کوئٹہ،زمیندارایکشن کمیٹی کا کیسکو کے خلاف بیلچہ مارچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)زمیندار ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام بیلچہ مارچ، بلوچستان بھر سے ہزاروں کی تعداد میں زمینداروں نے شرکت کی،شرکاء کی جانب سے ایوب اسٹیڈیم سے ریلی کی شکل میں بیلچہ مارچ کے شرکاء نکلے بیلچہ مارچ کی قیادت زمیندارایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیراحمدشاہوانی کررہے تھے۔بیلچہ مارچ کے شرکا مختلف شاہراہوں سے ہوئے پریس کلب پہنچے جہاں پر شرکاء نے کالے جھنڈیوں اور بیلچوں کے ساتھ نعرے بازی کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی، جنرل سیکرٹری حاجی عبدالرحمن بازئی، سیاسی جماعتوں کے قائدین سردار عمر گورگیج، محمدعیسیٰ روشان،غلام دستگیر بادینی، سید عبدالقہار آغا،حاجی نیاز لانگو، عبدالقیوم ایڈووکیٹ، منظور احمد مینگل، محمد حسین کاکڑ، عبداللہ جان میرزئی،عبدالجبار کاکڑ، فدا محمد، حاجی محمدابراہیم باروزئی،اعظم ماندائی ودیگر نے خطاب کیا۔بیلچہ مارچ میں بلوچستان کے تمام اضلاع پشین،قلعہ عبداللہ،قلعہ سیف اللہ،لورالائی،ژوب،زیارت، ہرنائی،دکی،مستونگ،نوشکی،خاران،آواران، سبی،چاغی،تفتان،قلات، خضدار،منگچر،سوراب،وڈھ،لسبیلہ،حب، ڈھاڈر،جعفرآباد سمیت دیگر علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں زمینداروں نے شرکت کی۔مقررین نے کہاکہ پالیسی ساز ہوش کا ناخن لیں ایسا نہ ہوں معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں بلوچستان کے زمینداروں کو اتنا تنگ نہ کیا جائے کہ وہ مجبورا کوئی انتہا اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں، مقتدرہ صوبے کے زمینداروں کو بے روزگار کرکے یہاں کے بلوچ پشتون تاجروں کیلئے کیا سندھ و پنجاب میں اتنی جگہ ہے کہ وہ ان زمینداروں کو روزگار دے سکیں، نگران صوبائی اور وفاقی حکومتیں صوبے کی عوام کو کتنی فیصد پانی فراہم کررہی ہے، کوئٹہ کی 80 فیصد عوام ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں اگر یہ ٹیوب ویلز بند ہوں تو شہری سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ہزاروں زمینداروں کا یہ اجتماع حکمرانوں و مقتدرہ کی نااہلی کی وجہ سے جمع ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے عوام روزی کمانے کیلئے زراعت پر انحصار کرتے ہیں اور زراعت کیلئے بجلی بھی چاہیے کیونکہ ماضی کی نسبت اب زیر زمین پانی کی سطح بہت زیادہ گر گئی ہے۔ مقررین نے مزید کہا کہ حکومت اور کیسکو سے کاشتکاروں کا معاہدہ ہوا تھا کہ کیسکو زرعی فیڈرزکو 24 گھنٹے میں 8 گھنٹے بجلی فراہم کرے گی لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زرعی فیڈرز کو انتہائی کم وولٹیج کے ساتھ بجلی فراہم کی جارہی ہے اور جو بجلی دی جارہی ہے وہ تین گھنٹے بھی میسر نہیں۔ جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کا کہنا ہے کہ اگرزرعی فیڈرز کو معاہدے کے تحت 8 گھنٹے بجلی فراہم نہ ہوئی تو پھر کاشتکار اپنے احتجاج میں شدت لائیں گے۔15 نومبر کو ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہے، 48 گھنٹے ہیں حکومت بھی سوچ لیں زمیندار بھی سوچ لیں گے کہ وہ تباہی کو سہہ لیں گے یا نکل آئیں گے، 48 گھنٹوں کے بعد سخت لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