عدالت عالیہ کا بلوچستان میں فیڈرل انسپکٹر آف ڈگ کی تعیناتی کیلئے صوبے کا لوکل ڈومیسائل ہونے نہ ہونے کے حوالے سے سماعت
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) عدالت عالیہ بلوچستان کے معزز ججز جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل بینچ نے بلوچستان میں وفاقی ادارے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشن کوآرڈی نیشن NHSRC کی جانب سے صوبہ بلوچستان میں فیڈرل انسپکٹر آف ڈرگ FID کی تعیناتی کیلئے صوبے کا لوکل / ڈومیسائل ہونے نہ ہونے کے حوالے سے سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان DRAP کی طرف سے اب تک اس سلسلے میں میں کی جانے والی پیشرفت کی رپورٹ پیش کی گئی۔ معزز بینچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صحت اور ڈرگ ریگولیٹری صوبے کا اختیار ہیں۔ وفاق کنکرنٹ لسٹوں کے خاتمے سمیت FID کی تعیناتی اور ڈرگ ریگولیٹری کے حوالے سے فوری طور پر قانون کے مطابق تعیناتی عمل میں لائے اور صوبائی محکمہ صحت و قانون و پارلیمانی امور اس سلسلے میں قانون سازی کریں تاکہ مسئلے کو کسی حتمی فیصلے پر پہنچایا جاسکے۔ معزز بینچ نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ بلوچستان کے لوکل ڈومیسائل کے علاؤہ کوئی دوسرا اہل آدمی FID تعینات نہیں ہوسکتا، عدلیہ کیلئے سب شہری برابر اور انکے حقوق یکساں ہیں، عدالت کے موقف کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی جس میں یہ کہاگیا تھا کہ FID کو صوبے میں ہونا چاہیے جو بہتر انداز میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بیٹھ کر اپنے فرائض سر انجام دے سکتا ہے۔ ہمیں توقع تھی کہ NHSRC اقرباء پروری من پسندی اور جانبداری کو بالائے طاق رکھ کر تعیناتی عمل میں لائے گی مگر ایسا نہیں ہوا۔ محکمہ صحت حکومت بلوچستان کی جانب سے معزز بینچ کو بتایا گیا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبے کے پاس آگیا ہے تاہم FID کی تعیناتی اور دیگر چند امور کے سلسلے میں قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے سابق اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 144 کے تحت وفاق سے اس سلسلے میں معاونت اور تعیناتی کی درخواست کی تھی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ FID کی تعیناتی کیلئے تین موزوں نام کی سفارش کی تجویز دی گئی ہے جس پر معزز بینچ نے کہا کہ اس سلسلے میں جتنی جلدی ممکن ہو قانون سازی عمل لائی جائے۔