فرح گوگی کواپنے اثاثوں کا جواب دینا ہو گا،بشری بی بی کوجیل میں ہونا چاہیے،عطاء اللہ تارڑ
لاہور(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ فرح گوگی کے پہلے 95 کروڑ کے ظاہری اثاثے تھے جو 4 ارب 52 کروڑ ہوگئے، فرح گوگی کے غیر ظاہری اثاثوں میں 15300 فیصد اصل میں اضافہ ہوا۔
پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ فرحت شہزادی کو فرح گوگی کہنے پر مجھے لیگل نوٹس بھیجا جس کا میں نے مناسب جواب دیا، آج فرح گوگی کے اثاثہ جات کے بارے میں ہوشربا انکشافات ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کو اس بنیاد پر وزیراعلی نہیں بنایا گیا تھا کہ اس کے ہاں بجلی نہیں تھی، اصل میں بزدار کا تعلق فرح سے اور فرح کا تعلق بشری مانیکا سے تھا، ان تینوں نے مل کر “”ع” سے عثمان بزدار کو ڈمی وزیراعلی پنجاب بنوایا۔عثمان بزدار کا احترام یے لیکن شہباز شریف کے سیٹ کیے گئے معیار برباد کر دیے گئے۔
فرحت شہزادی اور ان کے خاوند احسن جمیل گجر منصوبہ بندی کرتے تھے اور بشری مانیکا معاملات آگے بڑھاتی تھیں، اس دور میں ٹھیکوں کے اور تقرر و تبادلوں کے ریٹ مقرر تھے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے ٹیکس ایمنسٹی کا اعلان اس لیے کیا کہ فرح گوگی کو 48 کروڑ روپے کا کالا دھن سفید کروایا تھا، ٹیکس ایمنسٹی کے بارے میں کہا گیا کہ یہ تاجروں اور صنعتکاروں کے لیے ہے، درحقیقت یہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سہولت کاری تھی۔
عطار تارڑ کا کہنا تھا کہ فرح گوگی کے پہلے 95 کروڑ کے ظاہری اثاثے تھے جو 4 ارب 52 کروڑ ہو گئے، اصل میں فرح گوگی کے غیر ظاہری اثاثوں میں 15 ہزار 300 فیصد اصل میں اضافہ ہوا ، فرح گوگی نے 240 کنال زمین ایک پراپرٹی ٹائیکون سے کیوں لی تھی؟ سرکار کا 190 ملین پاؤنڈ کی رقم حکومت کے اکاؤنٹ میں آنے کی بجائے پراپرٹی ٹائیکون کے 460 ارب روپے جرمانے میں ایڈجسٹمنٹ کی گئی، اس پراپرٹی کی قیمت کیا ادا کی گئی ؟چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ کیا جائے تاکہ تحقیقاتی ادارے اس پر آگے معاملہ بڑھا سکیں۔انہوں نے کہا کہ فرح گوگی نے اربوں کمائے اور وہ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری مانیکا کی فرنٹ وومن تھیں، فرح گوگی کے اثاثہ جات میں اضافہ چیئرمین پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ہوا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتے دیکھ کر چیئرمین پی ٹی آئی نے فرح گوگی اور اس کے خاوند کو بیرون ملک بھگا دیا۔
فرح گوگی کو واپس آنا چاہیے اور چیئرمین پی ٹی آئی کے بارے میں گواہی دینی چاہیے، انہوں نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگایا اور کام کاج کرتے رہے ، چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا ذریعہ آمدن ہی یہی تھا کہ ٹرانسفر پوسٹنگ سے پیسہ کمائیں، فرح گوگی کی کوئی کوالیفیکیشن نہیں تھی سوائے اس کے کہ وہ بشری مانیکا کی دوست تھی۔ڈپٹی جنرل سیکرٹری ن لیگ نے مزید کہا کہ انہوں نے توشہ خانہ کی چیزیں بیچیں کیونکہ یہ ان کا بیوپار تھا، انہوں نے جعلی رسیدیں بنائیں اور کہتے تھے کہ رسیدیں دکھائیں، 190 ملین پاؤنڈ کیس رشوت کا واضح کیس ہے، انہوں نے دونوں ہاتھوں سے ملک کی دولت کو لوٹا۔
شہباز شریف کے دور میں نئے ادارے، محکمے بنے، آمدن میں اضافہ ہوا، تعمیر و ترقی کے آج بھی نشان نظر آتے ہیں لیکن انہوں نے انہیں جیل میں ڈال دیا اور ایک پیسہ عوام پر نہیں لگایا، فرح گوگی اور ان کے خاوند کو فوری واپس آ کر قانون کا سامنا کرنا چاہیے ، کون سا کاروبار ہے جو 420 فیصد ریٹرن دیتا ہے؟ کیا انہوں نے بنی گالہ میں پیسے بنانے والی مشین لگا رکھی تھی، کوئی ہاتھ ملائے تو دیکھنا پڑتا ہے کہ انہوں نے گھڑی تو نہیں اتار لی ۔
انہوں نے ملکی معیشت تباہ کر دی لیکن اپنی ذاتی معیشت ٹھیک کر لی انہوں نے ایک ایک پائی کو بے دردی سے لوٹا ہے، فرح گوگی کو اپنے اثاثوں کا جواب دینا ہو گا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے 60 ارب کی چوری کی ہے سپریم کورٹ میں یہ کیس زیرالتوا ہے اس لیے اس کی تحقیقات مکمل نہیں ہو پا رہیں، سوالات و جوابات ان میں اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ قانون کا سامنا کریں، ان کو اقتدار کے دوران ہی انہوں نے باہر بھجوا دیا تھا میں خود اس کیس کو دیکھوں گا۔نواز شریف کی فیملی 1960 سے انتہائی امیر ہیں، یہ 1980 کے بعد سیاست میں آئے تھے، شریف خاندان پر آج تک ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، ہمارے دور کے تمام ترقیاتی منصوبے موجود ہیں، کیا عثمان بزدار اور شہباز شریف کا موازنہ ہو سکتا ہے، کیا ہم نے کسی پراپرٹی ٹائیکون کو فائدہ پہنچایا۔
ہمارے معاشرے میں خواتین کو جیل میں ڈالنا برا سمجھا جاتا ہے لیکن ان کیسز کو دیکھتے ہوئے میرے خیال سے بشری بی بی کو جیل میں ہونا چاہیے، عثمان بزدار کے کیسز نیب میں چل رہے ہیں اور وہ کیسز بند نہیں ہوئے، انہیں بھی کٹہرے میں لانا چاہیے، اولاد کے معاملات کا جواب والدین کو نہیں دینا ہوتا، اولاد کو ڈیکلیئر ضرور کر دینا چاہیے۔
عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی بات کر رہے ہیں، نواز شریف نے 21 اکتوبر کو جلسے میں فلسطین کا جھنڈا لہرایا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اسموگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پارٹی کی جنرل کونسل کا اجلاس ملتوی کیا ہے تاکہ حکومت پنجاب کے احکامات پر عملدرآمد کیا جائے، پراپرٹی ٹائیکون کیخلاف کیسز چلنے چاہیئں لیکن پبلک آفس ہولڈر زیادہ ذمہ دار ہے۔