صیہونی فوج کاظلم وجبر جاری، 756 نہتے فلسطینی سمیت 33مساجد شہید
غزہ (ڈیلی گرین گوادر) صیہونی فوج کا نہتے فلسطینیوں پر ظلم وجبر جاری ہے ۔ بے دریغ بمباری سے غزہ کھنڈر بن چکا ہے۔ تازہ حملوں میں مزید 756 فلسطینی شہید ہو گئے۔ مجموعی شہادتیں 6ہزار546 ہوگئیں ، 2704 بچے بھی شامل ، 1300 خواتین بھی صیہونی فورسز کے حملوں میں شہید، صیہونی بمباری سے17ہ ہزار سے زائدافراد زخمی، 7اکتوبر سے اب تک33مساجد شہید کر دی گئیں۔
تفصیل کے مطابق اسرائیلی فوج کی غزہ پر 19ویں روز بھی بربریت جاری ہے۔ صیہونی فورسز نے رفح میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کر کے عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں بدل دیا ہے۔ غزہ کے جنوبی علاقوں میں بھی اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری سے درجنوں افراد موت کی وادی میں چلے گئے ہیں۔ صیہونی فورسز نے خان یونس میں فضائی حملے میں 3 خاندانوں کے 23 افراد شہید کر دیے ہیں۔ الفلوجہ میں بھی حملہ کیا گیا ہے۔دیر البلاح میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے درجنوں گھر تباہ ہوگئے ہیں۔ ایک گھر پر حملے میں 18افراد جان کی بازی ہار گئے۔ بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری طرف محدود وسائل کے باوجود حماس کے اسرائیل پر راکٹ اور ڈرون حملے جاری ہیں ۔ ادھر حزب اللہ فورس بھی اسرائیلی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کررہی ہے۔
اسرائیل ایک طرف تو نہتے فلسطینیوں پر بم برسا رہا ہے تو دوسری طرف جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی بجلی بند کررکھی ہے۔ یہی نہیں غزہ میں بچے دودھ کیلئے بلک رہے ہیں ۔ فلسطینیوں کو بھوک سے مارنے کی سازش کی جارہی ہے۔ رفح کراسنگ سے بھی امداد کے کچھ ٹرک غزہ پہنچے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرہ رکھنے کے برابر ہے۔ امداد میں خوراک سے زیادہ کفن اور تابوت پہنچے ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیوگوتریس نے ایک بار پھر غزہ میں بجلی کی بندش پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرآج غزہ میں ایندھن نہ پہنچا یا گیا تو ہسپتال میں انکیوبیٹر میں بچوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی، یہی نہیں ڈائلیسز کے مریضوں کو بچانا بہت مشکل ہوجائے گا۔ غزہ میں بارود ، دھماکوں کے کیمیکل اثرات اور گندگی کے باعث وبائی امراض پھیل رہی ہیں ۔ ادویات کی شدید قلت ہے۔ ڈاکٹرز مریضوں کے آپریشن بھی بغیر بے ہوش کیے کررہے ہیں ۔ اسرائیلی فوج نے 205 اسکول اور 29 ہسپتال بھی تباہ کیے ہیں ۔ اب تک غزہ کا 42 فیصد سے زائد حصہ تباہ ہو گیا ہے۔ 65 فیصد پرائمری ہیلتھ کئیر کلینکس بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔
اسرائیل حماس تنازع کے حل کیلئے بلائے گئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس میں امریکا، روس، اسرائیل، فلسطین سمیت دیگر ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے خطاب میں کہا جنگ کے قانون ہوتے ہیں ۔ ہسپتالوں ، سکولوں اور شہریوں کو قتل کرنا انسانیت نہیں ہے۔ حماس نے اسرائیل پر یوں ہی حملہ نہیں کیا، فلسطینی 56برس سے گھٹن کا شکار ہیں ۔ اسرائیلی وزیر خارجہ اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کے بیان سے نالاں ہوگئے، پہلے سے طے ملاقات بھی منسوخ کردی۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل سے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کردیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتاہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پھر اسرائیل کی سائیڈ لیتے ہوئے کہا تنازعہ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے پرعزم ہیں ،حماس فلسطینی عوام کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا بند کرے۔ امریکا ایک طرف انسانی حقوق کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف دوبار اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرارد اد کو مسترد کرچکا ہے۔
ادھر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا امریکی صدرجو بائیڈن سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ سعودی ولی عہد نے کہاسعودی عرب کسی بھی طریقے سے عام لوگوں کو نشانہ بنانے اورانفرااسٹرکچرپر حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ امیر قطربھی اسرائیلی سفاکیت پر بول پڑے اور کہا کہ اسرائیل کو قتل کی اجازت نہ دی جائے۔جنگ سے خطےکو خطرہ ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل فلسطین جنگ 19ویں روز میں داخل ہوچکی ہے۔ لیکن بات بحث ،بیانات سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔جنگ بندی کی سب کوشیں ناکا م رہیں۔ غزہ دنیا کے گنجان ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس کی آبادی 23 لاکھ ہے۔ ان میں سے نصف آبادی بچوں پر مشتمل ہے۔ یونیسف کے مطابق دس لاکھ بچے غزہ میں رہتے ہیں۔ بچوں کی عمر پندرہ سال سے کم ہے اور یہ کل آبادی کا چالیس فیصد ہیں۔
عالمی بینک کے اعدادو شمار کے مطابق غزہ دنیا کے ان علاقوں میں بھی شامل ہے، جہاں دنیا کی بد ترین بے روزگاری ہے۔ غزہ میں رہنے والے 80 فیصد لوگ سخت غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کے مطابق غزہ میں پچانوے فیصد شہری صاف پانی سے محروم ہیں۔ غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل کا نام انسانی حقوق کی تنظیم ، دی ہیومن رائٹس واچ نے دیا ہے۔ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو عام طور پر غزہ کے دونوں طرف آنے جانے سے روکتی ہے۔