پشتونخوا وطن کے قدرتی وسائل پر پشتونوں کا واک واختیار تسلیم کرانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،محمودخان اچکزئی

ہرنائی(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونخوا وطن کے قدرتی وسائل پر پشتونوں کا واک واختیار تسلیم کرانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، کروڑوں روپے مالیت کے کوئلہ ٹرکوں پر فائرنگ کرکے انہیں جلانا اور لوگوں کا غائب ہوجانا سیکورٹی فورسز کی ناکامی کا ثبوت ہے، سیکورٹی ادارے لوگوں کے سرومال کا تحفظ ممکن نہیں بناسکتی تو ہرنائی کے عوام کو کلاشنکوف کی اجازت اور سیکورٹی پر لگنے والی رقم مقامی لوگوں کودیں پھر دیکھتے ہیں کون پشتونخوا وطن میں پشتونوں کے ٹرکوں کو جلاتے ہیں، بلوچ کے ساتھ ہمارے زمین کی ایک ایک انچ تقسیم معلوم ہے وہ اپنے لیئے کچھ بھی چاہتے ہوں ہمارا اس سے سروکار نہیں لیکن پشتونخوا وطن میں پشتون کاروباری کسی کو بھی غنڈہ ٹیکس نہ دیں۔ پاکستان بدترین حالات سے دوچار ہیں لوگ دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں، ملک مزید غلطیوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، بے انصافی کے ساتھ ملک نہیں چلائے جاسکتے، ملک میں ایک لاکھ پچیس ہزار مربع میل زمین پشتونوں کی تاریخی ملکیت ہے جو کہ چار مختلف انتظامی یونٹوں میں منقسم ہے، پاکستان اس طرح مزید نہیں چلایا جاسکتا کہ جس میں پنجاب،سندھی، بلوچ کے تو اپنے صوبے، اپنے گورنر، وزیر اعلیٰ ہوں اور پشتون تیسرے درجے کے شہری کی زندگی گزار رہے ہیں، پشتونوں کا اپنا قومی صوبہ ناگزیر ہوچکا ہے، ہندوستان جس کے ساتھ ہماری تین جنگیں ہوچکی ہیں آج واہگہ بارڈر پر کاروبار عام ہے وہاں سے لوگ بنارسی، کیمخا، ٹائر ودیگر سامان لاتے ہیں اور لاہور سمیت ملک کے دیگر شہر اس سے بھرے پڑے ہیں لیکن پشتون وطن کے لائن پر کپڑا یا دیگر اشیاء ضروریہ لانے پر پابندی ہو اور لاہور وکراچی میں پشتون تاجروں کے مارکیٹوں پر چھاپے ہوں، فائرنگ ہوں یہ طریہ ملک کو مزید تباہی کی طرف لے جائیگا، ہرنائی زرخیز علاقہ ہے اور پانیوں کا ضلع ہے، سنسکرتے زبان میں ہرنائی کا مطلب پانی کے کٹورے کا ہے ہرنائی میں مختلف موسموں میں سبزیات، فصلوں کی پیداوار کی جاتی ہیں اور قدرتی کیکر، ٹالی کے جنگل ہیں جس کی مضبوط لکڑی سے فرنیچر بنائے جاسکتے ہیں اگر ہم نے اپنے اتحاد کو برقرار رکھا تو عین ممکن ہے کہ مستقبل میں ہرنائی پورے ملک کو خوراک اور زرعی اجناس مہیا کرسکے، ہرنائی سبی ریلوے لائن کی بحالی ٹرین کی آمد اور ہرنائی تا سبی سڑک یہاں کے عوام کی زندگی بدل دیگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع ہرنائی کے تین روزہ دورے کے موقع پرکلی زردالو، شاہرگ، نسکہ، گچینہ، کلی سوزو، غوڑمئی، کلاکلی، ہرنائی بازار، کلی خدرانی، کلی دب، باب ھن، سپین تنگی، کوٹ علی خان، کلی توکہ زہری میں عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں عوامی اجتماعات، اولسی جرگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ہرنائی شہر کے اختر آباد کے بڑے عوامی جلسہ عام میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کچھ نادان لوگوں کا خیال ہے کہ کچھ بھی نہیں تھا بس کرم چند گاندہی جی اُٹھے پھر وکالت شروع کی اور پھر ہندوستان کو انگریزوں سے آزادی دلادی اور کچھ کہتے ہیں کہ محمد علی جناح اُٹھے وکیل بنے پھر انگریزوں سے وطن کو آزاد کرایا۔ دراصل اس خطے کی آزادی کیلئے ہمارے آباؤ اجداد نے اب نہیں بلکہ ہزاروں سال پہلے سے اپنے سروں کے نذرانے پیش کرکے اپنے خون بہا کر اس وطن کو ہر پرغلگر سے بچایا اور انگریزی استعمار سے بھی آزادی لینے میں سب سے بڑا حصہ پشتونوں کا ہے، دیگر لوگ انگریز کی فوج میں شامل ہوکر ان کی تنخواہیں لے رہے تھے لیکن پشتونوں نے اپنے وطن کے استقلال کی خاطر ان سے جنگیں لڑیں، صرف اس لیئے کہ یہ وطن ہمارا ہے، اس پر حق حکمرانی بھی ہمارے ہی بچوں کا ہے ورنہ انگریزوں نے تو ہمیں تعلیمی نظام، صحت، ہسپتال، ریلوے لائن، مواصلاتی نظام سڑکیں بناکر دیں اس کے باوجود پشتونوں نے انہیں تسلیم نہیں کیا، اگر کسی نے یہ ملک چلانا ہے تو اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ پاکستان میں تمام قوموں کی اپنی اپنی تاریخی زمین واضع ہے ہر قوم کو ان کے اپنے صوبے اور تاریخی زمین میں پائے جانیوالے معدنیات اور وسائل پر ان کا واک اختیار، ان کا حق تسلیم کرنا اور ان کے مادری زبانوں کو تعلیمی،سرکاری، عدالتی، کاروباری، قومی زبان کا درجہ دینے اور ان کے ثقافت کا احترام لازم ہوگا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ صوبوں کے بننے کے وقت سیاسی غلطی کی وجہ سے ہمارا صوبہ نہ بن سکا اور آج پشتون سیاسی اختیار سے محروم ہے، ہم آج بھی بلوچ ماما سے کہنا چاہتے ہیں کہ ائیں ہم مل بیٹھ کر صوبے میں پشتونوں، بلوچوں کی بھائی چارے کی بنیاد پر برابری تسلیم کرائیں، میرے خیال میں طاقت کے ذریعے بلوچ اتنی بڑی ریاست اور بالادست قوتوں سے اپنے حقوق لے سکتی ہے، اگر پشتون بلوچ متحدہوں تو زندہ آباد مردہ آباد سیاسی جمہوری جدوجہد کے ذریعے پر امن طریقے سے اپنے وطن کے وسائل پر اپنے بچوں کا اختیار تسلیم کراسکتے ہیں۔ کیونکہ گیس کی ملکیت بلوچوں کی ہے لیکن آج بھی بلوچ مائیں خس وخاشاک سے روٹیاں پکاتی ہیں اور انہیں گیس میسر نہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہرنائی کے خوش قسمت لوگ ہیں کہ آج میں اور ٹرین ایک ہی دن پہنچے، ٹرین کی آمد پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے کارکنوں اور ہرنائی کے تمام عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو ہم نے پارٹی سے خارج کیا تھا انہوں نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس دائر کیا تھا جسے معزز عدالت نے خارج کردیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک کو چلانے کا طریقہ یہ ہے کہ یہاں انصاف ہو، پارلیمنٹ آزاد وخودمختار ہو ں، خارجہ، داخلہ پالیسیاں بنانا پارلیمنٹ کا کام ہو اور ملک میں تمام انسانوں کے سرومال کا تحفظ یقینی ہو کیونکہ ایسے حکمرانوں کو حکمرانی کا کوئی حق حاصل نہیں جو اپنے عوام کو سرومال، املاک وجائیداد کو تحفظ نہ دے سکتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونوں کے خلاف ایک خاص پروپیگنڈہ کیا گیا ہے کہ وہ دہشتگردہے حالانکہ سکندر یونانی کے ساتھ آئے ہوئے مورخ ہیروڈوٹس سے لیکر پھر تمام جاسوسوں، مستشرقین، سیاحوں اور تاریخ دانوں نے پشتونوں کے بارے میں لکھا ہے کہ پشتون ایک غیرت مند، مہمان نواز قوم ہے، دنیا کے کسی مورض نے یہ نہیں لکھا کہ پشتون دہشتگرد یا فرقہ پرست ہے۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ہرنائی تا سبی روڈ اورٹرین کے دوبارہ بحالی میں پشتونخوامیپ اور سابق گورنر محمد خان اچکزئی کا بڑا کردار ہے جس پر ہم ان کا شکریہ اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ تین روزہ دورے اور اجتماعات، اولسی جرگوں میں پار ٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی سیکرٹریز صلاح الدین خان اچکزئی، حاجی عبدالحق ابدال، صوبائی سیکرٹری اطلاعات نصیر ننگیال، صوبائی ایگزیکٹوز اقبال بٹے زئی، حفیظ ترین، ضلع سیکرٹری نعیم خان، سینئر معاون سیکرٹری ضلع کونسل چیئرمین ملک سلام خان ترین، ڈپٹی چیئرمین حمل خان ترین، میونسپل کمیٹی ہرنائی چیئرمین جلیل ترین، ڈپٹی چیئرمین غلام ترین، شاہرگ میونسپل کمیٹی چیئرمین عطاء اللہ شاہ، ضلع کونسل ومیونسپل کارپوریشن کے کونسلرز سمیت پارٹی ضلع ہرنائی کے ضلعی ایگزیکٹوز، ضلعی کمیٹی کے اراکین ودیگر نے شرکت کی۔یاد رہے کہ پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کے دورہ ہرنائی مکمل ہونے کے بعد گزشتہ روز ضلع زیارت تحصیل سنجاوی پہنچ گئے، جہاں پر انہوں نے شمولیتی اجتماعات سے خطاب کیا جس کی تفصیل کل اخباروں کو بھیجی جائیگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے