بلوچوں اور پشتونوں کے وطن کی تقسیم کی ایک ایک لکیر واضع ہے، بلوچ کسی صورت پشتون وطن کی طرف توسیع پسندانہ عزائم نہ رکھیں،محمود خان اچکزئی
دکی (ڈیلی گرین گوادر)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ سدا بہار سیاستدان ملک کی بربادی کا سبب بنے ہوئے ہیں وہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک سب لوگوں کا ساتھ دے چکے ہیں اور اقتدار چھوٹتے ساتھ ہی انہیں چھوڑکر نئے حکمران کے ساتھ ہوجاتے ہیں ملک کے بننے کے فوراً بعد ہی اصل سیاستدانوں کو نہیں چھوڑا گیا،من پسند لوگوں کو لاکر رشوتیں اور مراعات دی گئیں اور جو حقیقی سیاستدان تھے جنہوں نے انگریزی استعمار کے خلاف جدوجہد کی تھی انہیں جیلوں میں ڈالا گیا، محمد علی جناح نے خود ہی کہا تھا کہ اسوقت میرے جیب میں جو سکے ہیں وہ سب کھوٹے ہیں۔ میاں نوازشریف اورمولانا فضل الرحمن نے یہ غلطی کی تو انہیں ضرور کہیں گے ایسے خاندان پشتونوں، بلوچوں،پنجابیوں،سندھیوں اور ہر قوم میں پائے جاتے ہیں جنہوں نے فرنگی کا ساتھ دیا تھا،پھر محمد علی جناح کے ساتھ ہوئے، پھر غلام محمد کے ساتھی بنے،پھر ایوب خان کا ساتھ دیا اسکے بعد بھٹو کے ساتھی بنے جب وہ گرفتار کئے گئے تو آمر جنرل ضیاء کو اپنایا پھر بے نظیر کے اقتدار میں آنے سے پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اسکے بعد نوازشریف اور پھر مشرف کے ساتھی بنے انکے بعد کدھر اور آج ایک مرتبہ پھر نوازشریف کا ساتھ دینے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ پاکستان غلط پالیسیوں کے نتیجے میں معاشی آئنی اور معاشرتی بحرانوں میں گرچکا ہے آج ہماری معاشی حالت یہ ہے کہ افغانستان چالیس سالہ جنگ زدہ ملک کسی کا ایک روپیہ بھی قرض دار نہیں اور انکی کرنسی ایک افغانی پانچ روپے پاکستانی کرنسی کے برابر ہے پاکستان آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا مقروض ہے اور یہ سارے قرضے عوام سے مختلف ناروا ٹیکسز کے زریعے نکال رہے ہیں۔ پشتون وطن کیلئے طاقتور قوتوں کے ارادے ٹھیک نہیں پشتونوں نے وقت و حالات کا ادراک نہ کیا اور متحد نہ ہوئے تو بربادی کا راستہ کوئی نہیں روک سکے گا اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ پشتونوں نے خطے کے بڑے حصے پر صدیوں تک حکمرانی کی ہے لیکن آج غلام اور مزدور قوم کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں پشتونوں کو کسی دشمن نے بھی مات نہیں دی بلکہ اپنوں ہی کی وجہ سے پشتون ہیروز میروائس نیکہ اور احمد شاہ کی بادشاہتیں ختم ہوئیں۔ سبی ہرنائی زیارت کی آبادی آٹھ لاکھ ہے جس کی ایک قومی اسمبلی کی نشست اور تین صوبائی حلقے بننے چاہئیں بلوچوں اور پشتونوں کے وطن کی تقسیم کی ایک ایک لکیر واضع ہے بلوچ کسی صورت پشتون وطن کی طرف توسیع پسندانہ عزائم نہ رکھیں، پشتونخوا وطن کی دفاع پشتونخوا میپ کے کارکنوں کا اولین فریضہ ہے،انقلابات صرف باتوں سے ممکن نہیں اس کیلئے عملی کردار کا مظاہرہ کرنا پڑیگا،کارکنوں کو اپنی عادات و اطوار کا خیال رکھنا ہوگا اخلاقیات اور بہترین کردار سیاسی کارکن کا شیوہ ہونا چاہئے کیونکہ جب موسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے فرعون سے بات کرنے کا کہا تو چونکہ انکی لکنت صحیح نہیں تھی انہوں نے اپنے بھائی ہارون کو ساتھ لیجانے کا کہا تب اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا کہ فرعون کے ساتھ ادب سے باتیں کرنا۔ ان خیالات کا اظہارجنوبی پشتونخوا کے دورے کے دوران مختلف عوامی اجتماعات، اولسی جرگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یاد رہے کہ محمودخان اچکزئی مورخہ 24 اکتوبر سے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں مختلف اضلاع کے دورے پر ہیں، 27 اور 28 اکتوبر کی رات کو سنجاوی کا دورہ مکمل کرکے ضلع دکی کی طرف روانہ ہوئے جہاں دکی شہر سے دس کلومیٹر آگے پارٹی کارکنوں نے پشتونخوا میپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سینیٹر سردار شفیق ترین اور پارٹی کے دیگر صوبائی و ضلعی رہنماوں کی قیادت میں جلوس کی شکل میں پرتپاک استقبال کیا اور بڑی ریلی و جلوس کی شکل میں انہیں شہر پہنچایا جہاں پرانہ دکی میں سلیم خان کی رہائش گاہ پر عظیم الشان عوامی جرگہ منعقد ہوا۔