نوبل انعام یافتہ ایرانی خاتون نرگس محمدی کی جیل میں بھوک ہڑتال
تہران(ڈیلی گرین گوادر)ایران میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکنان کی نیوز ایجنسی ’ہرانا‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی نوبل امن انعام یافتہ خاتون نرگس محمدی نے جیل میں احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کردی کیونکہ جیل حکام کی جانب سے انہیں طبی سہولیات تک رسائی نہیں دی جارہی۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم رہنے والی نرگس محمدی کو یہ ایوارڈ ایران کی بنیاد پرست حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر 6 اکتوبر کو نوازا گیا تھا، جس کے ردعمل میں ایران کی حکومت نے نوبل کمیٹی پر انسانی حقوق کے معاملے میں مداخلت اور اسے سیاست کی نذر کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔’ہرانا‘ نے کہا کہ حکام نے 51 سالہ نرگس محمدی کو گزشتہ ہفتے دل اور پھیپھڑوں کے علاج کے لیے ہسپتال جانے کی اجازت نہیں دی تھی کیونکہ انہوں نے ہسپتال جانے کے لیے سر پر اسکارف پہننے سے انکار کر دیا تھا جو کہ ایرانی حکام کی جانب سے لازمی ہے۔
’ہرانا‘ کی رپورٹ کے مطابق نرگس محمدی نے حکام کی جانب سے اپنے مطالبات پورے نہ کیے جانے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے بھوک ہڑتال کی ہے، انہیں ہسپتال منتقل کرنے سے بھی انکار کردیا گیا تھا، یہ پابندی جیل حکام کے حکم کے تحت عائد کی گئی ہے۔نرگس محمدی کے اہل خانہ کی جانب سے ’رائٹرز‘ کو بھیجے گئے ایک بیان کے مطابق 29 اور 30 اکتوبر کو نرگس محمدی اور ایران کی ایون جیل میں قید خواتین کے ایک گروپ نے جیل حکام کی جانب سے انہیں علاج کے لیے ہسپتال بھیجنے سے انکار کے خلاف احتجاج کیا۔
نوبل انعام یافتہ نرگس محمدی کی بھوک ہڑتال کے اعلان سے قبل یکم نومبر کو جاری بیان میں لکھا گیا کہ وہ طبی علاج کے لیے بھی ’زبردستی حجاب‘ نہیں پہنیں گی اور اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کو تیار ہیں۔وہ ایران کے خلاف پروپیگنڈا کرنے سمیت دیگر الزامات میں تقریباً 12 سال قید کی متعدد سزائیں کاٹ رہی ہیں۔