جلد وزارت سے مستعفی ہو کر انتخابات میں حصہ لوں گا،نوابزادہ جمال رئیسانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گو ادر)بلوچستان کے نگراں وزیر برائے کھیل، ثقافت اور امور نوجوانان نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا ہے کہ وہ جلد اپنے عہدے سے استعفی دے کر عام انتخابات میں حصہ لیں گے کیونکہ نگران حکومت میں اختیارات محدود ہونے کی وجہ سے عوام کی خدمت اس انداز میں نہیں کی جاسکتی جس طرح منتخب حکومت میں کی جا سکتی ہے۔وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی نگراں وزیر کھیل نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا کہ لوگوں نے ان سے اپنی امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں اور وہ اپنے لوگوں کو مایوس نہیں کرسکتے، اس وقت بلوچستان کو ایسے نئے چہرے اور نئی سوچ کی ضرورت ہے جو میرٹ اور شفافیت پر کسی قسم کا سمجھوتا نہ کرے۔جمال رئیسانی نے مزید کہا کہ بحیثیت نگراں وزیر جب بھی وہ اپنی وزارت سے متعلق کوئی اقدامات کرتے ہیں تو اس سے قبل ایک پریس کانفرنس ضرور منعقد کرتے ہیں تاکہ عوام کو اپنی کارکردگی سے متعلق آگاہ کیا جاسکے، تاہم جمال رئیسانی نے کہا کہ وہ بہت جلد اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں جمال رئیسانی نے بتایا کہ ان کے گھر میں وفاق کی سیاسی جماعتوں کے 3 نمائندگان موجود ہیں جو آئندہ انتخابات میں حصہ لیں گے، یہی جمہوریت کا حسن ہے، ہمیں سیاست اور قبائلیت کو جوڑنا نہیں چاہیے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نواب اسلم رئیسانی چیف آف ساراوان ہیں اور قبائلی طور اور طریقے کے تحت وہ ان کے طابع ہیں لیکن سیاسی طور پر ان کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے، اسی طرح نواب اسلم رئیسانی اور نوابزادہ لشکری رئیسانی کا اپنا اپنا سیاسی نظریہ ہے لیکن ایسا نہیں کہ ہمارے درمیان کوئی دراڑ موجود ہے۔جمال رئیسانی کا کہنا تھا کہ عموما ان کی عمر کے نوجوانوں کو دفتری امور سے متعلق زیادہ آگاہی نہیں ہوتی لیکن انہوں نے نگراں وزیر کا حلف اٹھاتے ہی اس بات کو یقینی بنایا کہ صوبے کے وسائل کو صوبے میں ہی استعمال کیا جائے، انہوں نے اپنی کارکردگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے آل بلوچستان فٹ بال گولڈ کپ کا انعقاد کروایا جس میں 180 ٹیموں نے حصہ لیا، بلوچستان کی تاریخ کا پہلا بین الصوبائی خواتین کا والی بال ٹورنامنٹ کروایا، اس کے علاہ کھیلوں کے فیسٹیول کا انعقاد کروایا جس میں 17 مختلف کھیلوں کے مقابلے کروائے گئے، خواتین فٹ بالرز کی رہنمائی کے لیے کراچی سے خصوصی طور پر کوچز کو بلایا، اس کے علاوہ جلد ہی صوبے کی فٹ بال ٹیم کو تھائی لینڈ کے دورے پر لے جا رہے ہیں جس کا مقصد یہاں کے کھلاڑیوں کو دوسرے ممالک میں کھیلنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔کھلاڑیوں کی مالی امداد سے متعلق جمال رئیسانی نے کہا کہ یہ بلوچستان نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، یہاں کسی ٹورنامنٹ کے لیے ایک کھلاڑی کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں لیکن کچھ عرصے بعد اسے بھلا دیا جاتا ہے۔ یتے ہیں ہونا یہ چاہیے کہ عارضی بنیادوں پر تنخواہیں دی جائیں تاکہ کے وہ مالی پریشانی سے آزاد ہو کر اپنے کھیل پر توجہ دے سکیں۔ ہم اس معاملے پر کام کر رہے ہیں لیکن نگران حکومت کے بس میں سب کچھ نہیں تاہم ہم ایک ایسی پالیسی ترتیب دینے جارہے ہیں جس سے آنے والی حکومت کو ان کھیلاڑیوں کی مالی امداد پر مجبور کیا جاسکے۔جمال رئیسانی نے کہا کہ ان کی بھرپور کوشش ہے کہ کھیل کے میدانوں کو آباد کیا جائے، اگر ہم کھیلوں کے میدانوں کو آباد نہیں کرسکتے تو نئے میدان بنانے کا کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم کھیل میں بھی سیاست کرتے ہیں، ہر ایم پی اے کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کے حلقہ میں کھیل کا میدان بنے لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ کیا اس علاقے میں میدان کی ضرورت ہے بھی یا نہیں۔ جمال رئیسانی نے کھیل میں سیاسی مداخلت کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ 2008 میں بنائی گئی کھیلوں کی پالیسی کو جدید طرز پر مرتب کررہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں جمال رئیسانی نے کہا کہ ہم اکثر برابری کی بات کرتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے، جن میدانوں میں ہمارے نوجوان زخمی ہوتے ہیں کیا ہم ان میدانوں میں اترنے کی ہمت رکھتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ وہ گولڈ کپ میں خود بطور کھلاڑی میدان میں اترے جس سے یہ مثبت تاثر ابھرا وہ حقیقت میں ایک عوامی نمائندے ہیں۔ جمال رئیسانی نے بتایا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ کھیلوں سے متعلق ایک ایپلیکشن بنائی جائے جس میں ہونہار کھلاڑیوں کا ڈیٹابیس موجود ہو جس سے یہ فائدہ ہوگا کہ بین الاقوامی فرنچائزئز کو کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے میں آسانی ہوگی۔جمال رئیسانی نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب گولڈ کپ کا کوالیفائنگ رانڈ شروع ہوا جس کے لیے ڈیرہ بگٹی کی ٹیم سبی سے اپنا کوالیفائر میچ کھیلنے کے لیے جارہی تھی، اس دوران دہشتگردوں نے 6 فٹ بالرز کو اغوا کیا جس کا مقصد امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنا تھا۔ جمال رئیسانی نے بتایا کہ اگر مغویوں کی بازیابی کے لیے تعاون کی رقم ادا کی گئی ہے تو ان کا کوئی ذاتی مسئلہ ہوگا لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمام سیکیورٹی اداروں کی دن رات کی کاوشوں کے باعث وہ کھلاڑی اپنے گھروں کو باحفاظت واپس پہنچے۔کم عمر میں وزارت کا منصب سنبھالنے سے متعلق سوال کے جواب میں جمال رئیسانی کا کہنا تھا کہ حب انہوں نے بطور نگران وزیر حلف اٹھایا تو لوگ بہت حیران ہوئے اورچہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ 25 سال کے لڑکے کے نیچے 19 اور 20 گریڈ کے افسران کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سب کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ عمر صرف ایک نمبر ہے کیونکہ جب بھی کابینہ کے اجلاس ہوتے ہیں اس میں وہ اپنی مکمل رائے دیتے ہیں، اس منصب کے ذریعے وہ نوجوان نسل کی نمائندگی کررہے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ جامع فیصلے کریں۔جمال رئیسانی نے کہا کہ نگران حکومت کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ پرامن اور صاف وشفاف انتخابات کروائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد نگران صوبائی حکومت انتخابات سے متعلق ایک بیٹھک رکھے گی جس میں تمام تر فیصلے لیے جائیں گے۔