جس سے پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمودخان اچکزئی، مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال،صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز سینیٹر سردار شفیق ترین اورسردار حبیب الرحمن دمڑ نے خطاب کیا۔پارٹی کے مرکزی سیکرٹریز صلاح الدین خان اچکزئی،حاجی عبدالحق ابدال، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز سنیٹر سردار شفیق ترین، سردار حبیب الرحمن دومڑنے بھی مختلف اجتماعات سے خطاب کیئے۔ دوسرے روز جہانزیب خان کی رہائش گاہ پر بڑا عوامی جرگہ منعقد ہوا۔اس کے بعد پرانہ دکی ہائی سکول میں شاندار عوامی اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔دوپہر کو سردار معصوم خان ترین کی رہائش گاہ پر نمائندہ عوامی اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں دکی کے مینگل، رند،ہزارہ، زرکون،ستوریانی، شادیزئی،لونی، ناصر، ترین، کاکڑ اور تمام قبیلوں اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے زعماء شامل تھے۔ اس موقع پر سردار معصوم خان ترین نے کہا کہ اگرچہ ہمارا تعلق پشتونخوا میپ سے نہیں لیکن چونکہ محمودخان اچکزئی تمام پشتونوں کے رہبر ہیں اور عظیم سیاستدان ہیں اسلئے انکی مہمان نوازی پشتونخوا وطن کے تمام باشندوں پر فرض ہے۔ اسکے بعد دکی شار اول کالج محلہ میں عوامی جرگے کا انعقاد ہوا۔جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اس موقع پر حاجی روف ناصر کی قیادت میں مختلف خاندانوں نے پشتونخوا میپ میں شمولیت کا اعلان کیا۔حافظ احمدشاہ صاحب نے محمودخان اچکزئی کو دستار پہنایا۔ محمودخان اچکزئی کی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے عبیدخان نے اپنے بیس 20 ساتھیوں سمیت پشتونخوا میپ میں شمولیت کا اعلان کیا اور اپنے گھر پر پارٹی مشران کو چائے پارٹی دی۔ چھٹا پروگرام ملک پائندہ خان ناصر کے گھر پر منعقد ہوا جہاں پر ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس عوامی اجتماع کے بعد مسلم لیگ کے رہنما سردار یعقوب ناصر کی دعوت پر انکی رہائش گاہ پر پشتونخوا میپ کے چئیرمین مشر محمودخان اچکزئی کو پرتکلف مہمان نوازی دی گئی۔ رات کو ناصر آباد میں حاجی تیمور خان کی رہائش گاہ پر عوامی جرگہ منعقد ہوا۔جس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور یہیں پر تمام شرکاء کو عشائیہ دیا گیا۔مختلف عوامی اجتماعات سے محمودخان اچکزئی ودیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانوں کو تنگ نہ کیا جائے۔ پاکستان کے 13 لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس لندن اور پاکستان دونوں کی شہریت ہے دس لاکھ کے ساتھ آسٹریلیا کی چھ لاکھ اٹلی پانچ لاکھ جرمنی اور کئی لاکھ کی کینیڈا کی شہریت رکھتے ہیں افغان بھی اس کے حقدار ہیں اور پشتونخوا وطن کے پشتونوں کو بھی افغانستان کے تذکرے بنانے چاہئیں کیونکہ اسے ڈوول نیشنلٹی کہتے ہیں اور پشتو میں دو کورہ کہتے ہیں اسکا باقاعدہ اپنا قانون ہے پوری دنیا میں دس سال گزارنے کے بعد اس ملک کی زبان سیکھ کر شہریت حاصل کی جاسکتی ہے دنیا کا جو مروجہ قانون ہے وہی افغانوں کیلئے پاکستان میں بھی ہونا چاہئے محمود خان اچکزئی کو تمام پروگراموں میں پشتنی ثقافتی دستار پہنائے گئے اور ہر جگہ شاندار استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز، ضلعی رہنماء بھی موجود تھے۔ دکی کا دورہ مکمل ہونے پر محمودخان اچکزئی لونی تل نانا صاحب کی طرف نکل جائینگے اور وہاں مختلف پروگراموں میں شرکت اور خطاب فرمائینگے۔