دشت گوران مصالتی جرگے کی پہلی نشست میں اہم پیشرفت،20 یوم کی غیر مشروط جنگ بندی
سوراب(ڈیلی گرین گوادر)صوبائی حکومت بلوچستان کے احکامات کی روشنی میں دشت گوران کے قبائلی تنازعہ کے حل کیلئے تشکیل دی گئی مصالحتی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج یہاں ڈپٹی کمشنر سوراب کے دفتر میں منعقد ہوا جس میں ڈپٹی کمشنرز سوراب، قلات اور دونوں فریقین (مینگل اور سناڑی) کے ثالثین جن میں حفیظ الملک مینگل، مشتاق احمد مینگل، چئیرمین محی الدین اور میر عنایت اللہ میروانی نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں اسسٹنٹ کمشنر قلات اور اسسٹنٹ کمشنر دشت گوران بھی موجود تھے۔مصالحتی کمیٹی کے اجلاس میں اس دیرینہ تنازعہ کی تاریخ، علاقائی اور قبائلی عوامل پر تفصیل سے گفت و شنید ہوئی اور اس ضمن میں ماضی کی تمام کاوشوں کا بھی احاطہ کیا گیا۔ برادر اقوام کا صدیوں سے ایک ہی خطے میں پرامن گزربسر اور بھائی چارے کی فضا کو محض دو دہائیوں کی جنگ کی خاطر آگ میں جھونکنا نہ صرف اس علاقے کی بدقسمتی ہے بلکہ آنے والوں نسلوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ ثالثین نے دونوں اضلاع کی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کی اس کاوش کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم بطور فریق نہیں بلکہ خیر خواہ کی حیثیت سے ایمانداری اور نیک نیتی سے حقائق اور انصاف کی بنیاد پر اس تنازعہ کے مستقل حل کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے۔کمیٹی کے پہلے اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق، خیرسگالی کے تحت درج ذیل فیصلے متفقہ طور پر کیے گئے۔20 یوم کی غیر مشروط جنگ بندی راشن و ادویات کی ترسیل کا اجرا دونوں فریقین کا واحد مجوزہ ثالث پر اتفاق اندریں 5 یوم دونوں فریقین دشت گوران کی ملکیت سے متعلق اپنے دستاویزی ثبوت اسسٹنٹ کمشنر دشتگوران کو جمع کرانے کے پابند ہونگے اندریں 5 یوم دونوں فریقین واحد ثالث کا نام تجویز کرینگے۔اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر سوراب اور قلات نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کمیٹی کا اجلاس قلات میں منعقد کرانے کا متفقہ فیصلہ ہوا۔