سبی میں گیسٹرو(ڈائیریا)کی وباء پھیل گئی،4افراد جاں بحق

کوئٹہ (ڈیلی گرین گو ادر)بلوچستان کے ضلع سبی میں گیسٹرو (ڈائیریا)کی وباء پھیل گئی،4افراد جاں بحق ہوگئے دوسری جانب سیکرٹری صحت بلوچستان عبداللہ خان نے کہا ہے کہ محکمہ صحت بلوچستان کی ٹیمیں سبی میں گیسٹرو سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کی فراہمی میں بلاتعطل مصروف عمل ہیں، ماہر ڈاکٹرز اور طبی عملے پر مشتمل ٹیمیں بمع ضروری ادویات اور ایمبولینسز کیکیسٹرو سے متاثرہ علاقے میں روانہ کردی۔سبی شہرمیں گیسٹرو(ڈائریا)نے اب تک چار جانیں لیں۔میڈیکل سپریڈنٹ ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹر بابر شاہد کے مطابق یکم نومبر سے اب تک سینکڑوں بچے بوڑھے گیسٹرو(ڈائریا)کیمرض میں مبتلاہوئے ہیں گیسٹرو کے مریضوں میں اضافہ ہوتاجارہاہے,ہر پندرہ منٹ میں چار سے چھ مریض لائے جارہے ہیں ڈائریا(گیسٹرو)کے پھیلاو کی اصل وجوہات گندے پانی کا استعمال ہے ڈویژنل ہیڈکوارٹراسپتعال میں میں ڈائریا(گیسٹرو)کے مریضوں کے لیے ایمرجنسی نافظ کردی ہوئی ہے ڈائریا(گیسٹرو)سے بچنے کیلیے پانی ابال کراستعمال کریں دست یا الٹی کرنے کی صورت میں اپنے بچیکوفوری طورپرقریبی ہیلتھ سینٹر لے جائیں۔ گزشتہ روز سبی میں گیسٹرو کی وباء کے پھیلنے کی خبر ملتے ہی وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیر صحت بلوچستان کی ہدایت پر سیکرٹری صحت بلوچستان عبداللہ خان نے ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر نور محمد قاضی کی نگرانی میں ماہر ڈاکٹرز اور طبی عملے پر مشتمل ٹیمیں بمع ضروری ادویات اور ایمبولینسز کیکیسٹرو سے متاثرہ علاقے میں روانہ کردی۔ذرائع کے مطابق سبی میں گیسٹرو سے متاثرہ علاقوں میں اضافی ڈاکٹر طبی عملہ اور ضروری ادویات فراہم کر دی گئی ہیں۔ ضلع سبی کے علاقوں میں صاف پانی کی کمی کے باعث پیدا ہونے وبائی امراض کی روک تھام اور صورتحال کی بہتری کے سیکرٹری محکمہ پی ایچ ای کی معاونت سے اقدامات جاری ہے سبی کے ماہر امراض اطفال، دیگر شعبوں کے اسپشلسٹ ڈاکٹرز اور طبی عملہ سبی کے متاثرہ علاقے میں گیسٹرو سے متاثر افراد کے علاج و معالجہ میں مصروف عمل ہیں۔ سیکرٹری محکمہ صحت بلوچستان نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ضلع سبی کے عوام کو بہترین طبی سہولیات اور خدمات کی فراہمی کے لئے اقدامات کو موثر بنایا جارہا ہے ضلع سبی کے عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وبا سے متاثرہ علاقوں میں معیاری و بہتر طبی خدمات کی فراہمی کا تسلسل جاری ہے اور علاقے میں وبائی امراض پر قابو پانے کے لیئے تمام وسائل برے کار لائے جا رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے