فلسطین پر برستے فاسفورس بم نظر انداز کرتے ہوئے دو ہفتے کے پنجاب لہور کلچرل فیسٹیول کا انعقاد بے حسی کی انتہا ہے، ربیعہ طارق

لاہور(ڈیلی گرین گوادر)انبیا کا مسکن اور مسلمانوں کے قبلہ اول کی سرزمین فلسطین صیہونی دہشت گردی کا شکار ہے ہزاروں مسلمان مرد و خواتین اور معصوم بچوں کو فاسفورس بموں سے بے دردی سے شہید کیا جا چکا ہے سینکڑوں ہنستے بستے گھر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں یہ عالم اسلام کے لیے عظیم المیہ ہے تمام مسلمان ممالک کے عوام شدید غم و الم کی کیفیت میں ہیں جس پر عالم اسلام میں اجتماعی سوگ کا سماں ہے۔

ایسے حالات میں ‏پنجاب حکومت نے بے حسی کی تمام حدود پار کر لی ہیں غزہ میں فاسفورس بموں سے مسلمان بچوں کی گرتی لاشیں نظر انداز کر کےلاہور میں سولہ دن کا لہور لہور اے کلچرل فیسٹیول منانے کا اعلان کیا ہے نبی احمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں کہ ایک عضو تکلیف میں ہو تو پورا جسم بے چین ہو جاتا ہے -مگر پنجاب حکومت کی طرف سے فلسطینی مسلمانوں کی بھوک پیاس ، بلکتے تڑپتے ادویات سے محروم زخمیوں کی چیخیوں سے کان بند کرتے ہوئے رقص و سرود کی محفلیں ترتیب دے رکھی ہیں ۔

جب کہ دوسری طرف ملک کے معاشی حالات دگرگوں ہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن بند کر کے معیشت کو سنبھالا دینے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے معاشی ایمرجنسی نافذ کرنے کی تیاریاں ہیں – اور ان حالات میں اربوں روپے کے اخراجات سے یہ بےمقصد اور بےہنگم محافل معیشت کو سنبھالا دینے کی کون سی کاوش ہے حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان صوبہ وسطی پنجاب ربیعہ طارق ,صدر لاہور عظمیٰ عمران آج کے اس احتجاجی مظاہرےمیں اس بے حسی پر نوحہ کناں ہے – ہر اہل پاکستان کا دل فلسطینی مسلمانوں کی تکالیف اور غم سے پھٹنے کو ہے۔

ا یسے حالات میں دینی و ملی و قومی فریضہ ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے غم میں برابر کا شریک ہوا جائے اور ان کی مالی ، اخلاقی ، سفارتی مدد و حمایت کی ہر ممکن تدبیر اختیار کی جائے – ایسے میں صدر وسطی پنجاب ربیعہ طارق،صدر لاہور عظمیٰ عمران کے ہمراہ نائبین لاہور اور ناظمات اضلاع،جے آئی یوتھ ویمن ونگ لاہور،سمیت کثیر تعدادمیں خواتین نے شرکت کی انہوں نےکہاکہ ہم پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ کلچرل فیسٹیول ایمانی ،ملی و قومی حمیت کے لیے زہر قاتل ہے اس کے انعقاد کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائےاور اس کے برعکس قومی غزہ کانفرنس کا انعقاد کیا جائے اور مظلوم و بے کس فلسطینی مسلمانوں کی امداد کے لیے ہر ممکن اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے