخت احتجاج پر مجبور ہونگے۔