نواز شریف انتقام نہیں بلکہ صرف پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں،جام کمال خان سمیت اہم شخصیات رابطے میں ہیں،سردار ایاز صادق

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ نواز شریف انتقام نہیں بلکہ صرف پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں، مسلم لیگ (ن) سابق وزیر اعلی جام کمال خان سمیت اہم شخصیات رابطے میں ہیں،جام کمال سمیت دیگر شخصیات نے پارٹی میں شمولیت کیلئے کوئی شرط نہیں رکھی، مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ دینے والوں کو ترجیح دی جائیگی،(ن)لیگ میں اہم شخصیات شمولیت کریں گی،کل عشائیہ میں واضح ہو جائیگا۔یہ بات انہوں نے بدھ کو مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر شیخ جعفر مندوخیل اور جنرل سیکر ٹری جمال شاہ کاکڑ کے ہمراہ کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بلوچستان میں مضبوط حکومت بنے ہم مولانا فضل الرحمن، سردار اختر مینگل، محمود خان اچکزئی کا احترام کرتے ہیں ان سے ملاقاتیں بھی ہوتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)بلوچستان کی تنظیم کی دعوت پر آیا ہوں کوئٹہ آنے کا مقصد سیاسی دورہ ہے، نومبر کے آخر تک نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن ممکن ہے جس کے بعد 60 روز میں جنرل الیکشن کا اعلان متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کے ساتھیوں کا اسرار تھا کہ میں کوئٹہ آؤں،دورہ کوئٹہ کے بعد قائد میاں نواز شریف اور مریم نواز کو صورتحال سے آگاہ کرونگا، امید ہے میاں نواز شریف بھی کوئٹہ تشریف لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی جن حالات میں توڑی گئی تھی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس استعمال ہوئے تھے توقع ہے کہ انتخابات میں پارٹیوں کے ایجنٹوں کو باہر نہیں نکالا جائیگا،جلا وطنی کے بعد نواز شریف کا پہلا دورہ ہوگا وہ بلوچستان کے ساتھیوں کی دوریاں دور کریں گے صوبائی صدر شیخ جعفر مندوخیل کے دفتر میں سیاسی ملاقاتیں ہوں گی کوئٹہ میں اپنے پرانے ساتھیوں سے بھی ملاقاتیں کرونگا،سردار ایاز صادق نے کہا کہ قائد میاں نواز شریف کی آمد کا کوئٹہ کے ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اعلان کیا جائیگاہم بھی بلوچستان کے ساتھیوں کو مسلم لیگ (ن)میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی،بلوچستان کے حالات مختلف ہے جو چھوڑ کر چلے گئے انکی مجبوری ہم سمجھتے ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان سے خوبصورت گلدستہ بنا لیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کسی سے بدلہ لینا نہیں چاہتے وہ بہتر پاکستان بنانے کے خواہاں ہے، اختلافات ہر جگہ ہوتے ہیں اسکا مطلب یہ نہیں کہ دروازے بند کر دینے چائیے، اختلافات کو اختلاف رائے کہا جا سکتا ہے قوم پرست جماعتوں سے رابطے میں ہوں انکی حیثیت کو سب تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جام کمال سے میرا بھی رابطہ ہے وہ بلاول بھٹو زرداری سے بھی ملے تھے ہماری ملاقاتوں ہوتی ہے ہمیں کسی کی ملاقات پر پابندی عائد نہیں کرنی چائیے، ڈیمانڈ کوئی نہیں رکھ رہا ابھی تک کسی نے ٹکٹ کی ڈیمانڈ بھی نہیں کی مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کو ترجیح دی جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ جب حالات میں پارٹی توڑی گئی نواز شریف ملک بدر ہوئے اور سپریم کورٹ کا بینچ توڑا گیا آج وہ حالات نہیں، معافی صرف اللہ کی ذات دیتے ہیں اور کوئی معافی نہیں دے سکتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے