پشتونوں کو مہاجرین بناکر افغانستان بھجوایا جارہا ہے، محمود خان اچکزئی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک سے افغان مہاجرین کے انخلاء کا طریقہ کار انتہائی نامناسب ہے جس سے دوطرفہ تعلقات میں کشیدیگی اور عوا م میں نفرتیں بڑھیں گی، حکومت کو نہ جانے کیا سوجھی کہ وہ اس طرز پر اقدامات کر رہی ہے، مہاجرین کا مسئلہ بھونڈے انداز سے حل نہیں ہوسکتا اس پر اقوام متحدہ، یو این ایچ سی آر، افغانستان اور پاکستان کی حکومت کو ملکرطریقہ کار طے کرنا چاہیے،پی ڈی ایم سے لوگوں کو امیدیں تھیں لیکن انہوں نے بھی مصلحت پسندی سے کام لیا،ملک میں انتخابات کا طریقہ کار یہ ہے کہ دو سال ایک شخص وزیر اعظم پھر تیسرے سال اسے ہتھکڑی لگا دی جاتی ہے میرے بس میں ہوتا تو انتخابات نہ لڑتا، مصلحت پسندی سے نہ پہلے کام لیا ہے اور نہ آئندہ لیں گے۔یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر ڈاکٹر حامد اچکزئی،عبدالرحیم زیاتوال، عبدالقہار ودان، منان بڑیچ، سردار حبیب الرحمن، لیاقت آغا، مجید خان اچکزئی سمیت دیگر بھی موجودتھے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تین اکتوبرکو ملک میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر بعض پابندیاں عائد کردی گئیں جن سے آج کراچی پورٹ پر 3380کنٹینرکھڑے ہیں اورا ان پریومیہ 160سے 180روپے جرمانہ عائد ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی باہمی تجارت 1400ملین ڈالر سے زائد ہے اگر صحیح پالیسیاں بنائی جائیں تو یہ تجارت 2ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 1965ء کے معاہدے کے بعد دونوں ممالک میں ریل کے ذریعے چمن تک تجارت ہوتی تھی اسکے بعد 2010ء میں سگریٹ،چھالیہ سمیت دیگرچیزوں پر پابندی لگی اور اسکے بعدٹرکوں سے مال جاتا تھا ان میں بھی ٹریکر لگے ہوئے تھے لیکن اب جو پابندیاں لگائی گئی ہیں ان سے تاجروں کا معاشی قتل ہورہا ہے ملک ایسے حالات میں نہیں ہے کہ ہم ہمسایہ ممالک سے کشیدہ تعلقات رکھیں یہ ہمارے فائدے میں نہیں بدقسمتی سے میاں نواز شریف کے علاوہ ہر لیڈر اور جماعت نے ہمسایہ پر الزام اور دشنام درازی کی۔انہوں نے کہا کہ جو بھی پابندی عائد کی جائے اس پرکم سے کم 2ماہ کی مہلت دی جانی چاہئے اور پالیسی بنانے سے پہلے تاجروں کو اعتماد میں لیاجانا چاہئے ایران،افغانستان کے بارڈرپر انڈسٹریل زون بنانے کااعلان ہواتھا مگر معلوم نہیں کہ انکا کیا ہوا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغان مہاجرین دنیا کے مہاجرین سے الگ نہیں ہیں دنیا میں اسوقت بھی لاکھوں لوگ اپنی جان بچانے کیلئے بھاگ رہے ہیں افغان مہاجرین کو الگ طورپر دیکھنے سے نفرت بڑھے گی اوردونوں ممالک کے تعلقات پر اثر ہوگا کسی ملک نے آج تک مہاجرین سے مارپیٹ کی اورنہ ہی انہیں گرفتار کیا لوگوں سے پیسے لئے جارہے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر مسئلے کو حل کرناہے تو اس پر پہلے بات چیت کی جائے اگر پاکستان کی حکومت افغانستان کی حکومت سے نالاں ہے تواسکا انتقام مہاجرین سے نہ لیں سندھ،پنجاب میں مہاجرین اور پشتونوں کو تنگ کیا جارہا ہے پشتونوں کو مہاجرین بناکر افغانستان تک بھجوایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستا ن اورپاکستان کی سرحد پر لاکھوں کی تعداد میں لوگ نقل مکانی کرتے ہیں اور موسم کے لحاظ سے آتے جاتے رہتے ہیں لوگوں کی میلوں زمینیں دونوں اطراف موجود ہیں حکومت کو معلوم نہیں کہ کیا سوجھی کہ وہ دونوں طرف آباد لوگوں کو تقیسم کررہی ہے افغانستان سرحد پرجنگ عظیم اورصدیوں سے لوگوں کو آزادانہ آمدورفت کی اجازت رہی ہے دونوں طرف کے لوگوں کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ چمن میں اس حؤالے سے بہت بڑا دھرناجاری ہے اگر اسے صحیح طریقے سے حل نہ کیاگیا تو مسائل میں اضافہ ہوگا آج دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کرنے چمن جاوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کی سرحد پر طورخم سے لیکر قمرالدین کاریز تک آٹھ ایسے مقامات ہیں جن سے تجارت ہوسکتی ہے ماضی میں پارلیمانی کمیٹی نے بھی یہ سفارش کی تھی کہ اسلحہ اور منشیات کے علاوہ افغانستان کے ساتھ آزادانہ تجارت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پر آمدورفت بند کردی گئی ہے جس سے 20سے 25ہزار لوگ ایسے ہیں جو روزانہ دیہاڑی پر سامان لے جاتے اور اپنا گزربسر کرتے تھے انکاروزگار بند ہوگیا ہے لوگوں کوتجارت کرنے دیں وہ خود اپنے آپ کو پال لیں گے اگرکوئی اسلحہ،منشیات یا ممنوع اشیاء لاتا ہے تواسے ضرور پکڑا جائے لوگوں کو تنگ نہ کیا جائے دہشت گردی اوراقتصادی مسائل کے حالات میں یہ ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ضمیر مطمئن ہے ہم چھوٹی جماعت ہیں اللہ اورعوام کے سامنے سرخرو ہیں ہم نے کبھی بھی کسی جرنیل کا ساتھ نہیں دیا مارشل لاء کی مخالفت کی غیرجمہوری عمل کے خلاف کھڑے ہوئے ملک پر رحم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کا اعلان کردیا گیا ہے 1970ء میں بھی انتخابات کے نتائج قبول کرلئے جاتے تو ملک دولخت نہ ہوتا ماردھاڑ سے ملک نہیں بچے گا اب پرانی روش رکھی گئی تو معلوم نہیں کہ کیا ہوگا جو جیتے اسے جیتنے دیناچاہئے فصلی بٹیرے اور ایورگرین درخت کسی کے کام نہیں آتے اگر وہ کام کے ہوتے تو قائداعظم سے لیکر آج تک کسی کو نقصان نہیں پہنچتا یہ وہ پرندے ہیں جہاں بیٹھتے ہیں سب کھنڈر بنادیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کے لئے گول میز کانفرنس بلائی جائے اور ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے حکمت عملی بنائی جائے پرانی روش کو تبدیل کرکے جمہوری پاکستان کی تشکیل کرناہوگی ملک کو دیمک کھاچکی ہے کرپشن عام ہے ملک کی تشکیل نو آئین کی بالادستی،پارلیمنٹ کی سپرمیسی،اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کرکام کرنے کی ضرورت ہے ملک کے قرضے ختم کرنے ہیں تو تمام شراکت داروں کوتوبہ کرنی ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے مصلحت پسندی سے کام لیا اسوقت بھی کہا تھا کہ ملک کو تباہی کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے ہمیں نواز شریف،آصف زرداری سمیت دیگر رہنماوں سے بھی شکایت ہے کہ ہمارے لوگوں کوکس جرم کی سزادی جارہی ہے پشتونوں نے ملک کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں ہمسایوں سے تعلقات ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو بھی اسی بات کی سزادی گئی کہ وہ ہمسایوں سے تعلقات ٹھیک کرنے کی بات کرتے ہیں ایک سوال کے جواب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میری رائے ہے کہ ہم الیکشن نہیں لڑتے لیکن یہ فیصلہ ہماری جماعت کرتی ہے یہ کیسے الیکشن ہیں کہ ایک شخص دو سال وزیراعظم اور تیسرے سال اسے ہتھکڑی لگادی جاتی ہے ہم نے نہ پہلے مصلحت پسندی کی ہے اورنہ آئندہ کریں گے پاکستان میں جمہوری الیکشن نہیں ہوتے ہم 75سال میں ایک قوم بننے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت گرانے اور اسکے بعد حکومت بنانے کے گناہ بے لذت میں شریک نہیں تھا اپنی بساط کے مطابق کہہ دیا تھا کہ پی ڈی ایم کھائی میں گر رہی ہے پی ڈی ایم سے لوگوں کو امیدیں تھیں ا س سے آگے میں کچھ نہیں کہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پنجاب کے شہری ہونے کے ناطے یہ کہا کہ فوج کا رویہ ٹھیک نہیں ملک بربادی کی طرف لیکر جایا جارہا ہے اور وہ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں شاید نواز شریف کو تاریخ اس لئے بھی معاف کردے اور اگر نواز شریف اسی را ہ پرچلیں گے تو ہم انکا ساتھ دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہاجرین کا مسئلہ اس بھونڈے انداز میں حل ہوہی نہیں سکتا اس معاملے پر یو این،یو این سی آر،افغانستان اور پاکستان حکومت کو طریقہ کار نکالنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں مزدوروں کے جانے سے کانکنی،زراعت سمیت دیگرشعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اقوام متحدہ سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔انہوں نے کہا کہ بلوچ بھائیوں سے بھی کہاہے کہ بلوچستان کی مشکلا ت کاحل اسی میں ہے کہ ہم برابری کی بنیادپر چلیں اگروہ ایسا نہیں کرتے تو پھرانکی اورہماری اپنی اپنی سرزمین ہوگی اگر وہ برابری کامعاہدہ کرلیں توہمارے مسائل حل ہونگے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے کہتا ہوں کہ کوئی نیامحاذ کھولنے کی ضرورت نہیں ہرقدم احتیاط سے رکھیں۔